اگر حاملہ خواتین دورانِ حمل سرخ گوشت، میٹھے مشروبات اور فاسٹ فوڈ جیسی’التہابی‘ (inflammatory) غذائیں زیادہ استعمال کریں، تو ان کے بچوں میں ٹائپ-1 ذیابیطس (چائلڈ ہُڈ ڈایبیٹیز) ہونے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
یہ انکشاف ڈنمارک میں کی جانے والی ایک بڑی تحقیق میں سامنے آیا ہے جسے ’جرنل آف ایپیڈیمولوجی اینڈ کمیونٹی ہیلتھ‘ میں شائع کیا گیا۔ تحقیق میں 68,000 حاملہ خواتین (1996 تا 2002) کو شامل کیا گیا۔ ان کے بچوں کی صحت کو 17 سال تک فالو کیا گیا۔
حاملہ خواتین کی خوراک کو Inflammatory Diet Score دیا گیا یعنی ان کی خوراک جسم میں سوزش یا التہاب پیدا کرنے والی تھی یا نہیں۔ مجموعی طور پر 281 بچے (0.4 فیصد) ٹائپ-1 ذیابیطس میں مبتلا پائے گئے۔ جن خواتین کی خوراک زیادہ ’التہابی‘ تھی، ان کے بچوں میں ذیابیطس کے امکانات نمایاں طور پر زیادہ تھے۔
مزید پڑھیں: کون سی عام غذائیں ٹائپ 2 ذیابیطس کا باعث بن سکتی ہیں؟
کون سی غذائیں خطرناک ہو سکتی ہیں؟
* سرخ اور پراسیس شدہ گوشت (مثلًا برگر، ساسیج)
* میٹھے مشروبات (سوفٹ ڈرنکس)
* سفید ڈبل روٹی اور پاستا
* گہری تلی ہوئی اشیاء (فرائز، سموسے)
* ٹرانس فیٹ سے بھرپور مصنوعات
کون سی غذائیں مفید رہیں؟
* پیاز، ٹماٹر، سبز پتوں والی سبزیاں
* مچھلی، پھل، چائے، کافی اور ہول گرینز
مزید پڑھیں: پاکستان میں بچوں میں ذیابیطس کا مرض خطرناک حد تک بڑھنے لگا، وجوہات اور علامات؟
ماہرین کیا کہتے ہیں؟
تحقیق کے سربراہ پروفیسر سیوردر اولسن کے مطابق’حمل کے درمیانی مہینے وہ نازک وقت ہوتے ہیں جب ماں کے طرزِ زندگی اور خوراک کا براہِ راست اثر بچے کے مدافعتی نظام پر پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ نتائج اس نظریے کو تقویت دیتے ہیں کہ اوائل عمر کی سوزش مستقبل کی بیماریوں جیسے کہ ذیابیطس میں کردار ادا کر سکتی ہے۔
یہ تحقیق اس بات کا ثبوت تو نہیں کہ التہابی خوراک ہی بچوں میں ذیابیطس کی واحد وجہ ہے، لیکن یہ واضح اشارہ ضرور ہے کہ متوازن اور صحت بخش خوراک حمل کے دوران ماں اور بچے دونوں کے لیے ناگزیر ہے۔