صحافی اسد علی طور کو طوطے فروخت کرنے والے 2 پرندہ فروشوں سمیت کئی افراد کے بینک اکاؤنٹس فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (FIA) نے بلا اطلاع منجمد کر دیے، جس پر انسانی حقوق تنظیموں اور عدالت نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
لاہور سے تعلق رکھنے والے ندیم ناصر اور کراچی کے روزی خان نے الجزیرہ کو بتایا کہ انہوں نے برسوں سے پرندوں کا قانونی کاروبار کیا، مگر صرف اس بنا پر کہ انہوں نے ایک صحافی کو طوطے فروخت کیے، ان کے بینک اکاؤنٹس بند کر دیے گئے۔ روزی خان کا کہنا تھا کہ کیا اب صحافیوں کو طوطے بیچنا بھی جرم ہے؟
مزید پڑھیں: ’پہلی بار عدالت آئی‘، اسد طور کی والدہ نے بیٹے کی گرفتاری پر کیا کہا؟
اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسد طور سمیت تمام متاثرہ افراد کے اکاؤنٹس بحال کرنے کا حکم جاری کیا اور ایف آئی اے کے اقدام کو بغیر نوٹس اور صفائی کا موقع دیے بنیادی حقوق کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔ جج خادم حسین سومرو نے قرار دیا کہ ایسا عمل غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔
رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز کے مطابق پاکستان کا پریس فریڈم انڈیکس 158 نمبر پر جا پہنچا ہے، جو 2023 میں 152 تھا۔ انسانی حقوق کے نمائندوں نے کہا ہے کہ اختلافِ رائے رکھنے والوں کو مالیاتی طور پر نشانہ بنانا ایک خطرناک رجحان ہے، جس سے آزاد اظہارِ رائے شدید متاثر ہو رہا ہے۔