عالمی وبا اور موسمیاتی تبدیلیوں نے ترقی کے حاصل شدہ ثمرات کو الٹ دیا، اسحاق ڈار

پیر 21 جولائی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ 2030 تک صرف 5 سال باقی رہ گئے ہیں، اور اس وقت صرف 35 فیصد پائیدار ترقی کے اہداف درست سمت میں جا رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی سیاسی فورم (ایچ ایل پی ایف) کے جنرل مباحثے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے خبردار کیاکہ عالمی وبا، خوراک، ایندھن اور مالیاتی بحرانوں کے مجموعی اثرات کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلیوں کے بڑھتے ہوئے اثرات نے ترقی کے حاصل شدہ ثمرات کو الٹ دیا ہے اور عالمی عدم مساوات میں اضافہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسحاق ڈار اقوام متحدہ کے اجلاسوں میں شرکت کے لیے نیویارک پہنچ گئے

انہوں نے کہاکہ ان چیلنجز کے باوجود پاکستان 2030 ایجنڈے کے اہداف کے حصول کے لیے پُرعزم ہے۔ اسحاق ڈار نے بتایا کہ قومی ترقیاتی حکمت عملیاں جیسے اُڑان پاکستان پائیدار ترقی کے اہداف کے ساتھ ہم آہنگ ہیں۔

انہوں نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام اور بینظیر نشوونما جیسی سماجی تحفظ کی اسکیموں کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ ان پروگراموں کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ کوئی بھی پیچھے نہ رہ جائے۔

نوجوانوں کے لیے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہاکہ پاکستان نے ڈیجیٹل یوتھ حب کا آغاز کیا ہے، جبکہ دانش اسکولوں اور نئی جامعات کے کیمپسز کے ذریعے معیاری تعلیم تک رسائی کو بڑھایا جا رہا ہے۔

ماحولیاتی اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان نے 2030 تک 60 فیصد توانائی قابل تجدید ذرائع سے حاصل کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ ریچارج پاکستان اور لیونگ انڈس جیسے منصوبوں سے موسمیاتی مزاحمت کی صلاحیت کو مستحکم کیا جا رہا ہے، جبکہ قومی سطح پر نیا موسمیاتی وعدہ تکمیل کے آخری مراحل میں ہے۔

اسحاق ڈار نے کہاکہ مالیاتی استحکام کے لیے بنیادی معاشی اصلاحات کی گئی ہیں، اور سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول مہیا کیا گیا ہے۔ اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل ترجیحی شعبوں میں براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دے رہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ صرف قومی کوششیں کافی نہیں، بلکہ پائیدار ترقی کے اہداف کے لیے عالمی مالیاتی نظام میں گہری اصلاحات ناگزیر ہیں۔ ترقی پذیر ممالک کو رعایتی اور گرانٹس پر مبنی فنانسنگ، بامعنی قرض ریلیف، اور موسمیاتی مالیاتی معاونت کی ضرورت ہے تاکہ وہ پائیدار ترقی کے مالی تقاضے پورے کر سکیں۔

وزیر خارجہ نے ’کمپرومیسو ڈی سیویل‘ معاہدے کو اہم روڈ میپ قرار دیا جسے چوتھی عالمی مالیاتی ترقیاتی کانفرنس میں منظور کیا گیا تھا، اور اس پر فوری عملدرآمد پر زور دیا۔

یہ بھی پڑھیں: بین الاقوامی اداروں میں تقرریوں کا جائزہ: اسحاق ڈار کی زیر صدارت اجلاس، میرٹ اور شفافیت پر زور

انہوں نے اپنے خطاب کے اختتام پر اقوام متحدہ کے قیام کی 80ویں سالگرہ کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ سیکریٹری جنرل کا ’UN80 اقدام‘ ایک اہم موقع ہے کہ ہم اقوام متحدہ کے تین ستونوں کو مستحکم کریں اور پائیدار ترقی کے اہداف کی بروقت تکمیل کے لیے اپنی اجتماعی وابستگی کو ازسرنو اجاگر کریں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp