اسلام آباد کے سوا ملک بھر میں آج تاجروں کی ہڑتال کے باعث مختلف شہروں میں کاروباری سرگرمیاں کہیں جزوی اور کہیں مکمل طور پر معطل ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایف بی آر کو دیے گئے اضافی اختیارات کے خلاف ملک گیر ہڑتال کی کال پر تاجر دو گروپوں میں تقسیم ہوگئے ہیں، جس کے نتیجے میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں معمول کے مطابق کاروبار جاری ہے، اور تمام بڑی مارکیٹیں و اسٹورز کھلے ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بجٹ 26-2025: آن لائن کاروبار اور امپورٹڈ اشیا پر نئے ٹیکسز سے چھوٹے تاجر پریشان
دوسری جانب کراچی سمیت دیگر بڑے و چھوٹے شہروں میں کاروباری سرگرمیاں مکمل یا جزوی طور پر بند ہیں۔ کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر جاوید بلوانی نے کہا ہے کہ ہڑتال کے فیصلے پر قائم ہیں کیونکہ حکومت نے اب تک تحریری یقین دہانی نہیں کرائی۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر آئندہ میٹنگ تک مطالبات پر عملدرآمد نہ ہوا تو احتجاج کا دائرہ وسیع کیا جائے گا۔
کراچی کے جوڑیا بازار، الیکٹرانکس و موبائل مارکیٹ، فروٹ و سبزی منڈی سمیت متعدد کاروباری مراکز بند رہے، جبکہ آل پاکستان ریسٹورنٹس ایسوسی ایشن اور شہر کی ٹرانسپورٹ تنظیموں نے بھی ہڑتال کی حمایت کی ہے۔
لاہور میں بھی تمام بڑے تجارتی گروپ ہڑتال میں شریک ہیں۔ لاہور چیمبر آف کامرس اور انجمن تاجران کے تعاون سے اندرون شہر کی شاہ عالم مارکیٹ، اکبری منڈی، رنگ محل، انار کلی، مال روڈ، ہال روڈ، میکلوڈ روڈ، منٹگمری روڈ سمیت اہم مارکیٹیں بند رہیں۔ اسی طرح سمن آباد، اچھرہ، عابد مارکیٹ، گلبرگ، کینٹ، ڈیفنس، مغلپورہ، شاہ عالم، نیلا گنبد اور فیروزپور روڈ کی مارکیٹوں میں بھی شٹر ڈاؤن رہا۔
تاجر رہنما حاجی مقصود بٹ کا کہنا تھا کہ اگر تاجر برادری کو ہراساں کیا گیا تو ہڑتال جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ آج کی ہڑتال کامیاب رہی ہے اور تاجروں نے اتحاد کا مظاہرہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کو غیر ضروری اختیارات دیے جا رہے ہیں، اور ہم کسی بھی زبردستی کے قانون کو قبول نہیں کریں گے۔
حیدر آباد میں بھی ہڑتال کی صورتحال نمایاں رہی۔ اناج منڈی، گل سینٹر، تلک چاڑی روڈ، الیکٹرانکس مارکیٹ، ریشم بازار، قاضی عبدالقیوم روڈ اور کینٹ بازار مکمل طور پر بند ہیں، جبکہ ٹاور مارکیٹ، شاہی بازار، قائد آباد بازار اور سخی پیر روڈ پر مارکیٹیں جزوی طور پر کھلی رہیں۔
یہ بھی پڑھیں: تاجروں کو ٹیکس چور قرار دینے پر ایف پی سی سی آئی کا تحفظات کا اظہار
اسی طرح پشاور، کوئٹہ اور ملک کے دیگر کئی چھوٹے بڑے شہروں میں بھی کاروبار کہیں مکمل اور کہیں جزوی طور پر بند رہا۔