خیبرپختونخوا اسمبلی میں سینیٹ کی 11 نشستوں کے ابتدائی غیرحتمی غیرسرکاری نتائج سامنے آگئے ہیں، جس کے مطابق حکومت اور اپوزیشن کے درمیان طے فارمولے کے مطابق ہی ووٹ ڈالے گئے۔ حکومت کے 6 اور اپوزیشن کے 5 امیدوار سینیٹرز منتخب ہوگئے ہیں۔
غیرسرکاری غیرحتمی نتائج کے مطابق جنرل نشست پر پی ٹی آئی کے مراد سعید، فیصل جاوید، مرزا آفریدی اور نورالحق قادری نے کامیابی حاصل کی، جبکہ ٹیکنوکریٹ کی نشست پر اعظم سواتی اور خواتین کی نشست پر روبینہ ناز کامیاب ہوئی ہیں۔ مراد سعید نے 26، فیصل جاوید 22 اور نورالحق قادری نے 21 ووٹ حاصل کیے۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ انتخابات کے بعد اب ایوان میں کس جماعت کو کتنی نشستیں حاصل ہوگئیں؟
غیرسرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق جنرل نشست پر اپوزیشن کے امیدوار نیاز امیر مقام، جے یو آئی کے مولانا عطاالحق درویش اور پیپلزپارٹی کے طلحہ محمود نے کامیابی حاصل کی، جبکہ ٹیکنوکریٹ پر جمعیت علما اسلام کے دلاور خان اور خواتین کی نشست پر پیپلزپارٹی کی روبینہ خالد نے کامیاب ہوئی ہیں۔ نیاز امیر مقام 18، طلحہ محمود 17، جبکہ جے یو آئی کے مولانا عطاالحق درویش نے 18 ووٹ حاصل کیے۔
خیبرپختونخوا اسمبلی میں دن بھر انتخابی عمل کے ساتھ ساتھ ارکانِ اسمبلی کی دم پخت، چکن ڈھاکا، مٹن بار بی کیو، نان کلچوں اور بادامی کھیر سے پرتکلف تواضع بھی کی جاتی رہی۔
علی امین گنڈا پور خیبرپختونخوا اسمبلی پہنچ گئے۔۔!! pic.twitter.com/sl6VgYD098
— Khurram Iqbal (@khurram143) July 21, 2025
کے پی اسمبلی میں جنرل نشستوں پر حکومت کے 4 اور اپوزیشن کے 3 امیدوار میدان میں تھے، جبکہ خواتین اور ٹیکنوکریٹ کی 2، 2 نشستوں پر دونوں جانب سے امیدوار نامزد کیے گئے۔ تحریک انصاف کی جانب سے مراد سعید، فیصل جاوید، مرزا آفریدی، نورالحق قادری، روبینہ ناز اور اعظم سواتی امیدوار تھے۔
اپوزیشن کے امیدواروں میں ن لیگ کے نیاز احمد، پیپلز پارٹی کے طلحہ محمود اور جے یو آئی کے عطاالحق شامل تھے، جبکہ خواتین اور ٹیکنوکریٹ نشستوں پر پیپلز پارٹی کی روبینہ خالد اور جے یو آئی کے دلاور خان بھی مدمقابل تھے۔
مزید پڑھیں: علی امین گنڈاپور سے عوام کو نجات تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ملے گی، فیصل کریم کنڈی
حکومت اور اپوزیشن کے درمیان باہمی مشاورت سے امیدواروں پر اتفاق رائے ہوا تھا۔ جس کے تحت 6 نشستیں حکومت اور 5 اپوزیشن کے حصے میں آنی تھیں، اور نتائج اسی فارمولے کے مطابق آئے۔
🚨خیبر پختونخوا میں سینیٹ کی 11 خالی نشستوں پر انتخابات کا عمل شروع ،
الیکشن کمیشن کی جانب سے جرگہ ہال کو پولنگ اسٹیشن بنایا گیا ہے جس میں 2 پولنگ بوتھ بنائے گئے ہیں۔ پولنگ کا عمل صبح گیارہ بجے شروع ہوا۔ pic.twitter.com/9ugZWPIzxT
— Mehwish Qamas Khan (@MehwishQamas) July 21, 2025
آج پورا ملک اس اسمبلی پر ہنس رہا ہے، اکرم درانی
جمیعت علما اسلام کے رہنما اکرم درانی نے سینیٹ الیکشن کے موقع پر کہاکہ خیبرپختونخوا اسمبلی کا حال قابلِ افسوس ہے، آج پورا ملک اس پر ہنس رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہاں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں، پی ٹی آئی میں گروپ بندی سے نظام مفلوج ہے۔ اسپیکر نے حلف نہ لے کر آئینی حکم کی خلاف ورزی کی، ایم پی ایز کی عزت باقی نہیں رہی۔
خیبر پختونخوا اسمبلی میں سینیٹ الیکشن کا عمل شروع ہو گیا۔ کے پی میں سینیٹ انتخابات بلامقابلہ سے باقاعدہ ووٹنگ تک کیسے پہنچے؟ تفصیلات جانتے ہیں سراج الدین کی رپورٹ میں pic.twitter.com/LlfCY3z5IA
— WE News (@WENewsPk) July 21, 2025
پنجاب اسمبلی میں بھی دن بھر پولنگ کا عمل جاری رہا
ادھر پنجاب میں بھی سینیٹ کی خالی نشست پر ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ کا عمل جاری رہا اور 4 بجے تک ارکان نے ووٹ کاسٹ کرلیے تھے جب کہ خیبرپختونخوا اسمبلی میں پولنگ کا وقت دو بار بڑھانا پڑا اور سب سے آخری وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کاسٹ کیا۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے اسمبلی میں پہنچیں اور ووٹ ڈالنے کے بعد واپس چلی گئیں۔ پنجاب اسمبلی سے مسلم لیگ ن کے امیدوار حافظ عبدالکریم نے کامیابی حاصل کی ہے۔
