بلوچستان میں مرد اور خاتون کے قتل کا فیصلہ سنانے والے بلوچ سردار شیزباز خان ساتکزئی کون ہیں؟

پیر 21 جولائی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سردار شیر باز خان ساتکزئی اس وقت اپنے قبیلے ’ساتکزئی‘ کے متفقہ طور پر منتخب سردار ہیں۔ وہ سردار نوروز خان کے بڑے بیٹے ہیں۔ سردار نوروز خان کے انتقال کے بعد قبیلے نے سردار شیر باز خان ساتکزئی کو اپنا نیا سردار منتخب کیا۔

وہ آزاد حیثیت سے سیاسی جدوجہد کر رہے تھے اور گزشتہ عام انتخابات میں انہوں نے سردار یار محمد رند کی حمایت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں پسند کی شادی کرنے والے جوڑے کے قتل کا مقدمہ درج، مشتبہ شخص گرفتار

سردار شیر باز خان ساتکزئی نے اپنی ابتدائی تعلیم کوئٹہ سے حاصل کی اور اس وقت کوئٹہ میں مقیم ہیں۔ ان کی آبائی زمینیں ڈیگاری مارواڑ میں واقع ہیں، جو کہ کوئٹہ سے ملحقہ علاقہ ہے، جبکہ مچھ میں بھی ان کی زمینیں اور کوئلے کی کانیں موجود ہیں۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق، انہیں کوئٹہ سے گرفتار کیا گیا۔

کوئٹہ کے ہنہ تھانے میں درج ایف آئی آر کے مطابق، جو کہ 21 جولائی 2025 کو حکومت کی مدعیت میں ایس آئی نوید اختر نے درج کرائی، یہ واقعہ عیدالاضحی سے تین روز قبل سنجدی کول مائنز کے قریبی علاقے میں پیش آیا، جو کہ کوئٹہ سے تقریباً 45 کلومیٹر دور واقع ہے۔

اس واقعے میں بانو بی بی زوجہ نور محمد قوم ساتکزئی سکنہ سنجدی، اور احسان اللہ سمالانی کو فائرنگ کرکے قتل کیا گیا۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ایس ایچ او نوید اختر نے مقدمہ درج کیا۔ مدعی نے بیان دیا کہ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں ایک خاتون اور مرد کو فائرنگ کرکے قتل کرتے ہوئے دکھایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پسند کی شادی پر قتل: بلوچستان میں 11 ملزمان گرفتار، وزیر اعلیٰ کا انصاف کی فراہمی کا عزم

پولیس نفری کے ہمراہ جائے وقوعہ سنجدی، ڈیگاری، مارگٹ پہنچ کر معلومات حاصل کی گئیں، جس سے علم ہوا کہ یہ واقعہ عید سے تین روز قبل پیش آیا تھا۔ مقتولین کو قتل کرنے سے قبل سردار شیر باز خان کے پاس لے جایا گیا، جہاں انہوں نے فیصلہ سنایا کہ دونوں ’کاروکاری‘ کے مرتکب ہوئے ہیں اور انہیں قتل کردیا جائے۔

فیصلے کے بعد خاتون اور مرد کو گاڑیوں میں سنجدی، ڈیگاری، مارگٹ کے مقام پر لایا گیا اور گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا۔ اس دوران ویڈیو بنائی گئی، جو بعد ازاں سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی گئی، جس سے عوام میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

پولیس نے واقعے میں ملوث شاہ وزیر جلال، ٹکری منیر، بختیار، ملک امیر، عجب خان، جان محمد، بشیر احمد سمیت دیگر 15 نامعلوم افراد کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ، دفعہ 302 تعزیراتِ پاکستان اور دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا۔

آج سردار شیر باز خان کو انسدادِ دہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں سے ان کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: غیرت کے نام پر قتل، ایف آئی آر میں کیا لکھا گیا؟

چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جناب روزی خان بڑیچ کے نوٹس لینے پر جوڈیشل مجسٹریٹ کے حکم پر قادر بخش لیز کے علاقے ڈیگاری میں مقتولین کی قبروں کی قبر کشائی کی گئی۔ پولیس سرجن ڈاکٹر عائشہ فیض نے پوسٹ مارٹم رپورٹ عدالت میں جمع کرائی۔

رپورٹ کے مطابق، خاتون کو 7 اور مرد کو 9 گولیاں ماری گئیں۔ خاتون کی عمر تقریباً 37 سے 38 سال کے درمیان تھی، جنہیں ایک گولی سر پر اور سات گولیاں سینے اور پیٹ پر ماری گئیں۔ خاتون کے بازو پر نام ’نور بانو بی بی‘ ہاتھ پر لکھا ہوا تھا، اور ان کا تعلق ساتکزئی قبیلے سے تھا۔

لڑکے کا نام احسان اللہ تھا اور اس کی عمر تقریباً 35 سے 36 سال تھی، جسے سینے اور پیٹ پر 9 گولیاں ماری گئیں۔ ڈاکٹر عائشہ فیض کے مطابق، خاتون کی لاش خراب ہو چکی تھی تاہم قابلِ شناخت تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp