پنجاب اسمبلی میں معطل اپوزیشن ارکان سے متعلق جاری تنازعے پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کامیابی سے مکمل ہو گئے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب اسمبلی: اپوزیشن کے معطل ارکان کے خلاف مزید کارروائیاں روک دی گئیں
میڈیا رپورٹس کے مطابق معطل ارکان کی نااہلی کے حوالے سے جمعرات کو مذاکرات کا تیسرا دور ہوا جس میں دونوں فریقین نے اہم امور پر اتفاق کیا۔
مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمٰن نے کہا کہ فریقین کے درمیان طے پایا ہے کہ آئندہ نازیبا زبان کا استعمال نہیں کیا جائے گا جبکہ احتجاج اپوزیشن کا حق ہے لیکن اسے آئینی حدود کے اندر رہ کر کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایتھکس کمیٹی کے فیصلے سپریم ہوں گے اور سب فریقین ان کا احترام کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’میں اس مثبت پیشرفت پر تمام شرکا کو مبارکباد دیتا ہوں‘۔
مزید پڑھیے: پنجاب اسمبلی: 26 معطل ارکان کے خلاف نااہلی ریفرنسز، اسپیکر کی جانب سے ذاتی سماعت کا فیصلہ
یاد رہے کہ 28 جون کو وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی اسمبلی تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا تھا جس پر اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے اپوزیشن کے 26 ارکان کو معطل کر دیا تھا اور ان کی نااہلی کا ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔
مزید پڑھیں: مریم نواز کی تقریر کے دوران نعرے بازی کی سزا، پنجاب اسمبلی کے 26 معطل ارکان کی رکنیت ختم کرنے کی تیاری
بعد ازاں 15 جولائی کو پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ نے معطل ارکان کو جرمانہ جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔ اسمبلی میں توڑ پھوڑ، مائیک توڑنے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے الزامات پر 10 ارکان پر 20 لاکھ روپے سے زائد کا جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔ اسپیکر کے مطابق ہر رکن کو 2 لاکھ 3 ہزار 550 روپے ادا کرنے ہوں گے۔
مذاکرات کی کامیابی کے بعد مذکورہ معاملے پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان کشیدگی میں کمی متوقع ہے۔