خیبرپختونخوا میں سرکاری نوکریاں میرٹ پر نہیں ذاتی تعلقات پر دی جاتی ہیں: گیلپ سروے

بدھ 16 جولائی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

عوامی آرا جاننے والے معتبر ادارے گیلپ پاکستان نے خیبرپختونخوا سے متعلق نیا سروے جاری کر دیا ہے، جس میں صوبے کے شہریوں نے ترقیاتی فنڈز کی تقسیم، طبی سہولیات اور نوکریوں میں میرٹ کے فقدان پر متعدد شکایات کا اظہار کیا ہے۔

سروے کے مطابق 73 فیصد افراد کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا میں سرکاری دفاتر میں بھرتیاں میرٹ کی بنیاد پر نہیں بلکہ ذاتی تعلقات پر کی جاتی ہیں، جب کہ 21 فیصد نے اس الزام کو رد کرتے ہوئے نوکریوں کو میرٹ پر دیے جانے کا مؤقف اختیار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا کے عوام کا حکومتی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار، گیلپ سروے کے نتائج جاری

پی ٹی آئی کے دور حکومت میں صوبے میں جاری میگا پراجیکٹس میں مبینہ کرپشن کے حوالے سے 71 فیصد شہریوں نے ان منصوبوں کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

سروے میں 52 فیصد افراد نے الزام لگایا کہ ترقیاتی فنڈز کی تقسیم میں بھی پسند ناپسند کا عنصر شامل رہا اور فنڈز صرف ان حلقوں میں دیے گئے جہاں سے پی ٹی آئی کے امیدوار جیتے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ خود پی ٹی آئی کے 44 فیصد ووٹرز نے بھی فنڈز کی غیر منصفانہ تقسیم پر شکوہ کیا۔

اے این پی کے 80 فیصد، مسلم لیگ (ن) کے 66 فیصد اور جے یو آئی (ف) کے 58 فیصد ووٹرز نے بھی ترقیاتی فنڈز کی تقسیم کو غیر منصفانہ قرار دیا۔

گیلپ کے اس سروے میں 49 فیصد شرکاء نے خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ پر الزام عائد کیا کہ وہ تعلیم، صحت اور دیگر بنیادی سہولیات صرف اپنے آبائی علاقے میں مہیا کر رہے ہیں، تاہم 38 فیصد نے اس تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا کہ سہولیات تمام علاقوں میں برابر فراہم کی جا رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: گیلپ سروے 2025: پاکستانی معیشت کی درست سمت میں پیشرفت کے واضح اشارے

سروے میں 66 فیصد افراد اپنے حلقوں کے ارکانِ صوبائی اسمبلی (ایم پی ایز) سے ناراض نظر آئے اور کہا کہ ان کے انتخابی وعدے پورے نہیں ہوئے۔ یہاں بھی پی ٹی آئی کے 57 فیصد ووٹرز نے اپنے ایم پی ایز سے یہی شکایت کی۔ علاوہ ازیں، 64 فیصد افراد نے الزام لگایا کہ ان کے ایم پی ایز مسائل کے حل کے لیے حلقے میں آتے ہی نہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp