وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے سنجیدی ڈیگاری میں غیرت کے نام دہرے قتل کی واردات کے مقدمے کو ٹیسٹ کیس قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہلاک شدگان کے درمیان کوئی ازدواجی رشتہ نہیں تھا تاہم انہوں نے اس جرم میں ملوث تمام عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لانے کے اپنے عزم کا اعادہ بھی کیا۔
کوئٹہ میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سرفراز بگٹی نے بتایا کہ اب تک کیس میں 11 افراد گرفتار کیے جاچکے ہیں جبکہ مزید ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ ’کیس میں جو بھی ملوث ہوگا، اس کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا جائے گا اور سزا دلوائی جائے گی۔‘
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے ڈیگاری میں خاتون سمیت 2 افراد کے قتل کا نوٹس لے لیا
سرفراز بگٹی نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ مقتولین میاں بیوی تھے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر کہا جا رہا تھا کہ یہ نوبیاہتا جوڑا ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ دونوں کے درمیان کوئی ازدواجی رشتہ نہیں تھا، خاتون کے 5 جبکہ مرد کے بھی 5 یا 6 بچے تھے۔
انہوں نے کہا کہ واقعے کی ویڈیو وائرل ہونے سے پہلے ہی اس کا نوٹس لیا جاچکا تھا اور آئی جی کو فوری کارروائی کی ہدایت دی گئی تھی، انہوں نے کہا کہ وہ مظلوموں کو مورد الزام نہیں ٹھہرائیں گے کیونکہ ریاست ہمیشہ مظلوموں کے ساتھ کھڑی رہی ہے۔ ’یہ کیس بھی مظلوموں کا ہے اور ریاست ان کے ساتھ ہے۔‘
مزید پڑھیں:بلوچستان: پسند کی شادی کرنے والے جوڑے کا قتل، ایف آئی آر میں کیا لکھا گیا؟
وزیراعلی بلوچستان نے بتایا کہ واقعے میں غفلت برتنے پر ڈی ایس پی کو معطل کر دیا گیا ہے اور مزید ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے گی، سرفراز بگٹی نے اس کیس کو ٹیسٹ کیس قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ثابت کیا جائے گا کہ قانون سے بالاتر کوئی نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ قبائلی معاشرے کو کسی نے غیر مسلح کرنے کی کوشش نہیں کی، اس نوعیت کے قتل کا کوئی معاشرہ اجازت نہیں دے سکتا، واقعہ کے پیچھے عوامل کو سامنے آنا چاہیے۔ ’ ایسے جرگوں کو ریاستی سطح پر روکا جا رہا ہے اور حکومت آئین کے مطابق چلے گی۔‘
مزید پڑھیں: بلوچستان: مرد و خاتون کے بہیمانہ قتل کی ویڈیو وائرل، وزیراعلیٰ کا نوٹس، ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم
بلوچستان میں امن وامان سے متعلق سوالوں کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز نے گزشتہ روز ایک کارروائی کے دوران 10 دہشت گردوں کو ہلاک کیا، انہوں نے کہا کہ دہشت گرد بلوچستان میں سافٹ ٹارگٹ تلاش کرتے ہیں، کچھ دیر کے لیے آتے ہیں اور کارروائی کے بعد فرار ہونے کی کوشش کرتے ہیں، تاہم ہماری فورسز ان کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کر رہی ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ دہشت گردی سے متعلق بعض حلقوں کی جانب سے جو تصویر کشی کی جا رہی ہے، وہ حقیقت کے برعکس ہے، صورتحال بہتری کی طرف جا رہی ہے، عوام کو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں، انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ دہشت گردوں کو ہر صورت شکست دی جائے گی اور بلوچستان میں امن قائم ہوکر رہے گا۔