یوں تو ہم آدمخور انسانوں کے بارے میں سنتے ہی آئے تھے لیکن اب روبوٹ خور مشین بھی سامنے آئی ہے لگتا ہے گویا سائنس فکشن اب حقیقت بننے لگی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا کی پہلی روبوٹ فائٹ: پہلوانوں کے تابڑ توڑ حملوں، ناک آؤٹس نے سب کو حیران کردیا
غیر ملکی میڈیا کے مطابق کولمبیا یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ایسا خود مختار روبوٹ تیار کیا ہے جو نہ صرف خود کو مرمت اور بہتر کر سکتا ہے بلکہ دیگر روبوٹس کے استعمال شدہ یا خراب حصے بھی ’کھا کر‘ خود کو مزید طاقتور بنا لیتا ہے۔
اس حیرت انگیز تحقیق کو حال ہی میں مشہور سائنسی جریدے سائنس اڈوانسس میں شائع کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیے: چین میں ہیومنائیڈ روبوٹس کا فٹبال میچ، انسانی ٹیموں سے زیادہ جوش و خروش پیدا کرگیا
یہ روبوٹ ایک نئے تصور پر کام کرتا ہے جسے’روبوٹ میٹابولیزم‘ کہا جاتا ہے جس کا مطلب ہے کہ مشینیں اب صرف پروگرام پر عمل نہیں کریں گی بلکہ وہ بالکل جانداروں کی طرح۔اپنے اردگرد موجود وسائل کو استعمال کر کے خود کو اپ گریڈ، مرمت اور وسعت دے سکیں گی۔
روبوٹ خود کو کیسے بناتا اور بڑھاتا ہے؟
اس روبوٹ کو ‘Truss Link’ کہلانے والے چھوٹے مقناطیسی ماڈیولز سے بنایا گیا ہے جنہیں LEGO یا Geomag کھلونوں سے متاثر ہوکر ڈیزائن کیا گیا ہے۔ یہ ماڈیولز 2D اشکال میں جوڑ کر بعد میں 3D روبوٹس کی شکل اختیار کرتے ہیں۔ روبوٹ پھر دیگر ’مردہ‘ یا ناکارہ ماڈیولز کو جوڑ کر خود کو بڑا، تیز یا زیادہ طاقتور بنا لیتا ہے۔
مثال کے طور پر ایک تجربے میں روبوٹ نے ایک اضافی حصہ جوڑ کر اپنی حرکت کی رفتار میں 66 فیصد اضافہ کرلیا۔ یہ عمل ایسے ہی ہے جیسے کوئی جاندار کوئی عضو بڑھا لے۔
کیا یہ مشینیں مستقبل کی خودمختار مخلوق ہیں؟
تحقیق کے مرکزی مصنف فلپ وائڈر کے مطابق جیسے زندہ جاندار اپنے ماحول سے خوراک اور توانائی حاصل کرتے ہیں ویسے ہی یہ روبوٹس اپنے گرد موجود مواد کو استعمال کر کے خود کو بڑھا سکتے ہیں۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی مستقبل میں ایسے روبوٹس کی راہ ہموار کر سکتی ہے جو خود ہی کام کریں اور خود کو مرمت کریں اور حتیٰ کہ دوسری مشینوں سے حصے لے کر اپنی بقا کو ممکن بنائیں۔
کیا ان سے کوئی خطرہ بھی ہو سکتا ہے؟
اس سائنسی کامیابی نے جہاں کئی امکانات کھولے ہیں وہیں سوشل میڈیا پر لوگوں میں تشویش بھی دیکھی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: چین میں روبوٹس کی انسانوں کے ساتھ ریس کے دلچسپ مناظر

ایک صارف نے لکھا کہ ’یہ سائنس فکشن کی وارننگ تھی، انسٹرکشن نہیں‘۔
دوسرے صارف نے تبصرہ کیا کہ اب روبوٹ ایک دوسرے کو کھائیں گے، آگے جا کر ہمیں بھی؟
اگلا قدم کیا؟
یہ روبوٹ ابھی تجرباتی مراحل میں ہے اور مکمل خود مختاری کی منزل سے کافی دور ہے لیکن اس نے تحقیق نے ایک بالکل نئی نسل کے روبوٹس کی بنیاد رکھ دی ہے۔ ایسے روبوٹس جو خود سوچیں، خود چلیں اور خود کو بہتر بنائیں۔
یہ بھی پڑھیے: انسان نما روبوٹ کا کمال، ملکہ الزبتھ کے بعد شاہ چارلس کی بھی تصویر بنا ڈالی
یہ صرف روبوٹکس ہی نہیں بلکہ مصنوعی ذہانت، خلائی مشن اور ہنگامی امدادی مشینوں کے میدان میں بھی ایک انقلابی قدم ہو سکتا ہے۔