سابق وزیر اعظم عمران خان نیب کے القادر ٹرسٹ کیس میں اسلام آباد سے گرفتار

منگل 9 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سابق وزیراعظم اور چئیرمین تحریک انصاف عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی ڈائری برانچ سے گرفتار کرلیا گیا۔ بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی عدالت کے احاطے سے گرفتاری کا نوٹس لیتے ہوئے کیس پر فوری سماعت کی اور فیصلہ محفوظ کیا اور پھر چیف جسٹس عامر فاروق نے فیصلہ سناتے ہوئے نیب کی جانب سے کی گئی چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کو قانونی قرار دے دیا۔

قبل ازیں رینجرز اہلکارعمران خان کو گرفتار کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔ سابق وزیراعظم توشہ خانہ کیس میں اسلام آباد پیش ہوئے تھے۔ نیب نے عبدالقادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کو گرفتار کیا۔ اور انہیں نیب راولپنڈی کے مرکز میں منتقل کردیا گیا۔

عمران خان کے وارنٹ گرفتار۔ تصویر: وی نیوز

 

عمران خان کا طبی معائنہ

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا نیب راولپنڈی میں طبی معائنہ بھی کیا گیا ہے، ڈاکٹر فرید اللہ شاہ نیب کی میڈیکل ٹیم کے سربراہ ہیں۔ ڈاکٹرز نے عمران خان کا ابتدائی طبی معائنہ کیا۔ میڈیکل بورڈ میں شعبہ میڈیسن، ہڈی و جوڑ، امراض قلب کے ماہرین شامل ہیں۔علاوہ ازیں جنرل سرجری، پتھالوجی کے ڈاکٹرز بھی میڈیکل بورڈ میں شامل ہیں۔

میڈیکل بورڈ کی تشکیل کا نوٹیفکیشن

نیب کا موقف

قومی احتساب بیور ( نیب) کا کہنا ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف پر کرپشن اور کرپٹ پریکٹسز میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔

نیب کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری کی ہدایت چیئرمین نیب کی جانب سے دی گئی، عمران خان کو القادر ٹرسٹ میں مبینہ کرپشن کے کیس میں گرفتار کیا گیا ہے۔

نیب نے عمران خان کو نیب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 19 اے میں گرفتار کیا ہے۔ نیب نے 34 اے ، 18 ای اور 24 اے کے تحت کارروائی کرتے ہوئے عمران خان کو گرفتار کیا۔

القادر ٹرسٹ کیا ہے؟

نیب کے مطابق بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض نے وزیرِاعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ کو القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کے لیے موضع برکالا، تحصیل سوہاوہ ضلع جہلم میں واقع 458 ایکڑ، 4 مرلے اور 58 مربع فٹ زمین عطیہ کی ہے جس کے بدلے میں مبیّنہ طور پر عمران خان نے ملک ریاض کو 50 ارب روپے کا فائدہ پہنچایا تھا۔

گزشتہ سال اکتوبر 2022 میں نیب نے اس معاملے کی تحقیقات شروع کردی تھی۔ نیب دستاویزات کے مطابق 3 دسمبر 2019 کو عمران خان کی زیرِ صدارت کابینہ اجلاس میں ملک ریاض کو برطانیہ سے ملنے والی 50 ارب روپے کی رقم بلواسطہ طور پر واپس منتقل کرنے کا فیصلہ ہوا تھا۔

یہ رقم برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے)  کی جانب سے پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض سے منی لانڈرنگ کے الزامات پر ضبط کی گئی تھی۔

سابق وزیرِاعظم عمران خان نے 26 دسمبر 2019 کو ریئل اسٹیٹ ڈیویلپر کے حوالے سے کابینہ کے فیصلے کے چند ہفتوں کے اندر القادر یونیورسٹی پروجیکٹ کے لیے ٹرسٹ رجسٹر کیا تھا جو بعد میں یونیورسٹی کے لیے ڈونر بن گیا۔ نیب کے مطابق ٹرسٹ کی رجسٹریشن سے صرف 3 ہفتے پہلے عمران خان کی کابینہ نے نیشنل کرائم ایجنسی کے ذریعے پاکستان کو ملنے والی رقم واپس ملک ریاض کو بلواسطہ طور پر واپس کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

نیب راولپنڈی نے اس معاملے میں کرپشن اور کرپٹ پریکٹسز کا نوٹس لیتے ہوئے نیب آرڈیننس 1999 کے تحت پرویز خٹک، فواد چوہدری اور شیخ رشید سمیت 3 دسمبر 2019 کی کابینہ اجلاس میں موجود تمام ارکان کو علیحدہ علیحدہ تاریخوں پر طلب کیا تھا۔

