پاکستان علما کونسل نے بلوچستان میں قتل ہونے والی خواتین کے والدین کے اس بیان کو مسترد کردیا ہے جس میں انہوں نے قتل کو جائز قرار دیا تھا۔ علما کونسل نے اس بیان کو نہ صرف قرآن و سنت بلکہ آئین پاکستان کے بھی سراسر منافی قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں مرد اور خاتون کے قتل کا فیصلہ سنانے والے بلوچ سردار شیزباز خان ساتکزئی کون ہیں؟
علما کونسل کے مطابق متاثرہ خاتون کے والدین کا اعتراف اس امر کی نشاندہی کرتا ہے کہ وہ اس سنگین قتل میں کسی نہ کسی حد تک ملوث یا رضامند تھے، جو ایک افسوسناک امر ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی قریبی رشتہ دار کی طرف سے جرم میں شمولیت اس کی سزا کو ختم نہیں کرسکتی۔ ایسے افراد کو قانون کے مطابق سخت سزا دی جانی چاہیے۔
پاکستان علما کونسل نے حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر زور دیا ہے کہ وہ قاتلوں اور اس جرم میں ملوث تمام عناصر کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کریں۔
بیان میں توقع ظاہر کی گئی ہے کہ حکومت انصاف کی فراہمی میں کوئی نرمی نہیں برتے گی۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ: غیرت کے نام پر قتل، کہانی کا نیا موڑ، مقتولہ بانو کی مبینہ والدہ کا ویڈیو بیان منظرِ عام پر آگیا
یہ اعلامیہ پاکستان علما کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر محمود اشرفی، سیکریٹری جنرل انٹرنیشنل تعظیم حرمین شریفین کونسل مولانا حافظ مقبول، علامہ طاہر الحسن، مولانا شفیق قاسمی، مولانا اسداللہ فاروق، مولانا طاہر عقیل امان، مولانا محمد اشفاق پتافی، مولانا محمد اسلم صدیقی، مولانا عزیز اکبر قاسمی، مولانا مبشر رحیمی اور دیگر کی جانب سے جاری کیا گیا۔