برطانیہ، امریکا اور 13 دیگر اتحادی ممالک نے ایران پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی انٹیلیجنس ادارے یورپ اور شمالی امریکا میں قتل، اغوا اور دباؤ ڈالنے کی مہمات چلا رہے ہیں جن کا ہدف مخالفین اور ناقدین کو خاموش کرانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ایران نے 12 روزہ ہائبرڈ جنگ کی تفصیلات جاری کر دیں
اپنے مشترکہ بیان میں برطانیہ، امریکا، جرمنی، فرانس، کینیڈا اور دیگر یورپی ممالک نے تہران کی ان مبینہ سرگرمیوں کو قومی خودمختاری کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔
الجزیرہ کے مطابق ایرانی ایجنسیوں پر الزامات ہیں کہ انہوں نے بین الاقوامی جرائم پیشہ گروہوں کے ساتھ مل کر مختلف ممالک میں جلاوطن شخصیات کو نشانہ بنانے کی کوششیں کیں۔
برطانوی پارلیمانی کمیٹی نے حالیہ رپورٹ میں بتایا کہ 2022 سے اب تک صرف برطانیہ میں ایسے 15 منصوبے بے نقاب ہوئے ہیں جن کا تعلق ایران سے جوڑا گیا ہے۔
اسی تناظر میں برطانیہ نے مارچ میں ایران پر سیاسی اثرو رسوخ کی سرگرمیوں کی رجسٹریشن لازمی قرار دی، جبکہ مئی میں 7 ایرانی باشندے قومی سلامتی کے خلاف سازشوں کے الزام میں گرفتار کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں:ہمسایہ ممالک سے تعلقات کو مضبوط بنا کر پابندیوں کو ناکام بنایا جا سکتا ہے، ایرانی صدر
ادھر ہالینڈ کی خفیہ ایجنسی نے بھی ایک ایرانی مخالف شخصیت کو قتل کرنے کی کوشش ناکام بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔
اس کیس میں گرفتار 2 ملزمان میں سے ایک کا تعلق اسپین میں ایرانی اپوزیشن کے حامی سیاستدان، الیخو وڈال-کوادراس پر حملے سے بھی جوڑا جا رہا ہے۔
امریکا میں بھی وزارتِ انصاف نے 3 یورپ میں مقیم گینگ اراکین پر ایک ایرانی-امریکی صحافی کے قتل کی سازش کا مقدمہ چلایا، جن میں سے 2 کو سزا سنائی جا چکی ہے اور تیسرے نے اعتراف جرم کر لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ایران نے امریکی جی پی ایس سے منہ موڑلیا، کیا یہ ایک نئی ٹیکنالوجی وار کا آغاز ہے؟
ان الزامات میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ کارروائیاں براہِ راست ایرانی ریاست کے حکم پر کی جا رہی تھیں۔
ایرانی وزارتِ خارجہ نے ان تمام الزامات کو ’بے بنیاد‘ اور ’سیاسی پراپیگنڈا‘ قرار دیا ہے۔