چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی پریس ریلیز پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ آئی ایس پی آر نے بیان دیا ہے کہ میں نے فوج کی توہین کر دی۔ انہوں نے پاک فوج کے ترجمان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے ’ ڈی جی آئی ایس پی آر صاحب! عزت صرف ایک ادارے کی نہیں ہے بلکہ ہر شہری کی عزت ہونی چاہیے‘۔
اسلام آباد عدالتی پیشی کیلئے روانگی سے قبل چیئرمین تحریک انصاف کا خصوصی پیغام
آئی ایس پی آر کی پریس ریلیز پر خصوصی ردعمل #BehindYouSkipper pic.twitter.com/NtrcUSrwwY
— PTI (@PTIofficial) May 9, 2023
اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے لیے لاہور سے روانگی سے پہلے سابق وزیراعظم عمران خان نے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا ۔ ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا ’آئی ایس پی آر نے بیان دیا ہے کہ میں نے فوج کی توہین کر دی، میں نے انٹیلیجنس افسر کا نام لیا جس نے مجھے دو بار قتل کرنے کی کوشش کی‘۔
انہوں نے کہا ’عزت ایک ایک ادارے کی نہیں، عزت قوم کے سب شہریوں کی ہونی چاہیے۔ میں اس وقت ملک کی سب سے بڑی سیاسی پارٹی کا سربراہ ہوں، 50 سال سے لوگ مجھے جانتے ہیں۔ مجھے جھوٹ بولنے کی ضرورت نہیں ہے، اس آدمی نے مجھے 2 مرتبہ قتل کرنے کی کوشش کی ہے۔ جب بھی تحقیقات ہوں گی، میں ثابت کروں گا کہ یہی وہ آدمی ہے جس نے مجھے قتل کرنے کی کوشش کی‘۔
عمران خان نے کہا کہ اس شخص کے ساتھ اور کون لوگ ملوث ہیں، سب کو پتہ ہے کہ کون ہیں۔ سوال میرا یہ ہے کہ بحیثیت سابق وزیراعظم کیا میں اپنے قتل کی کوشش پر ایف آئی آر نہیں درج کروا سکتا؟ اگر ایف آئی آر کٹتی اور تحقیقات ہوتیں تو اگر یہ شخص بے قصور ہوتا تو سامنے آ جاتا۔ یہ اتنا طاقتور شخص ہے کہ پنجاب میں ہم اپنی حکومت کے ہوتے ہوئے بھی ایف آئی آر میں اس کا نام نہیں دے سکے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب کے 2پولیس افسران ڈی پی او گجرات اور سی سی پی او سی ٹی ڈی جنہوں نے شوٹر کا بیان ریکارڈ کیا تھا، انہوں نے ہماری انویسٹی گیشن کے اندر آنے سے منع کر دیا، اس کے پیچھے کون تھا؟
مزید پڑھیں
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ جب جے آئی ٹی تحقیقات میں ثابت ہو گیا کہ 3شوٹرز تھے جنہوں نے مجھ پر گولیاں چلائیں جبکہ ان کا پروپیگنڈا تھا کہ صرف ایک مذہبی انتہا پسند تھا۔ یہ ثابت ہونے کے بعد جے آئی ٹی کو سبوتاژ کیا گیا۔ سی ٹی ڈی کے اہلکاروں کو جے آئی ٹی سے نکال دیا گیا۔ اس کے پیچھے کون تھا؟
عمران خان کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمپلیکس واقعہ میں یہ ثابت کروں گا کہ آئی ایس آئی نے ایک رات قبل جوڈیشل کمپلیکس کو ٹیک اوور کیا۔ ثابت کروں گا کہ وہاں سی ٹی ڈی کے کپڑوں کے اندر اور وکلا کے کپڑوں کے اندر آئی ایس آئی تھی ۔ یہ بھی ثابت کروں گا کہ ایک برگیڈیئر وہاں بیٹھا ہوا تھا جو سارا معاملہ مانیٹر کر رہا تھا۔ آئی ایس آئی کا وہاں کیا کام تھا؟ میں یہ ثابت کروں گا کہ جوڈیشل کمپلیکس میں مجھے قتل کرنے کی کوشش کی گئی اور اس کے پیچھے یہی طاقتور آدمی تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس ٹولے کا نام مرحوم صحافی ارشد شریف کی والدہ نے لیا۔ کسی نے تحقیقات کرنے کی جرات نہیں کی کیوں کہ یہ مقدس گائیں ہیں۔
انہوں نے ڈی جی آئی ایس پی آر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایس پی آر صاحب! جب ایک ادارہ اپنی کالی بھیڑوں کے خلاف کارروائی کرتا ہے تو اس سے ادارے کی ساکھ بہتر ہوتی ہے۔ جو ادارہ کرپٹ لوگوں کو پکڑتا ہے وہ ادارہ مضبوط ہوتا ہے۔ اگر شوکت خانم میں کوئی ڈاکٹر غلط کام کرے تو ہم ایکشن لیتے ہیں، اس سے ہمارے ادارے کی ساکھ بہتر ہوتی ہے۔ یہ کیا بات آپ نے بنائی ہوئی ہے کہ ہم جس کا نام لیں تو کہا جائے کہ فوج کی ساکھ خراب کر رہے ہیں، میری فوج ہے، میرے پاکستان کی فوج ہے۔ مجھے آپ سے زیادہ شاید فوج کا خیال ہو۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ میں آج اسلام آباد جا رہا ہوں وہاں پر پولیس، رینجرز اور دیگر فورسز بلا کر قوم کا پیسہ ضائع کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، سیدھا میرے پاس وارنٹ لے کر آئیں، میرے وکیل ہوں گے۔ میں خود ہی جیل میں چلا جاؤں گا۔