نوٹس میں کہا گیا تھا کہ ’اختیارات کے ناجائز استعمال، مالی فائدہ اور مجرمانہ بدیانتی کے الزامات کی انکوائری کے دوران معلوم ہوا ہے کہ بطور کابینہ ممبر آپ نے 3 دسمبر 2019 کو وزیراعظم آفس میں ہونے والے کابینہ اجلاس میں شرکت کی جس میں آئٹم نمبر 2 پر فیصلہ کیا۔‘

نوٹس کے مطابق مذکورہ کابینہ اجلاس میں آئٹم نمبر 2 کا عنوان تھا ’احمد علی ریاض، ان کے خاندان اور میسرز بحریہ ٹاؤن کے اکاؤنٹس کا انجماد اور پاکستان میں فنڈز کی منتقلی کا حکم نامہ۔‘

اس معاملے پر ایجنڈا آئٹم وزیرِاعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب اور داخلہ (شہزاد اکبر) نے پیش کیا اور بریفنگ دی اور کابینہ سیکرٹری کو ہدایت کی کہ ریکارڈ کو سیل کردیا جائے۔ نوٹس میں پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کے بیٹے احمد علی ریاض بھی طلب کیا گیا تھا

عمران خان کی گرفتاری سے متعلق رانا ثنااللہ کا بیان

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ عمران خان کو نیب نے گرفتار کیا ہے، نیب میں انکوائریز ہو رہی تھیں،  القادر ٹرسٹ کے نام پر جو بے قاعدگیاں تھیں،نیب نے  اس پر گرفتار کیا ہے، 5 ارب روپے کی پراپرٹی تھی، کسی پراپرٹی ٹائیکون کو 50 ارب کا فائدہ پہنچایا گیا تھا۔

القادر ٹرسٹ کا معاملہ پہلے سے ڈاکومینٹڈ ہے۔ فرح گوگی کے نام پر بنی گالہ میں بڑی قیمتی اراضی ہے آج تک اس کا جواب نہیں دیا گیا تھا۔ بار بار نوٹس بھیجے گئے لیکن یہ پیش نہیں ہوئے۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ تقریبا 50 ارب کا نقصان پہنچایا گیا، اور اپنے نام پر پراپرٹی حاصل کی گئی۔ ہمارے اوپر اگر یہ الزام آتا ہے کہ آپ نے تحقیقات نہیں کیں تو واضح بتاتا ہوں کہ پہلے سے ڈاکو مینٹڈ تھا سب، توشہ خانہ میں کروڑوں اربوں روپے کی کرپشن کر رہا تھا، اس کے علاوہ مزید بھی انکوائریز ہیں ان کے خلاف، یہ دونوں کیسز ایسے ہیں جن میں کوئی چیز ثابت کرنے والی ہی نہیں ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کو منی لانڈرنگ کا پیسہ اس اکاؤنٹ میں ایڈجسٹ نہیں کرنا چاہیے تھا، سپریم کورٹ ہمارے خلاف کس بات پر کارروائی کرے گی۔ کسی معاملے پر کارروائی کریں گے تو وہ کیا معاملہ ہے، خود سے تو کارروائی نہیں کر سکیں گے۔ ہم اپنا موقف سامنے رکھنے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہزاد اکبر 2 ارب لے کر بھاگا ہوا ہے،برطانیہ میں موج اڑا رہا ہے، اس کو بھی پاکستان لانا چاہیے۔

اقتدار میں عمران خان نے نیب نیب بہت کھیلا: وزیر دفاع

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ اقتدار میں عمران خان نے نیب نیب بہت کھیلا، فرمائشی گرفتاریاں ہوتی تھیں لاڈلہ ضد کرتا، ضد پوری ہوتی تھی۔ قید میں لاڈلے کی انا کی تسکین کے لیے اذیتیں دی جاتی تھیں۔ بیٹیوں، بہنوں کو بھی نیب نے گرفتار کیا۔ نیب عدالتیں آلہ کار بن گئیں۔ انشااللہ اب صرف قانون حرکت کرے گا۔ قانون کسی کے تابع نہیں۔

تحریک انصاف کے رہنماؤں کا ردعمل

عمران خان کی گرفتاری کے فوری بعد  تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری  نے ٹویٹ کی کہ اسلام آباد ہائیکورٹ پر رینجرزنے قبضہ کر لیا ہے، وکلا کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، جبکہ عمران خان کی گاڑی کے گرد گھیرا ڈال لیا گیا ہے

فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ بھاری نفری عمران خان کو لے کر روانہ ہو چکی ہے۔

دوسری طرف تحریک انصاف کی رہنما مسرت چیمہ نے کہا ہے کہ گرفتاری کے موقع پر عمران خان پر تشدد کیا گیا ہے۔

تحریک انصاف کے رہنما حماد اظہر نے بھی کہا ہے کہ عمران خان پر دوران گرفتاری تشدد کی اطلاعات آئی ہیں۔ تمام قوم اپنے قائد کے ساتھ کھڑی ہے اور آج پورا پاکستان باہر نکلے گا۔

 حماد اظہر عمران خان کی ٹوٹی ہوئی وہیل چیئر کی تصویر شئیر کرتے ہوئے کہا کہ عمران خاں نے اپنی ساری عمر اس قوم کو دی، اپنی جان کو خطرے میں ڈالا تا کہ اگلی نسل کا مستقبل بدل جائے۔ آج قوم اپنے اس مرد قلندر کے ساتھ کھڑی ہو گی اور تاریخ رقم کرے گی۔

عمران خان کی ٹوٹی ہوئی وہیل چئیر

پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب کا کہنا ہے کہ عمران خان کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں داخل ہوتے ہی رینجرز نے گرفتار کر لیا۔ پی ٹی آئی رہنماؤں کے بعد رینجرز کی کارروائی کے دوران عمران خان کے ساتھ موجود پی ٹی آئی کے وکیل نعیم اور سابق وزیراعظم کے گارڈز بھی زخمی ہوئے ہیں۔
تحریک انصاف کی رہنما مسرت چیمہ نے دعوی کیا کہ گرفتار کے وقت عمران خان پر تشدد بھی کیا گیا ہے۔

فرخ حبیب نے کہا کہ عمران خان کو غیر قانونی طور پر اغوا کیا گیا ہے، رینجرز نے غیر قانونی طور پر اغوا کیا ہے، یہ ڈرٹی ہیری کو بچانا چاہتے ہیں، آج انہوں نے پوری قوم کو للکار دیا ہے، پاکستان کے ہر کونے میں احتجاج کیا جائے، کوئی پتا نہیں ہے کہ یہ لوگ عمران خان کو مار دیں گے۔

بعدازاں فواد چوہدری نے ایک دوسری ٹویٹ میں کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کو عدالت کے احاطے سے اغوا کیا گیا، وکلا سمیت عام لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، عمران خان کو نامعلوم افراد اٹھا کر نامعلوم مقام پر لے گئے، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیکرٹری داخلہ اور آئی جی پولیس کو 15 منٹ میں عدالت پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

خواتین کور کمانڈر ہاؤس کے باہر، شیریں مزاری کا دعویٰ

تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری نے ٹویٹ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی لاہور کی خواتین لاہور کینٹ کے کور کمانڈر ہاؤس کے باہر پہنچ گئی ہیں جہاں عمران خان کے حق میں احتجاج کیا جائے گا۔

چیف جسٹس نے نوٹس لے لیا

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے عمران خان کی گرفتاری کا نوٹس لیتے ہوئے سیکریٹری داخلہ، انسپکٹر جنرل پولیس اسلام آباد کو 15 منٹ میں طلب کرلیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جس نے بھی یہ کام کیا ہے غلط کام کیا ہے۔ مجھے معلوم ہوا ہائیکورٹ کے شیشے بھی توڑے گئے ہیں، چیف جسٹس نے ایڈوکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ فوری طور پر بتائیں عمران خان کو کس نے گرفتار کیا ہے؟

پرویز الٰہی کا ردعمل

عمران خان کی گرفتاری پر تحریک انصاف کے صدر چوہدری پرویز الٰہی نے شدید مذمت کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان عدالت میں ضمانت کے لیے پیش ہو چکے تھے انہیں گرفتار کرنا قانون کی دھجیاں بکھیرنے کے مترادف ہے۔

چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کہ ہم سیسہ پلائی دیوار کی طرح عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں، اب ثابت ہوگیا ہے کہ ملک فسطائیت کا شکار ہو چکا ہے۔ یہاں پر آئین و قانون کی عمل داری نہیں ہے، عمران خان کی گرفتاری غیر آئینی اور غیر قانونی اقدام ہے۔

پرویز الٰہی نے مزید کہا کہ عمران خان کے ہمراہ وکیلوں کو بری طرح مارا پیٹا گیا، وفاقی حکومت کی یہ کارروائی نوازشریف اور شہبازشریف کی ہدایات کے بغیر نہیں ہو سکتی۔

