چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ برانچ رجسٹری کوئٹہ کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے قانونی برادری اور بار کے نمائندوں سے ملاقات کی۔ ان کے ہمراہ جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس شکیل احمد بھی موجود تھے۔
یہ بھی پڑھیں:چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے نام صحافیوں کی عالمی تنظیم کا خط، مسئلہ کیا ہے؟
سپریم کورٹ کے العامیے کے مطابق چیف جسٹس اور بلوچستان ہائی کورٹ کے ججز نے 16 جولائی کو سپریم کورٹ برانچ رجسٹری میں ایک خصوصی تقریب میں شرکت کی، جو سپریم کورٹ بار، ہائیکورٹ بار اور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشنز کے اشتراک سے منعقد ہوئی۔
تقریب میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر روف عطا ایڈووکیٹ، بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عطا اللہ لانگو، اور کوئٹہ ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر قاری رحمت اللہ سمیت مختلف وکلاء تنظیموں کے نمائندگان شریک ہوئے۔
خطاب میں چیف جسٹس نے بینچ اور بار کے درمیان شراکت داری کو مؤثر نظامِ انصاف کی بنیاد قرار دیا اور کوئٹہ کو اپنا دوسرا گھر کہتے ہوئے یہاں کی روایتی مہمان نوازی کو سراہا۔
انہوں نے وکلا سے براہِ راست ملاقات کی، ان کے مسائل سنے اور پیشہ ورانہ امور پر تبادلہ خیال کیا۔
چیف جسٹس نے اعلان کیا کہ خواتین وکلا کے 2 بیچز، ایک کوئٹہ اور دوسرا مکران سے، کو وفاقی جوڈیشل اکیڈمی اسلام آباد میں خصوصی تربیت دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ قانونی پیشے میں محنت اور لگن بنیادی عناصر ہیں، اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو بروقت اور مؤثر انصاف کی فراہمی کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔
انہوں نے سپریم کورٹ برانچ رجسٹری کوئٹہ میں وکلاء کے لیے سہولیات کی بہتری، بار روم کی جگہ کی فراہمی اور ایک سہولت مرکز کے قیام کے عزم کا اعادہ کیا۔
اسی روز چیف جسٹس نے بار کونسلز کی نمائندہ کمیٹی سے بھی ملاقات کی، جس میں خیبر پختونخوا بار کونسل کے وائس چیئرمین احمد فاروق خٹک، بلوچستان بار کونسل کے وائس چیئرمین راحب خان بولیدی، اور چیئرمین لیگل ایجوکیشن کمیٹی قاسم علی جوگیزئی شریک ہوئے۔ اجلاس میں نئے وکلاء کی لازمی تربیت کے نفاذ میں درپیش مالی مشکلات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
فیصلہ کیا گیا کہ کمیٹی جوڈیشل اکیڈمیز کے ڈائریکٹر جنرلز سے ملاقات کرے گی تاکہ مالی وسائل کے مطابق 15 روزہ تربیتی پروگرام ترتیب دیا جا سکے۔
پاکستان بار کونسل اسلام آباد کے ڈائریکٹر لیگل ایجوکیشن بھی اس عمل میں شریک ہوں گے تاکہ مکمل ہم آہنگی کو یقینی بنایا جا سکے۔
دورہ ایک ایسے دن کے طور پر اختتام پذیر ہوا جو عدلیہ اور وکلا برادری کے درمیان تعاون، قانونی تعلیم کے فروغ، اور عوام کو بہتر انصاف کی فراہمی کے عزم کی علامت بن گیا۔