چلاس اور بابوسر کے علاقے میں حالیہ طوفانی بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں جاری سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن میں تاحال 7 افراد لاپتا ہیں جب کہ جاں بحق افراد کی تعداد 8 ہو گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:چلاس اور بونجی میں گرمی عروج پر، 28 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا
ترجمان صوبائی حکومت فیض اللہ فراق کے مطابق چلاس میں خیبر نیوز کی اینکرپرسن شبانہ لیاقت، ان کے شوہر لیاقت علی اور 3 بچے شاہراہ بابوسر پر لاپتا ہو گئے ہیں۔
تھک بابوسر کے مقامی رضاکار کو شبانہ لیاقت کا پرس ملا ہے جس میں ان اور ایمل لیاقت کے شناختی کارڈز موجود ہیں۔
ضلعی انتظامیہ دیامر کے مطابق لاپتا افراد کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن بھرپور انداز میں جاری ہے۔
اس مقصد کے لیے پاک فوج کی 73 بلوچ رجمنٹ، جی بی سکاؤٹس، ریسکیو 1122، این ڈی ایم اے، جی بی ڈی ایم اے، مقامی پولیس اور دیگر اداروں پر مشتمل تین ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جو مختلف علاقوں میں سرگرم عمل ہیں۔
تھک نالے اور تھور کے علاقوں میں ملبے کی تہیں 5 سے 10 فٹ تک پھیلی ہوئی ہیں جنہیں صاف کر کے لاپتا افراد کی تلاش جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں:چلاس کے پہاڑوں میں دریائی مٹی سے سونا چننے والا قبیلہ
ریسکیو ٹیمیں ریڈار، میٹل ڈیٹیکٹرز، سنیفر کتوں اور مقامی افراد کی معلومات کی مدد سے کوششیں کر رہی ہیں۔
اب تک 8 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے، جن میں لودھراں، تھک، تھور اور فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں۔ جبکہ لاپتا افراد میں شبانہ لیاقت اور ان کے خاندان سمیت منڈی فیصل آباد اور نوشہرہ سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں۔
وفاقی سیکریٹری مواصلات نے بابوسر روڈ سے جھل تک دورہ کر کے سڑک کی فوری بحالی کی ہدایت دی ہے، جس کے لیے رات بھر کام جاری رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
متاثرین میں 84 خیمے، 84 کچن سیٹ، 10 فوڈ پیکٹس اور 10 رضائیاں بھی تقسیم کی جا چکی ہیں۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق لاپتا افراد کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے، جبکہ ریسکیو ٹیمیں تباہ حال علاقے میں اپنی تمام تر صلاحیتوں کے ساتھ امدادی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