حماد اظہر کا بیان

رہنما پی ٹی آئی حماد اظہر نے کہا کہ آج عالم اسلام کے لیڈر کو گرفتار کیا گیا ہے، ان پر تشدد کرنے کی اطلاع بھی آرہی ہے، ہم یہ کسی طور پر بھی  قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان ہماری ریڈ لائن ہے، اس نے کوئی گناہ نہیں کیا نہ ہی اس نے کسی کے اربوں روپے لوٹے ہیں۔عوام سے درخواست کرتا ہوں کہ سب آج باہر نکلیں، اگر آج آپ لوگ باہر نہ نکلے تو دوبارہ یہاں کوئی سر اٹھا کر نہیں جی سکے گا۔

رہنما پی ٹی آئی زرتاج گل نے کہا کہ آج آپ لوگوں کا وقت ہے کہ باہر نکلیں، عوام کا مقدمہ لڑنے جا رہی ہوں، عمران خان نے کوئی جرم نہیں کیا اس کے اوپر کوئی چوری کا مقدمہ نہیں ہے، آپ کے لیے لڑ رہا ہے۔ آپ اگر نہ نکلے تو یہ ظالم لوگ اس کو مار دیں گے۔ حق کی آواز کے لیے باہر نکلیں۔

پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما ڈاکٹر افتخار درانی نے چئیرمین پاکستان تحریک انصاف عمران کی گرفتاری پر اہم پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ، آج آپ نے جنگل کا قانون دیکھا، عمران خان کو آج گرفتار کر لیا گیا ہے، ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتار کیا گیا، آپ جہاں جہاں بھی ہیں اپنی حیثیت میں اس احتجاج میں حصہ لیں، اس ملک میں کوئی قانون نہیں ہے، اگر آج نہیں نکلیں گے تو ساری عمر ہاتھ ملتے رہ جائیں گے۔

اسلام آباد روانگی سے قبل عمران خان نے کیا کہا تھا؟

واضح رہے کہ آج صبح لاہور سے اسلام آباد روانگی سے قبل چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے گزشتہ روز پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی پریس ریلیز پر اپنے ردعمل میں کہا تھا کہ ’ڈی جی آئی ایس پی آر صاحب! عزت صرف ایک ادارے کی نہیں ہے بلکہ ہر شہری کی عزت ہونی چاہیے‘۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’عزت ایک ادارے کی نہیں، عزت قوم کے سب شہریوں کی ہونی چاہیے۔ میں اس وقت ملک کی سب سے بڑی سیاسی پارٹی کا سربراہ ہوں، 50 سال سے لوگ مجھے جانتے ہیں۔ مجھے جھوٹ بولنے کی ضرورت نہیں ہے، اس آدمی نے مجھے 2 مرتبہ قتل کرنے کی کوشش کی ہے۔ جب بھی تحقیقات ہوں گی، میں ثابت کروں گا کہ یہی وہ آدمی ہے جس نے مجھے قتل کرنے کی کوشش کی‘۔

عمران خان نے مزید کہا تھا کہ ’اس شخص کے ساتھ اور کون لوگ ملوث ہیں، سب کو پتہ ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ بحیثیت سابق وزیراعظم کیا میں اپنے قتل کی کوشش پر ایف آئی آر نہیں درج کروا سکتا؟ اگر ایف آئی آر کٹتی اور تحقیقات ہوتیں تو وہ شخص قصوروار ہے یا نہیں سامنے آ جاتا۔ یہ اتنا طاقتور شخص ہے کہ پنجاب میں ہم اپنی حکومت کے ہوتے ہوئے بھی ایف آئی آر میں اس کا نام نہیں دے سکے‘۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ’جوڈیشل کمپلیکس واقعہ میں یہ ثابت کروں گا کہ آئی ایس آئی نے ایک رات قبل جوڈیشل کمپلیکس کو ٹیک اوور کیا۔ ثابت کروں گا کہ وہاں سی ٹی ڈی کے کپڑوں کے اندر اور وکلا کے کپڑوں کے اندر آئی ایس آئی تھی۔ یہ بھی ثابت کروں گا کہ ایک برگیڈیئر وہاں بیٹھا ہوا تھا جو سارا معاملہ مانیٹر کر رہا تھا۔ آئی ایس آئی کا وہاں کیا کام تھا؟ میں یہ ثابت کروں گا کہ جوڈیشل کمپلیکس میں مجھے قتل کرنے کی کوشش کی گئی اور اس کے پیچھے یہی طاقتور آدمی تھا‘۔

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp