وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ کراچی میں مخدوش قرار دی گئی 41 عمارتیں خالی کرالی ہیں مگر انہیں گرانے کے وسائل حکومت کے پاس نہیں ہیں۔
نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عمارتیں خالی کرانا مشکل کام ہے، جو عمارتیں خالی کروائی ہیں انہیں گرانے کے وسائل حکومت کے پاس نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: کراچی میں 480 سے زائد مخدوش عمارتیں ہیں، بغیر اجازت تعمیر پر سخت کارروائی ہوگی: وزیراعلیٰ سندھ
سعید غنی کا کہنا تھا کہ خالی کرائی گئی عمارتوں کے مکینوں کو 3 مہینے کا کرایہ حکومت کی طرف سے دیا گیا ہے۔ انہوں نے شکایت کی کہ غیرقانونی عمارتوں کے خلاف عدالتیں حکم امتناع دے دیتی ہیں جس کی وجہ سے ان کے خلاف اقدامات کرنے میں مشکل پیش آتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز لیاری میں گرنے والی عمارت خطرناک عمارتوں میں شامل نہیں تھی جس میں 2 خواتین جاں بحق ہوئیں۔
گزشتہ روزوزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی کہا تھا کہ اولڈ سٹی ایریا میں 480 سے زائد عمارتیں خطرناک قرار دی جا چکی ہیں، ان میں سے بیشتر ضلع جنوبی میں واقع ہیں۔ ایک نئی بلڈنگ جو گزشتہ روز گری، بغیر اجازت تعمیر کی گئی تھی اس کے ذمہ داران کو سخت سزا دی جائے گی۔
مزید پڑھیں: کراچی: لیاری میں 107 مخدوش عمارتیں، 22 انتہائی حساس قرار، ڈپٹی کمشنر ساؤتھ
غریب لوگ سستی عمارتوں میں رہنے پر مجبور ہوتے ہیں، لیکن حکومت کی کوشش ہے کہ خطرناک عمارتوں سے انہیں بروقت محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے۔ عوام سے اپیل ہے کہ بلڈنگ خریدتے وقت حکومتی منظوری ضرور چیک کریں۔