حکومت کا گردشی قرضہ 2.3 کھرب سے کم کر کے 561 ارب تک لانے کا فیصلہ

پیر 28 جولائی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

حکومت نے بجلی کے شعبے میں موجود گردشی قرضے کو 2.381 کھرب روپے سے کم کر کے 561 ارب روپے تک لانے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے۔

یہ قدم بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے کیے گئے وعدے کے مطابق اٹھایا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:آئی ایم ایف کو ملک میں بڑھتی ہوئی سولر انرجی کی تنصیب پر تشویش، گردشی قرض میں کمی کا  بھی مطالبہ کر دیا

اس مقصد کے لیے حکومت 1.275 کھرب روپے کی خطیر رقم، جو 18 کمرشل بینکوں سے حاصل کی گئی ہے، پاور ہولڈنگ لمیٹڈ (PHL) اور کچھ بجلی پیدا کرنے والے اداروں کو ادائیگی کے لیے استعمال کرے گی۔

انگریزی اخبار میں شائع خالِد مصطفیٰ کی رپورٹ کے مطابق، بجلی ڈویژن کے ایک اعلیٰ افسر نے بتایا کہ یہ رقم رواں یا آئندہ ہفتے کے دوران جاری کی جائے گی تاکہ گردشی قرضہ کم کر کے اسے آئی ایم ایف کے طے شدہ ہدف 561 ارب روپے تک محدود کیا جا سکے۔

حاصل شدہ قرضے میں سے 1.252 کھرب روپے کی رقم سینٹرل پاور پرچیز ایجنسی-جی (CPPA-G) استعمال کرے گی، جس کے ذریعے 683 ارب روپے کی پاور ہولڈنگ لمیٹڈ کی واجب الادا رقم اور 569 ارب روپے کے سود کے حامل واجبات کی ادائیگیاں کی جائیں گی۔

حکام کے مطابق یہ تمام ادائیگیاں CPPA-G کے ذریعے کی جائیں گی، جس کے بعد باقی ماندہ 561 ارب روپے کا گردشی قرضہ بجلی ڈویژن کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:حکومت ناکام ہوگئی، لوڈشیڈنگ کی وجہ کیپیسٹی چارجز اور گردشی قرضے ہیں، عمر ایوب

اس نمایاں کمی کا کریڈٹ وزیرِاعظم کے مشیر محمد علی، لیفٹیننٹ جنرل (ر) ظفر اقبال اور SECP، CPPA-G، اور نیپرا کے ماہرین پر مشتمل ٹاسک فورس کو جاتا ہے جنہوں نے نجی بجلی گھروں (IPPs) سے بات چیت کے ذریعے 348 ارب روپے کی ادائیگیاں ممکن بنائیں۔

علاوہ ازیں اسی ٹیم نے IPPs کے واجب الادا 387 ارب روپے کے سود کی معافی بھی حاصل کی۔

اس کے علاوہ، 254 ارب روپے کی رقم اضافی بجٹ سبسڈی کی صورت میں گردشی قرضہ ختم کرنے کے لیے فراہم کی گئی۔

اب بھی 224 ارب روپے کے غیر سودی اور 337 ارب روپے کے سودی واجبات باقی ہیں، جنہیں اصلاحات اور ڈسکوز (DISCOs) کی کارکردگی بہتر بنا کر نمٹایا جائے گا۔

صارفین پر کوئی اضافی بوجھ نہیں ڈالا جا رہا، کیونکہ 1.275 کھرب روپے کے قرضے کی ادائیگی کے لیے 3.23 روپے فی یونٹ کا ڈیٹ سروس سرچارج (DSS) پہلے سے بجلی کے بلوں میں شامل ہے۔

یہ سرچارج اب آئندہ چھ برس تک لاگو رہے گا تاکہ مذکورہ قرضہ اتارا جا سکے۔

رپورٹ کے مطابق افسر نے واضح کیا کہ 3.23 روپے فی یونٹ سرچارج نیا نہیں ہے، بلکہ پہلے سے رائج ہے اور اسے صرف مدت کے لحاظ سے توسیع دی گئی ہے۔

پہلے اس پر 10 فیصد کی حد مقرر تھی، جسے اب آئی ایم ایف کی ہدایت پر ہٹا دیا گیا ہے کیونکہ یہ اصلاحاتی شرط کا حصہ تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

افغان طالبان رجیم اور فتنہ الخوارج نفرت اور بربریت کے علم بردار، مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب

آن لائن شاپنگ: بھارتی اداکار اُپندر اور اُن کی اہلیہ بڑے سائبر فراڈ کا کیسے شکار ہوئے؟

امریکی تاریخ کا طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن ختم، ٹرمپ نے بل پر دستخط کر دیے

’فرینڈشپ ناٹ آؤٹ‘، دہشتگردی ناکام، سری لنکن ٹیم کا سیریز جاری رکھنے پر کھلاڑیوں اور سیاستدانوں کے خاص پیغامات

عراقی وزیرِ اعظم شیاع السودانی کا اتحاد پارلیمانی انتخابات میں سرفہرست

ویڈیو

ورلڈ کلچر فیسٹیول میں فلسطین، امریکا اور فرانس سمیت کن ممالک کے مشہور فنکار شریک ہیں؟

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