پاکستان اور امریکا دونوں ملکوں نے علاقائی استحکام اور دہشتگردی کے خاتمے کے لیے دوبارہ بات چیت اور باہمی تعاون کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ داعش دہشتگرد شریف اللہ کی گرفتاری و حوالگی کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد کی فضا قائم ہونے کے بعد کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاک امریکا تجارتی معاہدہ پاکستانی معیشت کے لیے کتنا اہم ہے؟
نائن الیون حملوں کے بعد سے پاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ میں امریکا کا فرنٹ لائن اتحادی رہا ہے۔ اس دوران دونوں ملکوں کے درمیان انسداد دہشتگردی کا ایک پیچیدہ مگر مضبوط شراکتی تعلق قائم ہوا، جو مشترکہ انٹیلیجنس آپریشنز، حکمتِ عملی کی ہم آہنگی، اور فوجی تبادلوں پر مبنی تھا اور اس تعاون کا ہدف تحریک طالبان پاکستان، القاعدہ، داعش خراسان جیسے مشترکہ خطرات تھے۔
اس سال کے آغاز میں دہشتگردی کے خلاف پاک امریکا شراکت داری کو اس وقت مزید تقویت ملی جب پاکستان نے امریکی انٹیلیجنس کے ساتھ رابطہ کاری میں شریف اللہ کو گرفتار کیا، جو 2021 میں کابل ایئرپورٹ کے ایبی گیٹ پر ہونے والے بم دھماکے کا مرکزی منصوبہ ساز تھا۔ اس دھماکے میں 13 امریکی فوجی اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔ اس کامیاب کارروائی پر امریکی دفتر خارجہ اور امریکی کانگریس کے اجلاس میں پاکستان کے کردار کی تعریف کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: پاک امریکا عسکری تعاون کے فروغ پر امریکی جنرل مائیکل کوریلا کو نشانِ امتیاز (ملٹری) سے نواز دیا گیا
امریکی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) کے کمانڈر جنرل مائیکل کُوریلا نے افغانستان کی سرحد کے قریب داعش جنگجوؤں کے خلاف پاکستانی کوششوں کو سراہتے ہوئے پاکستان کو ایک ’شاندار شراکت دار‘ قرار دیا۔ حکومتِ پاکستان نے جولائی 2025 میں پاک امریکا دفاعی تعلقات مضبوط کرنے پر مائیکل کوریلا کو پاکستان کا سب سے بڑا عسکری اعزاز ’نشانِ امتیاز‘ عطا کیا۔
اس کے ساتھ ساتھ، پاکستان نے اپنے اندرونی انسداد دہشتگردی نظام کو مضبوط بنایا ہے، خصوصاً نیشنل انٹیلیجنس فیوژن اینڈ تھریٹ اسیسمنٹ سینٹر (NIFTAC) جیسے اداروں کے ذریعے، جو وفاقی، صوبائی، اور امریکی اتحادی اداروں کے درمیان انٹیلیجنس شیئرنگ کو مؤثر بناتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بڑی خبر ! پاک امریکاتعلقات ایک نئے موڑ پر، عمران خان ایک بار پھر مشکل میں
بالآخر امریکا پاکستان انسداد دہشتگردی تعاون، جو عشروں پر محیط عملی شراکت پر مبنی ہے، موجودہ اور مستقبل کے سیکیورٹی خطرات سے نمٹنے کے لیے نہایت اہم ہے۔ دونوں ملکوں نے دوبارہ بات چیت اور ہم آہنگی کے عزم کا اعادہ کیا ہے تاکہ یہ تعاون علاقائی استحکام اور عالمی انسداد دہشتگردی حکمتِ عملی کا ایک مضبوط ستون بنا رہے۔