دل میں خوف سا، کیوں ہے بھائی

بدھ 30 جولائی 2025
author image

احمد کاشف سعید

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

حمایت علی شاعر نے کیا خوب کہا ہے

کب تک رہوں میں خوف زدہ اپنے آپ سے

اک دن نکل نہ جاؤں ذرا اپنے آپ سے

ڈر، اندیشہ اور خدشہ، سب کی منزل خوف ہی ہوتی ہے۔ خوف، ایک چھوٹا سا لفظ کسی بھی انسان کی زندگی کو بدل کے رکھ دیتا ہے، کبھی یہ ڈراتا ہے تو کبھی کسی بڑے خطرے سے بھی آگاہ کرتا ہے۔

انسان کو کسی بھی چیز یا احساس سے خوف آ سکتا ہے، مگر کسی انسان کا خوف کسی دوسرے انسان کے لیے دلچسپی یا حیرانی کا سبب بھی بن سکتا ہے، کیسے آیئے ایک نظر ڈالتے ہیں۔

سب سے پہلے ذکر کرتے ہیں اونچائی کا، کسی کے لیے بلندی میں ایک کشش ہے تو کئی افراد کو اونچائی پر چڑھنے کی سوچ ہی ایک انجانے خوف میں گھیر لیتی ہے، کوہ پیماؤں کو ہی دیکھ لیں، اپنی زندگی خطرے میں ڈال کر بلند اور خطرناک چوٹیاں سر کرتے ہیں اور بار بار کرتے ہیں، پیسہ اپنی جگہ مگر شوق اور جنون نہ ہو تو ایسا ممکن ہی نہیں ہے۔

کچھ افراد کو تو اونچائی سے اتنا خوف آتا ہے کہ ان کا یہ ڈر خوبصورت تفریحی مقامات پر جانے کے شوق پر بھی حاوی ہو جاتا ہے اور وہ دلفریب تفریحی مقامات حقیقت میں دیکھنے سے محروم ہی رہتے ہیں۔

جھولے، بچوں کے لیے ایک سستی اور بہترین تفریح ہوتی ہے، مگر اس سے بھی کئی افراد کو خوف آتا ہے اور زیادہ تیزی سے جھولا لینے سے تو انہیں اپنا سانس بند ہوتا محسوس ہوتا ہے۔

پنکھا گرمی میں ہر کسی کا خوب ساتھ نبھاتا ہے، مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ بعض افراد کو چلتے پنکھے سے بھی خوف آتا ہے، یہ خوف  کہ کب پنکھا ان پر گر جائے، انہیں سکون سے سونے بھی نہیں دیتا۔

لفٹ بہت کام کی چیز ہے، کوئی بھی اونچی عمارت ہو یا پلازہ، اس کے بغیر تعمیر نامکمل سمجھتی جاتی ہے، پلک جھپکتے ہی ایک منزل سے دوسرے منزل تک پہنچائے، کئی افراد کو اس عجوبے سے بھی خوف آتا ہے، سیڑھیاں چڑھ لیتے ہیں، سانس پھلا لیتے ہیں مگر لفٹ میں نہیں بیٹھتے، لفٹ پھنسنے کی خبریں اور واقعات ان کے خوف میں مزید اضافہ کرتے ہیں۔

پانی زندگی ہے مگر یہ ہی پانی اکثر خطرناک بھی ہو جاتا ہے، سمندر یا پھر بپھرے دریا کئی افراد کی موت کا سبب بن چکے ہیں، بپھرا دریا یا سمندر، ان سے دور ہی رہنا چاہیے مگر دنیا میں ایسے افراد کی کمی نہیں، جو ساکت پانی سے بھی خوف کھاتے ہیں۔

کسی نہر یا دریا میں کشتی کی سیر ان کے لیے کسی خوفناک خواب سے کم نہیں ہوتی اور ان کی کوشش یہ ہی ہوتی ہے کہ مجبوری میں بھی کشتی کا سفر نہ کریں۔

ٹرین میں سفر کے دوران سرنگ سے گزرنا سب کے لیے ہی دلچسپی کا سبب ہوتا ہے، مگر روزمرہ زندگی میں اندھیرے سے گزرنا بہت سے افراد کے لیے انتہائی مشکل مرحلہ ہوتا ہے، اندھیرے میں تو کئی افراد کے لیے تو اپنے گھر میں چھت پر جانا بھی کسی مہم سے کم نہیں ہوتا۔

احمد ندیم قاسمی نے کیا خوب کہا ہے

آج کی رات بھی تنہا ہی کٹی

آج کے دن بھی اندھیرا ہوگا

کئی افراد کے لیے جہاز کا سفر معمول ہوتا ہے، ابھی ایک شہر یا ملک میں تو اگلے دن ہی کہیں اور ۔۔۔ دنیا میں ایسے افرد کی بھی کمی نہیں، جنہیں جہاز کے سفر سے بھی خوف آتا ہے۔ سفر کے دوران یہ خوف ہی لاحق رہتا ہے کہ کب کوئی حادثہ ہی نہ پیش آ جائے اور جہاز گرنے کے واقعات تو ان کے خوف میں مزید اضافہ کر دیتے ہیں۔

اللہ ہر حادثے سے بچائے مگر جہاز کے سفر سے خوف سے ملتا جلتا یہ چھوٹا سا لطیفہ ہی پڑھ لیں ،

ایک شخص دوسرے سے کہتا ہے کہ تم اتنے امیر ہو، مگر جہاز میں سفر کیوں نہیں کرتے، ریل گاڑی میں کیوں جاتے ہو

