’تم اپنے بچوں کو کیا جواب دو گے‘ اسلام آباد ہائیکورٹ سے عمران خان کی گرفتاری کا آنکھوں دیکھا احوال

منگل 9 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سہ پہر اڑھائی بجے کے لگ بھگ جب رینجرز کے اہلکار سابق وزیر اعظم عمران خان کو قریباً گھسیٹتے ہوئے بکتر بند گاڑی کی جانب لے جا رہے تھے تو عمران خان کا ایک باڈی گارڈ جس کے ماتھے سے خون بہہ رہا تھا، رینجرز اہلکاروں کو بار بار یہی کہے جا رہا تھا کہ ’ظالمو!تم اپنے بچوں کو کیا جواب دو گے‘۔

زمان پارک لاہور سے روانگی:

صبح 9 بجے کے قریب چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان زمان پارک لاہور سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے لیے روانہ ہو ئے تھے۔ انہیں محسن شاہنواز حملہ کیس اور عسکری قیادت کے خلاف بیانات پر درج مقدمات میں عبوری ضمانت کے لیے پیش ہونا تھا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے 2 مقدمات میں عمران خان کی 9 مئی تک عبوری ضمانت منظور کی تھی۔

سیکیورٹی کے غیر معمولی اقدامات پر صحافیوں کا ماتھا ٹھنک گیا تھا:

عمران خان کی گزشتہ پیشیوں کے تناظر میں اس بار سیکیورٹی کے خاطر خواہ انتظامات کیے گئے تھے۔ انتہائی غیر معمولی اقدامات پر صحافیوں کا ماتھا ٹھنک گیا تھا کہ آج ’کچھ نہ کچھ‘ ہونے جا رہا ہے۔ یہاں تک کہ میڈیا کی گاڑیوں کو بھی ہائیکورٹ سے بہت دور روک دیا گیا تھا۔ کڑی جانچ پڑتال کے بعد ہائیکورٹ کا رخ کرنے دیا جا رہا تھا۔

صبح سویرے اسلام آباد پولیس کی ٹویٹ:

ترجمان اسلام آباد پولیس نے بھی صبح سویرے اپنے ٹویٹ کے ذریعے اسلام آباد والوں کو الرٹ کر دیا تھا کہ آج عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ پیشی ہے، لیکن یاد رہے کہ اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ العمل ہے۔ اس لیے کسی بھی قسم کا اجتماع غیر قانونی ہوگا۔

ایسی ’سڑک بندی‘ بھی پہلے کسی پیشی پر نہیں ہوئی تھی:

اسلام آباد پولیس کا ٹویٹ اس لیے الارمنگ تھا کہ اس بار یہ بھی بتایا گیا کہ ’امن و عامہ کے پیش نظر جی 10 پراجیکٹ موڑ اور عون محمد رضوی روڈ آمد و رفت کے لیے بند رہیں گی، شہری دوران سفر متبادل راستوں کا انتخاب کریں۔‘ ایسی ’سڑک بندی‘ بھی پہلے کسی پیشی پر نہیں ہوئی تھی۔

آج وہ ہوگا جو کافی عرصہ سے ٹلتا رہا ہے؟

پولیس کی تازہ دم بھاری نفری اپنے تمام ’بندو بست‘ کے ساتھ اسلام آباد ہائیکورٹ کو نرغے میں لیے ہوئے تھی۔ کہ ایسا پہلے بھی ہوتا تھا لیکن عمران خان کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے قریب پہنچنے سے کچھ دیر پہلے رینجرز کی بھاری تعداد بھی ہائیکورٹ پہنچ گئی، یہ اس بات کا اشارہ تھا کہ آج وہ ہوگا جو کافی عرصہ سے ٹلتا رہا ہے۔

بلٹ پروف گاڑی سے اترتے ہی عمران خان کے محافظوں نے سر پر بلٹ پروف باسکٹ ڈال دی:

عمران خان کی گاڑی کو عدالت کے پچھلے گیٹ سے احاطہ عدالت میں داخل ہونے دیا گیا تھا۔ پہلے گاڑی سے ویل چیئر نکالی گئی، پھر عمران خان کے بلٹ پروف گاڑی سے اترتے ہی ان کے محافظوں نے انہیں بلٹ پروف وال سے گھیرے میں لے لیا اور سر پر بلٹ پروف باسکٹ بھی ڈال دی۔

عمران خان بظاہر ہشاش بشاش دکھائی دے رہے تھے کہ ……..

عمران خان عدالت میں داخل ہوئے تو وکلا کی ٹیم موجود تھی، انہیں بتایا گیا کہ ضمانت کی درخواستوں کے لیے پہلے بائیو میٹرک کروانا ہوگا۔ عمران خان کو بائیو میٹرک والے کمرے لے جایا گیا، جہاں انہوں نے درخواستوں پر انگھوٹھا بھی لگایا اور دستخط بھی کئے۔ عمران خان بظاہر ہشاش بشاش دکھائی دے رہے تھے کہ اسی دوران رینجرز کی بڑی تعداد وہاں پہنچ گئی۔

وارنٹ گرفتاری کے باوجود محافظوں کی مزاحمت:

عمران خان کے محافظوں نے ان کے وکلا کے کہنے پر کمرے کو اندر سے لاک کر لیا اور عمران خان کے گرد حصار بنا لیا۔ اس دوران رینجرز کے اہلکاروں نے پی ٹی آئی کے وکلا سے بات کہ ان کے پاس عمران خان کے گرفتاری کے وارنٹ ہیں، انہیں احکامات پر عمل کرنے دیا جائے۔ لیکن مزاحمت ہونے پر رینجرز ایکشن میں آئے اور زبردستی کمرے میں داخل ہوگئے۔

’ظالمو! تم اپنے بچوں کو کیا جواب دو گے‘۔

مزاحمت اور ہاتھا پائی کے دوران کمرے کے شیشے بھی ٹوٹ گئے اور دوسری چیزوں کو بھی نقصان پہنچا۔ عمران خان جس کرسی پر بیٹھ کر عدالت پہنچے تھے وہ بھی ’مزاحمت‘ کی زد میں آئی۔ عمران خان کے محافظوں کی مزاحمت نے دم توڑا تو رینجرز اہلکار انہیں پکڑ کر قریباً گھسیٹتے ہوئے بکتر بند گاڑی کی جانب لے جا رہے تھے تو عمران خان کے ایک باڈی گارڈ نے جس کے ماتھے سے خون بہہ رہا تھا، ریجرز اہلکاروں کو بار بار یہی کہے جا رہا تھا کہ ’ظالمو! تم اپنے بچوں کو کیا جواب دو گے‘۔

۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp