افغانستان اور پاکستان میں غذائی قلت کے شکار بچوں کے لیے مختص تقریباً 500 ٹن امریکی امدادی خوراک ضائع ہو گئی۔
یہ بھی پڑھیں: یمن کی نصف آبادی کو بدترین بھوک کا سامنا، قحط کا خدشہ
امریکی حکام کے مطابق یہ فورٹیفائیڈ ہائی انرجی بسکٹس بائیڈن انتظامیہ کے آخری مہینوں میں تقریباً 8 لاکھ ڈالر کی لاگت سے خریدے گئے تھے۔ تاہم یو ایس ایڈ کی بندش اور لاجسٹک مسائل کے باعث یہ امداد ضرورت مندوں تک نہیں پہنچ سکی۔ اب ان بسکٹس کو تلف کرنے کے لیے مزید 1 لاکھ 30 ہزار ڈالر خرچ ہوں گے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے نائب سیکرٹری مائیکل ریگاس نے سینیٹ کمیٹی کو بتایا کہ امدادی پروگرام کی بندش کی وجہ سے خوراک ضائع ہوئی جس پر انہیں افسوس ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اس بات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ یہ امداد مستحقین تک کیوں نہیں پہنچ سکی۔
مزید پڑھیے: خانہ جنگی نے سوڈان کو قحط کے منہ میں دھکیل دیا
بسکٹس ورلڈ فوڈ پروگرام کے ذریعے تقسیم کیے جانے تھے لیکن داخلی تاخیر اور کوآرڈینیشن کی کمی کے باعث ہزاروں افراد ان سے محروم رہ گئے۔ اقوام متحدہ کے مطابق یہ خوراک تقریباً 27 ہزار افراد کی ایک ماہ کی غذائی ضروریات پوری کر سکتی تھی۔
سینیٹر ٹم کین سمیت کئی امریکی قانون سازوں نے اس ضیاع پر سوال اٹھاتے ہوئے امدادی عمل میں شفافیت کا مطالبہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں: غزہ میں آبادی کا چوتھائی حصہ قحط کی دہلیز پر پہنچ گیا، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں تقریباً 32 کروڑ افراد کو خوراک کی عدم تحفظ کی شدید سطح کا سامنا ہے۔