دوسرا بولا، اگر خدا نخواستہ ٹرین کا حادثہ ہو جائے تو

Here Are You

لیکن اگر، ہوائی جہاز حادثے کا شکار ہو جائے تو

Where Are You

بیماری ہر کسی کے لیے پریشانی ہی لاتی ہے، مگر آپ کی زندگی میں یقیناً ایسے افراد بھی آئے ہوں گے، جو کسی کی معمولی بیماری  کا بھی سن کر آگے، بہت آگے کا سوچتے ہیں۔ ان کے ذہن میں یہ ہی خیال آتا ہے کہ اس بیمار شخص نے بچنا ہی نہیں ہے۔

دنیا میں ایسے افراد کی کمی نہیں، جو بے خطر اور معصوم جانوروں اور پرندوں سے اپنی جان سے زیادہ پیار کرتے ہیں، مگر ان سے ڈرنے والے بھی آپ کو مل ہی جائیں گے، جیسے بلی کو ہی لے لیجئے، ایسے افراد بھی اس جہاں میں ہیں جو ایسے  گھر میں داخل ہونے سے سو بار سوچتے ہیں جہاں بلیاں موجود ہوں، کاکروچ، چھپلکی یا پھر مینڈک، ان سے ڈرنے والے بھی بہت ہیں، وہ ایسے کمرے میں اس وقت تک قدم نہیں رکھتے جب تک یہ ایسے حشرات یا جانور اپنی جگہ بدل نہ لیں۔

کبھی آپ نے سنا کہ کوئی شخص اپنے سائے سے ڈر جائے، جی جناب، ایسے افراد بھی ہیں اس جہاں میں، جنہیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کوئی ان کا پیچھا کر رہا ہے۔ کئی ایسے افراد بھی ہیں جو بہت زیادہ آئینہ بھی نہیں دیکھ سکتے۔

نارمل اور صحت مند زندگی گزارنے کے لیے نیند بہت ضروری ہے مگر سونے سے بھی بہت لوگوں کو خوف آتا ہے، انہیں یہ ہی وسوسہ ستاتا ہے کہ اگر وہ سو گئے تو اٹھ نہیں پائیں گے اور ان کی آنکھ بھی بار بار کھل جاتی ہے، بعض افراد کو کسی بھی امتحان یا انٹرویو سے پہلے بھی ایک خوف گھیر لیا ہے۔ وہ یہ ہی سمجھتے ہیں کہ وہ اس امتحان میں کامیاب نہیں ہو پائیں گے۔

منیر نیازی نے کہا تھا کہ میرا خوف ہی میری طاقت ہے، ان کی شاعری میں بھی جگہ جگہ ڈر یا خوف نظر آتا ہے،

یہ شعر ہی پڑھ لیجیے

دل خوف میں ہے عالم فانی کو دیکھ کر

آتی ہے یاد موت کی پانی کو دیکھ کر

خوف یا ڈر کا مثبت پہلو دیکھیں تو ہم یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ یہ کئی معاملات میں ہمیں کسی خطرے سے بھی آگاہ کر رہا ہوتا ہے، جیسے تیز رفتار گاڑی آتی دیکھ کر دماغ ہمیں رکنے کا سگنل دیتا ہے، امتحان کا خوف ہمیں مزید محنت کرنے کی جانب راغب کرتا ہے۔

خوف ایک فطری احساس ہے لیکن اگر یہ حد سے بڑھ جائے، تو یہ ہمارے لیے مشکلات بھی کھڑی کر سکتا ہے، جس خوف سے چھٹکارا پانا ممکن ہو، اس کی کوشش ضرور کرنی چاہیے، اپنے پیاروں سے بات کرنا بھی مفید ہو سکتا ہے۔

اس بات میں تو کوئی شک نہیں کہ ڈر یا خوف ہماری زندگی کا حصہ ہے مگر وہ کہتے ہیں نا ’جو ڈر گیا، وہ مر گیا‘۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

احمد کاشف سعید گزشتہ 2 دہائیوں سے شعبہ صحافت سے منسلک ہیں۔ ریڈیو پاکستان اور ایک نیوز ایجنسی سے ہوتے ہوئے الیکٹرانک میڈیا کا رخ کیا اور آجکل بھی ایک نیوز چینل سے وابستہ ہیں۔ معاشرتی مسائل، شوبز اور کھیل کے موضوعات پر باقاعدگی سے لکھتے ہیں۔

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

ایشیا کپ 2025: سپر فور مرحلے کا شیڈول جاری، کون کس کے خلاف کھیلے گا؟

چمن میں دھماکا: 5 افراد جاں بحق، وزیراعظم اور وزیراعلیٰ بلوچستان کی مذمت

وزیراعظم شہباز شریف سعودی عرب کا کامیاب دورہ مکمل کرکے لندن پہنچ گئے

گوگل ڈاؤن: دنیا بھر میں جی میل، یوٹیوب، سرچ اور ڈرائیو متاثر

خواتین کے پیٹ کے گرد چربی کیوں بڑھتی ہے؟

ویڈیو

اسلام آباد میں اولمپئین ارشد ندیم کے نام سے شاہراہ منسوب کرنے کا فیصلہ

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا شگفتہ انٹرویو

سعودی عرب اور پاکستان کسی بھی جارح کیخلاف ہمیشہ ایک رہیں گے، سعودی وزیر دفاع خالد بن سلمان

کالم / تجزیہ

پاک سعودی دفاعی معاہدہ، لڑائیوں کا خیال بھی شاید اب نہ آئے

سعودی پاکستان دفاعی معاہدے کی عالمی میڈیا میں نمایاں کوریج

چارلی کرک کا قتل