نائب وزیراعظم و وزیرِخارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان امریکا کے ساتھ امداد نہیں بلکہ متوازن تجارت کا خواہاں ہے اور دونوں ممالک کے درمیان تجارتی معاہدہ ہفتوں نہیں بلکہ محض دنوں کی بات ہے۔
اٹلانٹک کونسل میں خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ امریکا پاکستان کی سب سے بڑی برآمدی منڈی ہے جبکہ پاکستان امریکی کپاس کا دوسرا سب سے بڑا خریدار ہے جو دونوں ممالک کے درمیان معاشی روابط کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر حالات تیزی سے بدل رہے ہیں اور پاکستان اپنی خارجہ پالیسی میں امن کو بنیاد بنائے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے ہمسایوں کے ساتھ کشیدگی کے بجائے تعاون چاہتے ہیں کیونکہ پاکستان ایک ذمہ دار، پرامن ایٹمی ریاست ہے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا وزیراعظم شہباز شریف سے ٹیلی فونک رابطہ
معاشی حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے اقدامات سے پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں کمی آئی ہے اور میکرو اکنامک استحکام بحال ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقتدار سنبھالتے وقت معیشت کو سنگین چیلنجز درپیش تھے، مگر ان پر قابو پالیا گیا ہے۔
وزیر خارجہ نے زور دیا کہ پاکستان صحت، تعلیم اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے اہم شعبوں میں مؤثر کام کر رہا ہے اور عالمی برادری کو درپیش موسمیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی تعاون ناگزیر ہے۔
اسحاق ڈار نے فلسطین کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان واضح مؤقف رکھتا ہے کہ بیت المقدس آزاد فلسطینی ریاست کا دارالحکومت ہونا چاہیے اور غزہ میں فوری جنگ بندی وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے امریکا پر زور دیا کہ وہ اس سلسلے میں کردار ادا کرے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں امریکا نے پاک بھارت جنگ کے دوران سیز فائر میں اہم کردار ادا کیا تھا، پاکستان آج بھی امن کا داعی ہے لیکن اپنے دفاع سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ دونوں ممالک کے درمیان بنیادی تنازع ہے۔
افغانستان کی صورتِ حال پر بات کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے افغان عبوری حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی سرزمین پر موجود دہشتگرد عناصر کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرے تاکہ خطے میں پائیدار امن ممکن ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے حالیہ ملاقات مثبت اور نتیجہ خیز رہی جس میں دو طرفہ شراکت داری کو مزید وسعت دینے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اسحاق ڈار کی امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ملاقات، دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
قبل ازیں نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے واشنگٹن میں امریکا کے وزیر خارجہ مارکو روبیو سے اہم ملاقات کی۔ یہ دونوں رہنماؤں کے درمیان پہلی بالمشافہ ملاقات تھی۔
ملاقات میں دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی جبکہ پاکستانی سفیر برائے امریکا رضوان سعید شیخ بھی اس موقع پر موجود تھے۔ اسحاق ڈار کی آمد پر امریکی وزارت خارجہ کے حکام نے ان کا استقبال کیا۔
اس موقع پر پاکستان اور امریکا کے درمیان دوطرفہ تعلقات، اقتصادی تعاون، سرمایہ کاری، زراعت، ٹیکنالوجی، اور معدنی ترقی سمیت مختلف شعبوں میں ممکنہ تعاون پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔
علاقائی امن و استحکام اور انسداد دہشت گردی کی کوششوں پر بھی خصوصی طور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اسحاق ڈار نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور دیگر امریکی رہنماؤں کی جانب سے عالمی امن کے فروغ میں ادا کیے گئے کردار کو سراہا اور پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی میں امریکہ کے مثبت کردار کی تعریف کی۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا اور عالمی و علاقائی امن کے قیام میں پاکستان کے مثبت کردار کو سراہا۔
یہ بھی پڑھیے: پاک امریکا تجارتی معاہدہ پاکستانی معیشت کے لیے کتنا اہم ہے؟
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ مزید مضبوط اور مستحکم تعلقات کا خواہاں ہے اور پاکستان-امریکا تجارتی مذاکرات میں جاری پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔
انہوں نے پاکستان کو امریکی سرمایہ کاروں اور کاروباری برادری کے لیے ایک پرکشش منزل قرار دیا اور دونوں ممالک کے مفادات و نظریات میں ہم آہنگی پر زور دیا۔ انہوں نے امریکا میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کو دونوں ملکوں کے درمیان پُل قرار دیا۔
ملاقات کے اختتام پر دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور مختلف شعبوں میں باقاعدہ تعاون کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