آزاد کشمیر کے حلقہ ایل اے-15 (شرقی باغ) کے حوالے سے ایک اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، جہاں الیکشن ٹربیونل نے 2021ء کے عام انتخابات میں دھاندلی ثابت ہونے پر انتخابات کو کالعدم قرار دیتے ہوئے دوبارہ پولنگ کا حکم جاری کر دیا ہے۔
یہ فیصلہ الیکشن ٹربیونل کے جج حافظ محمد اکرم نے سنایا۔ فیصلہ 16 جولائی کو متوقع تھا، تاہم جج کے ایک قریبی عزیز کے انتقال کے باعث اسے مؤخر کر دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:آزاد کشمیر کے چھوٹے سے شہر سے تعلق رکھنے والے 7 افراد برطانوی الیکشن کیسے جیتے؟
فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے کہا کہ انتخابات شفاف اور غیرجانبدارانہ نہیں تھے اور قانونی تقاضے مکمل طور پر پورے نہیں کیے گئے۔ عدالت کے مطابق، الیکشن کالعدم قرار دینے کے جواز واضح طور پر موجود تھے۔
یہ مقدمہ سردار قمر الزمان کی درخواست پر سنا گیا، جنہوں نے انتخابی بے ضابطگیوں، دھاندلی اور آئینی خلاف ورزیوں کے ٹھوس شواہد عدالت میں پیش کیے۔ ٹربیونل نے ان شواہد کو تسلیم کرتے ہوئے 2021ء کے انتخابی نتائج کو منسوخ کر دیا۔
مزید پڑھیں: سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر کی خالی نشست پر ضمنی الیکشن، پیپلز پارٹی نے میدان مار لیا
سیاسی و قانونی حلقوں میں اس فیصلے کو انتخابی شفافیت اور جمہوری اقدار کے فروغ کی جانب ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ نہ صرف آئندہ انتخابات کے لیے ایک مثال قائم کرے گا بلکہ انتخابی نظام میں بہتری کی کوششوں کو بھی تقویت دے گا۔
واضح رہے کہ حلقہ ایل اے-15 شرقی باغ سے پی ٹی آئی فارورڈبلاک کے میر اکبر نے کامیابی حاصل کی تھی، تاہم الیکشن ٹربیونل کے جج حافظ محمد اکرم کے اس فیصلے کے مطابق سردار میر اکبر انتخابات کے لیے نااہل نہیں قرار دیے گئے، تاہم ان کی اسمبلی کی رکنیت اور وزارت ختم ہوگئی ہے، کیونکہ الیکشن ٹریبونل نے ان کے حلقے کے انتخابات کالعدم قرار دیتے ہوئے دوبارہ پولنگ کا حکم دیا ہے۔