ایئر انڈیا کی لندن جانے والی بوئنگ 787 پرواز کے گزشتہ ماہ جون میں احمد آباد کے قریب ہونے والے المناک حادثے کی ابتدائی تحقیقات میں توجہ طیارے کے کیپٹن کی مبینہ کارروائی پر مرکوز ہے، جس میں شبہ ظاہر کیا گیا ہے کہ ٹیک آف کے فوراً بعد فیول سوئچز بند کیے گئے، جس سے انجن رک گئے۔
وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق، کاک پٹ وائس ریکارڈر میں پائلٹس کے درمیان اس حوالے سے مکالمہ ریکارڈ ہوا ہے، تاہم یہ واضح نہیں کہ سوئچز کس نے بند کیے اور کیوں؟ انجن بند ہونے کے بعد طیارہ صرف 650 فٹ کی بلندی پر پہنچ پایا اور پھر رفتار و بلندی کی کمی کے باعث قابو سے باہر ہو کر گر گیا، جس سے 260 افراد جاں بحق ہوئے۔
مزید پڑھیں: ’ایئر انڈیا کی ٹکٹ لو اور واپس جاؤ‘، سکھ فار جسٹس کی کینیڈین ہندو کمیونٹی پر تنقید
ابتدائی رپورٹ میں کوئی فنی خرابی یا مینٹیننس کی کوتاہی نہیں پائی گئی، اور نہ ہی بوئنگ یا انجن ساز کمپنی GE کو کوئی حفاظتی ہدایات جاری کی گئیں۔ حادثے نے کاک پٹ میں ویڈیو ریکارڈنگ کے مطالبے کو بھی تقویت دی ہے، جبکہ ایئر انڈیا کی ذیلی کمپنی پر دیگر حفاظتی خلاف ورزیوں کی تحقیقات بھی شروع ہو چکی ہیں۔
واضح رہے کہ 12 جون کو احمد آباد سے لندن جانے والی بوئنگ 787 ڈریم لائنر پرواز ٹیک آف کے فوراً بعد گر کر تباہ ہو گئی تھی، جس میں 241 مسافر اور عملہ ہلاک ہوا، جبکہ زمین پر موجود 19 افراد بھی جان سے گئے۔ مجموعی طور پر 260 افراد سانحے میں ہلاک ہوئے۔














