عمران خان کی گرفتاری قانون کے مطابق، کسی کو افرا تفری نہیں پھیلانے دیں گے: رانا ثنااللہ

منگل 9 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری نیب نے عمل میں لائی ہے جو قانون کے مطابق ہے اس میں حکومت کا کوئی کردار نہیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ القادر ٹرسٹ کرپشن کیس میں سابق وزیراعظم کو گرفتار کیا گیا ہے کیوں کہ القادر ٹرسٹ کی ایک پیسے کی بھی منی ٹریل نہیں دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ایک پراپرٹری ٹائیکون کو منی لانڈرنگ کیس میں جرمانے کے بعد برطانیہ کی حکومت نے پاکستان کی حکومت سے رابطہ کیا اور رقم منتقلی کی بات کی، قومی خزانے کو 60 ارب کا ٹیکہ لگا کر 6 ارب کی پراپرٹی اپنے نام لگوالی گئی جو بد دیانتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 240 کنال اراضی بنی گالہ میں بھی القادر ٹرسٹ کے نام پر رجسٹرڈ ہوئی۔ نیب کے پاس عمران خان کے خلاف کرپشن کی انکوائری چل رہی ہے۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ اس جائیداد کی مالیت 5 سے 7 ارب روپے ہے۔ 2 ار روپے اس سودے میں شہزاد اکبر نے لیے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے کارکنان ٹسوے بہا رہے ہیں وہ بتائیں کہ القادر ٹرسٹ کے ٹرسٹیز کون ہیں اور اس کی منی ٹریل بھی بتائی جائے۔

عمران خان خود لوٹ مار کرتے وقت دوسروں پر کرپشن کے کیسز بنا رہا تھا

انہوں نے کہا کہ کتنی بے شرمی کی بات ہے کہ یہ بد بخت انسان جب کرپشن کررہا تھا تو اس وقت اپنے مخالفین کے خلاف کرپشن کے جھوٹے مقدمات بنا رہا تھا جو اس کے کردار کا گھٹیا پن اور اس کی مکاری ہے۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ القادر ٹرسٹ کے ٹرسٹیز ہیں۔ رجسٹریاں اور انتقال موجود ہیں کہ ایک روپیہ بھی اس زمین کا ادا نہیں کیا گیا۔

رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ یہ چوری کا پیسہ جب ایڈجسٹ ہو رہا تھا تو کسی کو پوچھ ہی لینا چاہیے تھا کہ یہ کیا ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ توشہ خانہ میں بھی اس شخص نے اس وقت چوری کی جب نواز شریف کے خلاف جھوٹے مقدمے بنائے جا رہے تھے اور مریم نواز کو باپ کے سامنے گرفتار کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ فورسز نے بہترین طریقے سے عمران خان کو گرفتار کیا۔ قانون کی راہ میں رکاوٹ بننا وکلا کو زیب نہیں دیتا۔

ان کا کہنا تھا کہ فرح گوگی نے 12 ارب روپے بیرون ملک منتقل کیے ہیں جو ریکارڈ پر ہے۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ جب نیب کے چیئرمین کو بلیک میل کر کے اپنے مقاصد حاصل کیے جارہے تھے وہ سب کچھ ریکارڈ پر ہے۔ اس کے علاوہ لوگوں پر منشیات کے جھوٹے مقدمات بنائے گئے مگر کسی نے کوئی سوموٹو نوٹس نہیں لیا۔

نیب ایک آزاد ادارہ، حکومت کا اس پر کوئی کنٹرول نہیں

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ نیب ایک آزاد ادارہ ہے اور حکومت کا اس پر کوئی کنٹرول نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ میری چیئرمین نیب یا کسی اور آفیسر سے کبھی کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔

رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ عمران خان کو انتقامی کارروائی کا نشانہ بنانے کی بات بالکل درست نہیں کیوں کہ 60 ارب روپے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں ایڈجسٹ کیے گئے جو ریکارڈ پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ 458 کنال پر جو یونیورسٹی بنی ہے اس کے حوالے سے بتایا جائے کہ کیسے بنائی گئی ہے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ عمران خان کی گرفتاری کے دوران کسی پر کوئی تشدد نہیں کیا گیا اور موقع کی ویڈیوز بھی موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2 ارب روپے ہڑپ کرنے والے شہزاد اکبر کو بھی واپس لا کر گرفتار کیا جائے گا۔

رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ تمام صوبوں کے چیف سیکرٹری اور آئی جیز کو کہا گیا ہے کہ اگرپی ٹی آئی کارکنان امن وامان کی صورت حال پیدا کرنے کی کوشش کریں تو سختی سے نمٹا جائے۔ کسی کو سڑکیں بند کرنے اور انتشار پیدا کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں رینجرز مستقل طور پر تعینات ہیں اور یہ وزارت داخلہ کی فورس ہے۔ نیب کی درخواست پر ہی رینجرز کی تعیناتی عمل میں لائی گئی تھی۔

عمران خان گرفتاری دینے کے لیے تیار نہیں تھے

انہوں نے کہا کہ عمران خان لاہور سے یہ کہہ کر نکلے تھے کہ میں گرفتاری دینے کے لیے تیار ہوں لیکن مزاحمت سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ گرفتاری کے لیے تیار نہیں تھے۔

رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ میں جو شیشے ٹوٹے ہیں اس میں رینجرز کا کوئی کردار نہیں۔ وکلا اور عمران خان کے گارڈز نے ایسا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’اوئے‘ سیاست کا کلچر عمران خان کا پیدا کردہ ہے ورنہ اس سے قبل تو پاکستان میں سیاسی رواداری کا ماحول تھا اور لوگ آپس میں ملتے بھی تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ 60 ارب روپے کی ڈکیتی سے عمران خان کبھی انکار نہیں کر سکتا۔ ٹیکنیکل طریقے سے بچنے کے راستے ضرور ڈھونڈے گا۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ عمران خان کو وہیل چیئر کی ضرورت ہی نہیں صرف فراڈ ہے۔ اس کو موقع نہیں ملا ورنہ وہ بھاگ نکلتا۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ عمران خان اس وقت ملک دشمن قوتوں کے ساتھ مل کر پاکستان کے اداروں کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ اس کی جماعت کے کچھ اور لوگ بھی ایسی حرکتوں میں ملوث ہیں جو ملک دشمنی کے زمرے میں آتی ہیں۔

عمران خان نے اداروں کے خلاف بیان کسی کی فرمائش پر دیا

انہوں نے کہا کہ پاکستانی اداروں کے خلاف عمران خان کا بیان فرمائشی ہے اور اس کو یہ کہا گیا ہے۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ تحریک انصاف کی سوشل میڈیا مہم کو بغور دیکھا جائے تو سمجھ آتی ہے کہ ان کے پیچھے کون کون سی غیر ملکی قوتیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان پر حملہ کرنے والے شخص کے آگے پیچھے کوئی نہیں۔ جے آئی ٹی نے اس کی مکمل انکوائری کی ہے۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ عمران خان خود پر قاتلانہ حملوں کے حوالے سے جو باتیں کررہے ہیں اس حوالے سے کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ کہیں 15 اور کہیں 30 لوگ احتجاج کررہے ہیں۔ اگر یہ باز نہ آئے تو ہم راستہ کلیئر کروا دیں گے۔

رانا ثنااللہ نے چیف جسٹس ہائیکورٹ کی جانب سے لیے گئے نوٹس پر کہا کہ کاش اس طرح کے نوٹس کسی اور کے لیے بھی ہوئے ہوتے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp