وفاقی وزیرداخلہ راناثنااللہ نے کہا ہےعمران خان کے پاس اپنےالزامات کا کوئی ثبوت نہیں، اس کے خلاف ڈیفنس پاکستان رول، آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی ہو سکتی ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیر آباد واقعے کی تحقیقات کے دوران کوئی ایسی بات سامنے نہیں آئی کہ حملہ آور کے ساتھ کوئی اور ملوث تھا، فائرنگ کرنے والے شخص کو پکڑنے والا ان کا اپنا کارکن تھا، اور اسے خود معلوم ہے کہ یہ جھوٹ بول رہا ہے لیکن سیاسی فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پولیس کے پاس بلاوجہ کی ایف آئی آردرج نہ کرنے کا اختیار ہے۔ انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پر اعتبار نہیں توچیف جسٹس سے قتل کی انکوائری پررضا مند ہوجاؤ۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمان کا بنایا ہوا قانون معطل کردیا جاتا ہے، قانون سازی اور آئین میں ترمیم کرنا پارلیمنٹ کااختیار ہے، اب کوئی وزیراعظم اس طرح سے نااہل ہوکرگھرنہیں جائے گا۔ نااہلی پر وزیراعظم اور کابینہ کی سرنگوں والی صورتحال نہیں ہوگی۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ کل کی بات صحیح ثابت ہونے پر آج شک وشبہ ہوگا، اسے دور کیا جانا چاہیے۔ سابق چیف جسٹس سیاسی جماعت کا ایجنٹ ہوتو لوگوں کی سوچ کیا ہوگی؟ کیا سوموٹو کی مخالفت کرنے والے سپریم کورٹ کے جج نہیں ہیں؟ وہی 3 لوگوں کا بینچ ہے اور وہی فیصلےکرتا چلا جا رہا ہے۔
وزیرداخلہ نے کہا کہ آئین صرف پنجاب کی حد تک کیوں ہے؟50 فیصد آبادی والے صوبہ میں پہلے الیکشن سے حق تلفی ہوگی، تکبر، دھونس، دھمکی سے ضد کا معاملہ بن جاتا ہے،25مئی کوالیکشن کی دھمکی نہ دیتا توالیکشن ہوچکے ہوتے۔