تہران سے تعلق رکھنے والے ایک اعلیٰ سیکیورٹی اہلکار نے روسی خبر رساں ادارے RT کو بتایا ہے کہ اگر اسرائیل کو اس کے حملوں پر سزا نہ دی گئی اور امریکا نے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں کا ازالہ نہ کیا، تو ایران کارروائی کے لیے تیار ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ایرانی سفیر کو استثنیٰ حاصل ہے، ایف بی آئی کی فہرست پر پاکستان کا ردعمل
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ اسرائیلی دفاعی افواج (IDF) نے ایران کی عسکری اور جوہری تنصیبات پر حملے کیے تھے، جن میں سینیئر کمانڈر اور جوہری سائنسدان ہلاک ہوئے۔
اسرائیل کا دعویٰ تھا کہ یہ کارروائیاں ایران کو ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے لیے کی گئیں، جسے تہران نے مسترد کر دیا۔
ایران نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے اسرائیلی اہداف پر میزائل اور ڈرون حملے کیے۔ اس تنازعے میں امریکا بھی شامل ہو گیا اور اس نے متعدد ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ یہ 12 روزہ جنگ 24 جون کو امریکی ثالثی میں جنگ بندی پر ختم ہوئی۔
اہلکار نے بدھ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ اگر ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں کا ازالہ نہیں کیا گیا اور صہیونی حکومت کو سزا نہ دی گئی، تو ایران اپنے تاریخی دفاعی توازن کی بحالی کے لیے اقدامات اٹھانے کو تیار ہے۔
جب ان سے واشنگٹن کی جانب سے جوہری مذاکرات کی بحالی کی درخواست پر سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ایران نے مستقل جنگ بندی پر رضامندی ظاہر نہیں کی اور موجودہ حالات میں مذاکرات قبل از وقت ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ایران امریکا سے جوہری مذاکرات کے لیے تیار، بڑی شرط رکھ دی
اہلکار کے مطابق امریکی فریق مذاکرات کے آغاز کے خواہاں ہیں، لیکن ایران فی الحال عارضی جنگ بندی کی حالت میں ہے۔
ایران کا مؤقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن، قانونی اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کی نگرانی میں ہے۔ ایران فی الحال یورینیم کو 60 فیصد تک افزودہ کر رہا ہے، جو 2015 کے ایٹمی معاہدے میں مقرر کردہ 3.67 فیصد حد سے کہیں زیادہ ہے۔
یہ معاہدہ اس وقت کالعدم ہو گیا تھا جب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کو یکطرفہ طور پر اس سے نکال لیا تھا۔
ایرانی اہلکار نے آخر میں خبردار کیا کہ ہمارے ہاتھ ٹریگر پر ہیں، لیکن اگر اس بچوں کے قاتل (صہیونی) حکومت نے کسی بھی قسم کی غلطی کی، تو اس بار ہم دشمن کے پہلے حملے کا انتظار نہیں کریں گے۔