جمیعت علمائے اسلام کے سینیٹر اور معروف قانون دان کامران مرتضیٰ ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ مخصوص نشستوں پر حلف کے خلاف وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی پشاور ہائیکورٹ میں درخواست صرف گیلری پلے ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ انتخابات: پنجاب سے مسلم لیگ ن کے امیدوار حافظ عبدالکریم کامیاب
وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کامران مرتضیٰ نے کہا کہ یہ درخواست غیر مؤثر ہو جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا جب سقوط ڈھاکہ ہو رہا تھا تو ذوالفقار علی بھٹو بڑی جذباتی تقریر کر رہے تھے، کسی نے پوچھا کہ کس لیے کر رہے ہیں تو کسی نے کہا کہ یہ صرف شکار پور کے لوگوں کو دکھانے کے لیے ہے۔ اسی طرح علی امین گنڈاپور کی یہ درخواست ڈیرہ اسماعیل خان کے لوگوں کو دکھانے کے لیے ہے جو آج غیر مؤثر ہو جائے گی۔
کامران مرتضیٰ نے کہا کہ پی ٹی آئی نے کورم پورا نہ کر کے صوبائی اسمبلی کا اجلاس ملتوی کر کے ایک چالاکی کی تھی تو چالاکی کا جواب تو پھر چالاکی ہی ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کہتی ہے کہ ہماری چالاکی کو چالاکی سے تعبیر نہ کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جہاں تک علی امین گنڈا پور کی پشاور ہائیکورٹ میں درخواست کا تعلق ہے، یہ درخواست منظور بھی ہو سکتی ہے اور مسترد بھی۔ لیکن آج شام 5 بجے پولنگ وقت کے اختتام کے بعد اس درخواست کا کوئی استعمال نہیں رہے گا۔
پی ٹی آئی سے معاہدہ صرف سینیٹ انتخابات کی حد تک
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں ہونے والے سینیٹ انتخابات کے نتائج پہلے سے طے شدہ تھے جس میں برسراقتدار پاکستان تحریک انصاف کو 6 اور اپوزیشن کو 5 نشستیں حاصل ہونی تھیں۔
مزید پڑھیے: جے یو آئی کے بغیر حکومتیں بنتی نہیں یا چلتی نہیں، مولانا فضل الرحمان
انہوں نے کہا کہ سینیٹ انتخابات کی حد تک پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ معاہدہ کیا جس کا مقصد ان انتخابات سے لالچ اور پیسے کے استعمال کو روکنا تھا۔ لیکن پی ٹی آئی کے اندر کے اختلافات سامنے آئے اور کچھ لوگوں نے مزاحمت کی کوشش کی لیکن انتخابات کے بعد معاملات ویسے ہی چلیں گے جیسے اس سے پہلے چلتے آ رہے تھے۔ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعلٰی کی تبدیلی کی بات اس تناظر میں کی تھی کہ ہم علی امین کو پسند نہیں کرتے اور نہ ہی وہ ہمیں پسند کرتے ہیں، ہم تو اپنے طور پر چل رہے ہیں، نہ پی ٹی آئی کے ساتھ ہیں نہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے ساتھ۔
فرخ کھوکھر کی شمولیت
جمیعت علمائے اسلام ف میں فرخ کھوکھر اور ایک دولت مند شخصیت کی شمولیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے کامران مرتضٰی نے کہا کہ اس سے پہلے 2 دولت مند شخصیات سینیٹر طلحہ محمود اور اعظم سواتی کے بارے میں بات کی جاتی تھی۔ کیا جمیعت علمائے اسلام ف سے جانے والے ان 2 سینیٹرز نے کبھی کہا کہ ہم نے پیسے دیے ہیں؟ ایسا نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: مولانا فضل الرحمان سے ملنے والے فرخ کھوکھر کون ہیں؟
فرخ کھوکھر کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ 2 مرتبہ تو میری موجودگی میں مولانا فضل الرّحمان کے پاس آئے اور بار بار مولانا کے ہاتھ چومتے تھے، آپ پارٹی میں کسی کو آنے سے روک نہیں سکتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہاں اگر وہ پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کرتے تو آپ اس کو پارٹی سے نکال ضرور سکتے ہیں۔ ہمیں منفی باتیں نہیں کرنی چاہییں اور آج تو مصطفیٰ نواز کھوکھر بھی آئے تھے اور آگے چل کر دیکھیں گے کہ وہ پارٹی کے ساتھ کس طرح سے چلتے ہیں۔