وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں حج پالیسی 2026 اور نیشنل آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے آئی) پالیسی 2025 کی منظوری دی گئی۔ ان پالیسیوں کا مقصد عوامی خدمات کی ڈیجیٹائزیشن، معیشت کی بہتری، اور نوجوانوں کو جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ کرنا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ آئندہ سال حج آپریشن کی مکمل ڈیجیٹائزیشن خوش آئند اقدام ہے تاکہ حجاج کو بہترین سہولیات فراہم کی جا سکیں۔ اُنہوں نے کہا کہ ‘حجاج کرام کو ہر ممکن سہولت فراہم کی جائے گی۔’
یہ بھی پڑھیے: نئی سعودی حج پالیسی کا جائزہ لینے کے لیے اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل
حج پالیسی 2026 کے مطابق 70 فیصد کوٹہ سرکاری اور 30 فیصد نجی شعبے کے لیے مختص کیا گیا ہے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ گزشتہ سال نجی شعبے کی کوتاہی سے محروم رہ جانے والے عازمین حج کو آئندہ سال حج میں شامل کیا جائے گا۔
پالیسی کے تحت سرکاری اور نجی کمپنیوں کے لیے تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن متعارف کروائی جائے گی تاکہ شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔ نجی کمپنیوں کے تحت جانے والے حجاج کی ادائیگیوں اور پراسیس کی ریئل ٹائم مانیٹرنگ کی جائے گی جبکہ ہارڈشپ کیسز کے لیے 1000 نشستیں مختص کی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: حج پالیسی 2025 کا اعلان، پچھلے سال کے مقابلے میں ایک لاکھ روپے کا اضافہ
اس کے علاوہ معاونین حج کا انتخاب شفاف طریقے سے ٹیسٹ کے ذریعے کیا جائے گا۔ حکومت موبائل سمز، ڈیجیٹل رسٹ بینڈز، معیاری رہائش و کھانے کی فراہمی اور ہنگامی حالات میں معاوضے کو بھی یقینی بنائے گی۔ پاک حج موبائل ایپ کو مزید مؤثر اور جدید بنایا جائے گا۔
قومی مصنوعی ذہانت پالیسی 2025
مصنوعی ذہانت کے میدان میں وزیراعظم نے نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور معیشت میں بہتری کے لیے قومی پالیسی کی منظوری دی۔ پالیسی کا مقصد عوامی خدمات کی بہتری، پیداواری صلاحیت میں اضافہ اور معاشی شمولیت کو فروغ دینا ہے۔
پالیسی میں خواتین اور خصوصی افراد کے لیے اے آئی کی تعلیم، تربیت، اور رسائی کو آسان بنایا جائے گا۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ 2030 تک عالمی سطح پر اے آئی انقلاب کے بڑے معاشی اثرات متوقع ہیں، جن کی تیاری پاکستان کے لیے ناگزیر ہے۔
یہ بھی پڑھیے: عدالتوں میں 2 شفٹوں اور مصنوعی ذہانت کے اسمتعمال پر غور کیا جارہا ہے، چیف جسٹس
پالیسی کے تحت اے آئی انوویشن فنڈ اور اے آئی وینچر فنڈ کے قیام سے نجی شعبے کو فروغ دیا جائے گا۔ سرکاری شعبے میں اے آئی کے استعمال، سائبر سیکیورٹی، اور ماحولیاتی اثرات سے نمٹنے کے لیے بھی اقدامات شامل ہیں۔
حکومت کا ہدف ہے کہ 2030 تک ملک میں 10 لاکھ تربیت یافتہ اے آئی ماہرین، 3 ہزار سالانہ وظائف، 1 ہزار مقامی اے آئی مصنوعات، اور 50 ہزار اے آئی منصوبے مکمل کیے جائیں۔ پالیسی کے نفاذ کے لیے اے آئی کونسل اور ایکشن پلان بھی قائم کیا جائے گا۔
قدرتی آفات، توانائی معاہدے، اور قومی سلامتی پر گفتگو
وزیراعظم نے حالیہ بارشوں سے ملک کے مختلف علاقوں خصوصاً پہاڑی علاقوں میں ہونے والے نقصانات پر تشویش کا اظہار کیا اور متعلقہ اداروں کو امدادی اقدامات کی ہدایت کی۔
وزیراعظم نے وفاقی وزیر توانائی اور ان کی ٹیم کی آزاد پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کامیاب مذاکرات پر بھی تعریف کی جس کے باعث ملک کو اربوں روپے کی بچت ہوئی۔
مسلح افواج کی خدمات کی تحسین
اجلاس کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان کی مسلح افواج کی قربانیوں اور خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اللہ نے پاکستان کی افواج کو عزت دی ہے۔ اُنہوں نے بھارت کے خلاف جنگ میں افواج پاکستان کی کامیابی کو عالمی سطح پر تسلیم شدہ قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان اور افغانستان کا دہشتگردی کے خاتمے کے لیے باہمی تعاون کو مضبوط بنانے پر اتفاق
وزیراعظم نے دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں بھی افواج کے کردار کو سراہا اور ان کی قربانیوں کو قوم کی سلامتی کا ضامن قرار دیا۔
فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی
بین الاقوامی معاملات پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے غزہ میں جاری مظالم کی شدید مذمت کی اور کہا کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ انسانیت سوز ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی جانب سے خوراک کی امداد غزہ کے عوام کے لیے اردن کے ذریعے روانہ کی جا رہی ہے۔
وزیراعظم نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان ریاستِ فلسطین کے حق میں اپنی مکمل حمایت جاری رکھے گا اور مظلوم فلسطینی عوام کو انصاف دلانے کے لیے عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔
یہ بھی پڑھیے: چینی بحران، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے شوگر ملز مالکان کے نام طلب کر لیے
چینی کی قیمتوں پر اجلاس
اس سے قبل حوالے وزیراعظم کی زیر صدارت چینی کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا۔ وزیر اعظم نے پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن اور حکومت کے درمیان طے شدہ معاہدے کے تحت 165 روپے ایکس مل قیمت اور 173 روپے ریٹیل قیمت پر عملدرآمد یقینی بنانے کی سختی سے ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ان قیمتوں سے زائد قیمتیں وصول کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔
وزیراعظم نے کہا کہ کسی کو بھی عوام کے معاشی استحصال کی ہر گز اجازت نہیں دیں گے۔