ایئر انڈیا حادثے میں نیا موڑ: طیارے کے تباہی کی ایک اور وجہ سامنے آگئی

اتوار 20 جولائی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ایئر انڈیا کے 12 جون کو ہونے والے افسوسناک طیارہ حادثے کے بارے میں کچھ غیر ملکی میڈیا ادارے یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ شاید کسی پائلٹ نے جان بوجھ کر انجن کا ایندھن بند کیا جس سے حادثہ پیش آیا۔ تاہم ایک ایوی ایشن ماہر کیپٹن ایشان خالد نے ان الزامات کو غلط قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ریاضی کے لحاظ سے یہ ممکن ہی نہیں۔

یہ بھی پڑھیں:ایئر انڈیا طیارہ حادثہ، پائلٹس کی آخری گفتگو منظر عام پر، فیول کٹ آف پر سوالات اٹھ گئے

حادثے کی تحقیقات کرنے والے ادارے ایئرکرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹیگیشن بیورو (AAIB) کی ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جہاز کے دونوں انجنوں کے ایندھن والے بٹن صرف ایک سیکنڈ کے فرق سے بند ہوئے۔ اس بات سے کچھ لوگ یہ نتیجہ نکال رہے ہیں کہ شاید یہ سب جان بوجھ کر کیا گیا ہو۔

رپورٹ کے مطابق جہاز نے صبح 8 بج کر 8 منٹ اور 42 سیکنڈ پر اپنی زیادہ سے زیادہ رفتار (180 ناٹ) حاصل کی، اور اسی لمحے دونوں انجنوں کے ایندھن بند کرنے والے بٹن تقریباً ایک سیکنڈ کے فرق سے بند کیے گئے۔ پھر 10 سیکنڈ بعد انجن دوبارہ آن کرنے کی کوشش کی گئی – پہلا انجن 8:08:52 پر، دوسرا 8:08:56 پر۔

ماہر کیپٹن خالد کا کہنا ہے کہ اگر واقعی کسی نے جان بوجھ کر دونوں بٹن ایک ساتھ بند کیے، تو یہ صرف آدھے سیکنڈ (500 ملی سیکنڈ) میں ہوا ہوگا، جو انسانی طور پر بہت مشکل ہے۔ اور اگر دوسرا پائلٹ دیکھ کر پوچھتا ہے کہ یہ کیوں کیا، تو اسے 10 سیکنڈ تک انتظار کیوں کرنا پڑا؟ وہ فوراً بٹن آن کیوں نہ کرتا؟

یہ بھی پڑھیں:ایئر انڈیا طیارہ حادثہ ابتدائی تحقیقات: کیا پائلٹ نے طیارے کے انجنوں کو فیول کی فراہمی بند کی؟

انہوں نے کہا کہ یہ لگتا ہے کہ ایندھن خودبخود کسی برقی خرابی (electrical signal) کی وجہ سے بند ہوا، اور بعد میں جب پائلٹس نے جہاز کو بچانے کی کوشش کی تو بٹن دوبارہ آن کیے، لیکن تب تک دیر ہو چکی تھی۔

کیپٹن خالد نے مزید کہا کہ اس حادثے سے متعلق جو کہانیاں گھوم رہی ہیں، وہ حقیقت کے خلاف اور بے بنیاد ہیں۔

یاد رہے کہ حادثے میں کم از کم 260 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے 241 مسافر جہاز میں سوار تھے۔ یہ طیارہ پرواز کے صرف 32 سیکنڈ بعد ایک میڈیکل کالج کی عمارت سے جا ٹکرایا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp