ملک بھر میں چینی کی قیمت اس وقت 200 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے، چینی کی بڑھتی قیموں پر حکومت نے نوٹس لیا اور چینی کا ایکس مل ریٹ فی کلو 165 روپے اور پرچون ریٹ 172 روپے مقرر کیا، تاہم اس کے باوجود اسلام آباد سمیت ملک بھر میں چینی 195 روپے سے 200 روپے فی کلو تک میں فروخت ہوتی رہی جس پر اسلام اباد انتظامیہ نے واضح کیاکہ چینی مقررہ ریٹ 172 روپے فی کلو سے زیادہ میں فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔
اسلام آباد انتظامیہ نے مقررہ ریٹ سے زیادہ قیمت پر چینی فروخت کرنے پر کچھ افراد کو گرفتار کیا ہے، اس دوران 5 دکانوں کو سیل بھی کیا گیا ہے، اس کے علاوہ دکانداروں کو 50 ہزار روپے تک کے جرمانے بھی کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد کے شہری چینی کی قیمت 172 روپے فی کلو سے زائد ہرگز نہ دیں، انتظامیہ کی ہدایت
اسلام آباد انتظامیہ کے اس اقدام کے بعد دکانوں، اسٹورز اور بڑے کیش اینڈ کیری پر چینی نایاب ہوگئی ہے، اسلام آباد کے ایک بڑے اسٹور کے مالک محمد رمیض کا کہنا ہے کہ ہول سیل مارکیٹ میں اس وقت چینی کے 50 کلو بیگ کا ریٹ 9100 روپے ہے جو کہ 182 روپے فی کلو پڑتا ہے، اس کے اوپر اخراجات اور کرائے الگ ہیں، 182 روپے چینی خرید کر 172 روپے میں کیسے فروخت کریں۔
انہوں نے کہاکہ انتظامیہ کی جانب سے مہنگے داموں چینی فروخت کرنے پر 50 ہزار روپے تک کے جرمانے عائد کیے گئے ہیں، لیکن ایک دکاندار کو چینی کی فروخت پر ایک سال میں بھی 50 ہزار روپے کا منافع نہیں ہوتا۔
ان کا کہنا تھا کہ 50 ہزار روپے کا جرمانہ پورا کرنے کے لیے 25 ہزار کلو چینی فروخت کرنا ہوتی ہے کیونکہ چینی کے کام میں دو روپے تک کا ہی مارجن ہے، اس لیے بیشتر دکانداروں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ چینی فروخت ہی نہ کریں، اگر انتظامیہ ہول سیل مارکیٹ میں چینی کی قیمتیں کم نہیں کرا سکتی تو چھوٹے دکانداروں پر کیوں جرمانے عائد کرتی ہے۔
ملک بھر میں موجود مافیاز کے باعث کھانے پینے کی اشیا عام لوگوں کے لیے بہت مہنگی ہو جاتی ہیں، نومبر میں کرشنگ سیزن شروع ہونے کے بعد ملک بھر میں چینی کی ریٹیل قیمت 145 روپے فی کلو تک ہو گئی تھی، اس وقت شوگر مافیا اور شوگر مل ایسوسی ایشن نے حکومت کو کہاکہ ملک میں بہت زیادہ تعداد میں چینی موجود ہے لہٰذا چینی کی ایکسپورٹ کی اجازت دی جائے تاکہ نقصان نہ ہو سکے۔
حکومت نے اس گارنٹی پر چینی کے ایکسپورٹ کی اجازت دی کہ چینی کی قیمتوں میں استحکام رہے گا اور قیمت 145 روپے فی کلو سے نہیں بڑھے گی جس کے بعد حکومتی اجازت سے ساڑھے سات لاکھ ٹن چینی ایکسپورٹ کردی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: یہ کیسا پاکستان ہے جہاں چینی باہر بھیج کر وہی چینی اربوں میں خریدلی جاتی ہے؟ شہباز شریف
ملک بھر سے چینی کی ایکسپورٹ کا سلسلہ شروع ہونے کے بعد سے ہی چینی کی فی کلو قیمت میں اضافہ اور مارکیٹ میں چینی کی قلت شروع ہوگئی تھی، جس پر نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے سخت نوٹس لیا اور حکم دیا کہ چینی 165 روپے فی کلو سے زیادہ میں فروخت نہیں ہونی چاہیے۔ اس حکم کو بھی دکانداروں اور شوگر ملز نے ہوا میں اڑا دیا اور چینی 200 روپے فی کلو تک میں فروخت ہوتی رہی ہے۔