مزید پڑھیں: گورنر ہاؤس میں اراکین اسمبلی کی حلف برداری خلاف آئین ہے، علی امین گنڈاپور کا چیلنج کرنے کا اعلان
وزیر اعلی پنجاب مریم نواز نے پنجاب اسمبلی سینیٹ الیکشن کیلیٔے ووٹ کاسٹ کیا@MaryamNSharif pic.twitter.com/3VPZ2Mkkf6
— PTV News (@PTVNewsOfficial) July 21, 2025
عمران خان کے فیصلے سے ہی مجھے ٹکٹ ملا، پی ٹی آئی کے سینیٹ امیدوار مرزا آفریدی
پی ٹی آئی کے سینیٹ امیدوار مرزا آفریدی نے کے پی کے اسمبلی پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو میں کہاکہ مجھے ووٹ ضرور پڑے گا، عمران خان کے فیصلے سے ہی مجھے ٹکٹ ملا ہے۔
مجھے ووٹ ضرور پڑے گا، عمران خان کے فیصلے سے ہی مجھے ٹکٹ ملا ہے۔ ہم سب ایک خاندان ہیں، اور میں کسی سے ناراض نہیں ہوں۔ پی ٹی آئی کے سینیٹ امیدوار مرزا آفریدی pic.twitter.com/bg7l2XGFF8
— WE News (@WENewsPk) July 21, 2025
پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی جانب سے گورنر کو حلف لینے کی ہدایات آئینی اختیارات سے تجاوز ہے‘ اسپیکر بابر سلیم سواتی
گزشتہ رات اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی نے چیف جسٹس آف پاکستان کو ایک اہم اور تفصیلی خط ارسال کیا، جس میں پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے گورنر خیبرپختونخوا کو ارکان صوبائی اسمبلی سے حلف لینے کی ہدایت کو آئین پاکستان کی خلاف ورزی قرار دیا گیا۔
میں بہت خفا ہوں ، مُلک کو مذاق بنا دیا گیا، کباڑہ نکال دیا، یہ ظلم ہے، جو ہو رہا ہے، میرا دماغ اِسے نہیں مانتا، فیصل ترکئی pic.twitter.com/Ad0iwZY4ru
— Khurram Iqbal (@khurram143) July 21, 2025
مزید پڑھیں:علی امین گنڈاپور کی بڑی کامیابی، وقاص اورکزئی سینیٹ الیکشن سے دستبردار
اسپیکر نے نشاندہی کی کہ پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے گورنر کو براہ راست خط لکھ کر ارکان اسمبلی سے حلف لینے کی ہدایت دینا عدالتی دائرہ اختیار سے تجاوز ہے۔ یہ نہ تو عدالتی فیصلہ ہے، نہ کسی باقاعدہ کارروائی کا حصہ، اور نہ ہی فریقین کو سنے بغیر ایسی یکطرفہ ہدایات دینا آئینی تقاضوں کے مطابق ہے۔
طے شدہ فارمولے کے مطابق جے یو آئی کو 1 ٹیکنوکریٹ اور ایک جنرل نشست، مسلم لیگ (ن) کو ایک جنرل نشست، جبکہ پیپلز پارٹی کو ایک جنرل اور ایک خواتین کی نشست ملے گی۔ احمد کریم کنڈی pic.twitter.com/1C59Bixx1u
— WE News (@WENewsPk) July 21, 2025
خط میں مزید کہا گیا کہ اسمبلی اجلاس کا بلایا جانا یا ملتوی کیا جانا اسپیکر کا آئینی اختیار ہے، جس پر کوئی دوسرا ادارہ سوال نہیں اٹھا سکتا۔ اگر اس طرح عدلیہ انتظامی اختیارات میں مداخلت کرے گی تو یہ ایک خطرناک روایت قائم ہوگی، جو آئندہ دیگر اداروں کی خودمختاری کے لیے بھی خطرہ بن سکتی ہے۔
اسپیکر نے خط میں اس خدشے کا اظہار کیا کہ ایسی غیر مجاز عدالتی مداخلت نہ صرف اسمبلی کی خودمختاری کو مجروح کرتی ہے بلکہ عوام کے سامنے عدلیہ کی غیرجانبداری اور ساکھ پر بھی سوال اٹھاتی ہے۔ عوام کا عدلیہ پر اعتماد اسی صورت میں قائم رہ سکتا ہے جب عدالتیں آئینی حدود کا احترام کریں۔
مزید پڑھیں:علی امین گنڈاپور بہترین کھلاڑی، عمران خان کا اعتماد حاصل ہے، بیرسٹر گوہر
انہوں نے واضح کیا کہ کسی بھی آئینی ریاست میں خط و کتابت کے ذریعے عدالتی فیصلے یا ہدایات جاری کرنا عدالتی عمل اور قانون کی حکمرانی کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔ یہ طرزِ عمل دستور پاکستان، جمہوری اقدار اور پارلیمانی وقار کے یکسر خلاف ہے۔
اسپیکر نے چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس آئینی خلاف ورزی کا نوٹس لیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ عدلیہ اپنے دائرہ اختیار تک محدود رہے تاکہ ریاستی اداروں میں توازن اور احترام قائم رہے۔














