سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی یونین کے ساتھ ایک نئے تجارتی معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے یورپی مصنوعات پر 15 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ شرح پہلے مجوزہ 30 فیصد ٹیرف سے نصف ہے۔
معاہدے کا اعلان ٹرمپ نے اسکاٹ لینڈ میں واقع ٹرن بیری آئزل کلب میں یورپی کمیشن کی صدر ارسلا فان ڈر لاین سے ملاقات کے بعد کیا۔
یہ بھی پڑھیں:نہیں معلوم غزہ میں آئندہ کیا ہونے والا ہے، اب فیصلہ اسرائیل کو کرنا ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ
معاہدے کے تحت یورپی یونین نے بھی امریکی مصنوعات پر مزید نئے ٹیرف نہ لگانے کی یقین دہانی کروائی ہے۔
ٹرمپ کے مطابق، اس معاہدے کے تحت یورپی یونین اگلے مرحلے میں امریکا سے 750 ارب ڈالر مالیت کی توانائی خریدے گی اور امریکی معیشت میں 600 ارب ڈالر کی اضافی سرمایہ کاری کرے گی۔
مزید یہ کہ یورپی ممالک ’بڑی مقدار‘ میں امریکی دفاعی سامان بھی خریدیں گے، جس کی تفصیلات بعد میں دی جائیں گی۔
فان ڈر لاین نے معاہدے کو مستحکم، قابلِ پیشگوئی اور دونوں اطراف کے کاروبار کے لیے فائدہ مند قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک اہم معاہدہ ہے جس کے لیے سخت مذاکرات ہوئے، لیکن نتیجہ خوش آئند ہے۔
معاہدے میں امریکی کار انڈسٹری کے لیے بھی خاص طور پر مواقع پیدا کیے گئے ہیں، جس کی مصنوعات یورپ میں اب تک محدود تعداد میں فروخت ہوتی رہی ہیں۔
یاد رہے کہ ٹرمپ نے اپریل میں یورپی یونین پر 20 فیصد ٹیرف لگانے کا اعلان کیا تھا، جسے بعد ازاں 90 روز کے لیے مؤخر کر دیا گیا تھا۔
بعد ازاں جولائی میں انہوں نے 30 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دی تھی، جس سے متعلق یورپی یونین نے شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، اس معاہدے سے سب سے زیادہ فائدہ امریکی دفاعی صنعت کو ہوگا، جب کہ یورپی یونین کے لیے امریکی منڈی تک آسان رسائی کے امکانات بھی روشن ہوئے ہیں۔
یہ معاہدہ امریکی تجارتی پالیسی کا حصہ ہے، جس کے تحت چین، جاپان، انڈونیشیا اور ویتنام کے ساتھ بھی مختلف شرحوں پر ٹیرف معاہدے کیے جا چکے ہیں۔