آسٹریلوی حکومت نے یوٹیوب کو بھی زیرِ بحث بچوں پر سوشل میڈیا پابندی میں شامل کر لیا ہے جو دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا قانون تصور کیا جا رہا ہے۔
دسمبر 2025 سے نافذ ہونے والی اس پابندی کے تحت 16 برس سے کم عمر بچے ٹک ٹاک، انسٹاگرام، فیس بک، ایکس، اسنیپ چیٹ اور اب یوٹیوب پر اکاؤنٹ نہیں بنا سکیں گے۔ اگرچہ وہ ویڈیوز دیکھ سکیں گے مگر اپ لوڈ، تبصرے یا لائیکس کی سہولت سے محروم ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیے: یوٹیوب کی نئی مونیٹائزیشن پالیسی: 15 جولائی سے بڑی تبدیلیاں کس لیے تباہ کن ہونگی؟
یوٹیوب کی مالک کمپنی گوگل نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ پلیٹ فارم کو مستثنیٰ ہونا چاہیے کیونکہ وہ نوجوان آسٹریلین باشندوں کو فائدہ دیتا ہے اور سوشل میڈیا کے زمرے میں نہیں آتا۔ تاہم ای سیفٹی کمشنر جولی اِن مین گرانٹ نے سفارش کی تھی کہ یوٹیوب پر بھی یہی اصول لاگو ہوں کیونکہ 10 تا 15 برس کے اکثر بچوں نے نقصان دہ مواد وہیں دیکھا۔
وزیرِ اعظم انتھونی البانیزی نے کہا کہ سوشل میڈیا ہمارے بچوں کو نقصان پہنچا رہا ہے اور والدین کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہم اُن کے ساتھ کھڑے ہیں۔ وفاقی وزیرِ مواصلات انیکا ویلز نے قانونی دھمکیوں کے باوجود اعلان کیا کہ کمپنیوں کو عدم تعمیل کی صورت میں 50 ملین آسٹریلوی ڈالر جرمانہ کیا جائے گا۔ تعلیم، صحت، میسجنگ اور آن لائن گیمنگ ایپس کو اس پابندی سے استثنیٰ حاصل ہوگا کیونکہ ان سے کم نقصانات لاحق ہیں۔
تجویز کردہ قانون کی مزید تفصیلات بدھ کو پارلیمنٹ میں پیش کی جائیں گی، جبکہ یوٹیوب نے اگلے اقدامات پر غور کرنے اور حکومت سے رابطہ جاری رکھنے کا عندیہ دیا ہے۔