پاکستان کے حوالے سے مثبت خبر یہ ہے امریکا نے پاکستان کے ساتھ معاہدہ کر لیا ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹروتھ سوشل پر جاری ایک پیغام میں کہا ہے کہ واشنگٹن کا اسلام آباد کے ساتھ ایک معاہدہ طے پایا ہے جس کے تحت دونوں ممالک مل کر پاکستان کے تیل کے وسیع ذخائر کو قابل بازیافت ذخائر میں تبدیل کرنے کے لیے مل کر کام کریں گے۔
اس ڈیل کے بعد نہ صرف پاکستان مقامی بلکہ بین الاقوامی سطح پر خبروں کا مرکز بن گیا ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان میں واقعی تیل کے اتنے ذخائر موجود ہیں کہ بقول امریکی صدر، مستقبل میں بھارت پاکستان سے تیل خریدے گا؟
یہ بھی پڑھیے پاک-امریکا تجارتی ڈیل ہوگئی، اب تک کیا کچھ ہوا؟
اس حوالے سے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر آئل انڈسٹری کے شعبے سے منسلک ایک سرکاری عہدے دار کا کہنا ہے کہ پاکستان میں تیل کے ذخائر کی بات کی جائے تو اس کے اعداد و شمار ہر سال اپڈیٹ ہوتی ہیں جو مختلف کمپنیاں دیتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت لوکل پروڈکشن 73 ہزار بیرل یومیہ ہے جو تقریباً 10 ہزار ٹن بنتی ہے۔ یہ تیل زیادہ تر خیبرپختون خواہ اور سندھ سے نکل رہا ہے۔ بلوچستان میں گزشتہ 10 برس سے ڈرلنگ نہیں ہوئی۔ اگر دیکھا جائے تو اس وقت ڈی آئی خان، کرک یا ڈنڈو الہ یار، خیر پور، بدین اور کمپٹ کے اطراف کام ہو رہا ہے۔ یہاں سے گیس اور تیل دونوں نکل رہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان میں تیل کی پیداوار کم اور استعمال زیادہ ہے تقریبا 9 ملین ٹن کروڈ آئل ملک کے اندر دیگر ممالک سے آتا ہے۔
ان کا کہنا ہے سمندر کے اندر تیل کی تلاش کا طریقہ یہ ہے کہ 10 کنویں کھودنے کے بعد ایک کامیاب ہوتا ہے۔ اب آپ نے ایک ہی کھودا وہ ناکام ہوا تو آپ نے کام ہی بند کردیا، ایسا نہیں ہوتا۔ پاکستان اس اعتبار سے خوش قسمت ہے کہ زیر زمین اگر ہم نے 10 کنویں کھودے تو ہماری کامیابی کا تناسب 3.7 ہے جو کہ بہت ہی بڑا ریشو ہے، لیکن اگر ماحول سرمایہ کاروں کے ساز گار ہو تو پھر کمپنیاں آکر سرمایہ کرتی ہی اور مستقل مزاجی، گوڈ گورننس اس کام کے لیے ضروری ہیں۔
یہ بھی پڑھیے میڈیا کے معروف عالمی ادارے پاک امریکا تجارتی معاہدے کو کیسے دیکھ رہے ہیں؟
ان کا مزید کا کہنا ہے کہ سمندر میں جہاں بھی میٹھا پانی گرتا ہے وہاں تیل کے ذخائر کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں، جیسا کہ مصر میں دریائے نیل جہاں گرتا ہے وہاں انہیں تیل ملا ہے، افریقہ کی مثال ہمارے سامنے ہے۔
پیٹرولیم ڈویژن کے پارلیمانی سیکریٹری میاں خان بگٹی کا کہنا ہے کہ سندھ اور خیبر پختونخواہ میں تیل نکالنے کے حوالے سے کھدائی بھی ہو رہی ہے اور تیل نکالا بھی جا رہا ہے، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں تیل کے ذخائر موجود ہیں جنھیں نکالنے کے لیے کام ہو رہا ہے، پاک امریکا معاہدے کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ تیل کے شعبے کے لیے یہ ایک مثبت پیش رفت ہے جو پاکستان کے بہتر مستقبل کی امید ہے۔