پنجاب حکومت نے صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے سرکاری اشتہارات اور میڈیا اداروں کو مالی ادائیگیوں کو ملازمین کی تنخواہوں کی بروقت ادائیگی سے مشروط کر دیا ہے۔
نئی پالیسی کے تحت اب حکومت صرف ان الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا اداروں کو اشتہارات اور ادائیگیاں کرے گی جو اپنے ملازمین کو بروقت تنخواہیں ادا کریں گے۔ ڈائریکٹر جنرل پبلک ریلیشنز (ڈی جی پی آر) کو اختیار دیا گیا ہے کہ جو ادارے تنخواہیں وقت پر ادا نہیں کریں گے، ان کی ادائیگیاں روکی جا سکیں گی۔ مزید یہ کہ تمام میڈیا اداروں کو ہر ماہ تنخواہوں کی ادائیگی کے سرٹیفکیٹس ڈی جی پی آر کو جمع کرانا ہوں گے تاکہ عمل درآمد کی تصدیق ہو سکے۔
یہ بھی پڑھیے: حکومت پنجاب کا صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو مفت پلاٹ دینے کا اعلان
اجلاس میں ایک اور اہم پیش رفت یہ ہوئی کہ پریس ایکریڈیشن کارڈ کے لیے درکار پیشہ ورانہ تجربے کی شرط 10 سال سے کم کر کے 5 سال کر دی گئی جس سے نوجوان اور درمیانے درجے کے صحافیوں کو خاطر خواہ فائدہ ہوگا۔
اجلاس کے دوران میڈیا اسٹیک ہولڈرز نے جعلی اخبارات کے خاتمے کے لیے ڈی جی پی آر کی جاری مہم کی متفقہ طور پر حمایت کی اور حقیقی و ذمہ دار صحافت کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔
یہ بھی پڑھیے: چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے نام صحافیوں کی عالمی تنظیم کا خط، مسئلہ کیا ہے؟
یہ فیصلہ صحافیوں کو درپیش مسائل کے حل کے لیے قائم خصوصی کمیٹی کے دوسرے اجلاس میں کیا گیا جس کی صدارت سیکریٹری اطلاعات پنجاب سید طاہر رضا ہمدانی نے کی۔ اجلاس وزیر اطلاعات و ثقافت عظمیٰ بخاری کی ہدایات پر منعقد ہوا۔
اجلاس میں ڈی جی پی آر پنجاب غلام صغیر شاہد، اور میڈیا و صحافتی تنظیموں کے نمایاں نمائندے بھی شریک تھے۔