پی ٹی آئی رہنماؤں کو سزائیں: اسمبلیوں اور سینیٹ سے نااہلی کے بعد ان کے پاس کیا آپشن ہے؟

ہفتہ 2 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

31 جولائی کو فیصل آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت نے 9 مئی کے 2 اہم مقدمات کا فیصلہ سناتے ہوئے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب، سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز، رکن قومی اسمبلی زرتاج گل وزیر اور صاحبزادہ حامد رضا سمیت دیگر 108 ملزمان کو 10، 10 سال قید کی سزا سنائی۔

یہ بھی پڑھیں: 9 مئی مقدمات: عمر ایوب، شبلی فراز اور زرتاج گل سمیت 108 افراد کو سزائیں، فواد چوہدری و دیگر بری

اس سے قبل انسداد دہشتگردی عدالت نے 9 مئی مقدمات ہی میں پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر سمیت پی ٹی آئی اراکین صوبائی اسمبلی کو سزائیں سنائی تھیں جس کے نتیجے میں وہ عوامی نمائندگی کے لیے نااہل قرار پائے۔ ان سزاؤں کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں کو قومی و صوبائی اسمبلی اور سینیٹ کی نشستوں سے نااہل قرار دیے جانے کا عمل شروع ہو چکا ہے۔

اب ان سزاؤں کے خلاف اگر ہائیکورٹ میں اپیلیں بھی دائر کر دی جاتی ہیں تو عبوری حکمنامے کے طور پر فوری طور پر ہائیکورٹ سزاؤں کو معطل تو کر سکتی ہے لیکن ختم نہیں کر سکتی۔ جبکہ عدالت کی جانب سے سزائیں سنائے جانے کے بعد نااہلیت صرف اسی صورت میں ختم ہو سکتی ہے جب ٹرائل عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔ اس معاملے پر ہم نے ماہرین قانون سے بات کی ہے۔

ایڈووکیٹ حسن رضا پاشا

پاکستان بار کونسل ایگزیکٹو کمیٹی کے سابق چیئرمین حسن رضا پاشا نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جن پی ٹی آئی اراکین اسمبلی کو سزائیں سنائی گئی ہیں، انہیں ان فیصلوں کے خلاف ہائیکورٹ میں اپیلیں دائر کرنی پڑیں گی لیکن اپیل دائر کرنے کے لیے خود کو قانون کے حوالے کرنا ضروری ہے۔

حسن رضا پاشا نے کہا کہ جب تک یہ خود کو قانون کے حوالے نہیں کریں گے اپیلیں دائر نہیں ہو پائیں گی۔

9 مئی مقدمات: عمر ایوب، شبلی فراز اور زرتاج گل سمیت 108 افراد کو سزائیں، فواد چوہدری و دیگر بری

ایک سوال کا جواب کہ آیا ٹرائل عدالت کی جانب سے سزائیں سنائی جانے کے فوراً بعد الیکشن کمیشن کسی رُکنِ اسمبلی کو نااہل قرار دے سکتا ہے، حسن رضا پاشا نے کہا کہ انصاف کا تقاضا تو یہ ہے کہہائی کورٹ سے اپیلوں کے فیصلے تک انتظار کیا جائے لیکن آج کل الیکن کمیشن جلد بازی میں نظر آتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دوسری بات یہ ہے کہ جب تک سزا پانے والے پی ٹی آئی اراکینِ اسمبلی کو ڈی سیٹ نہیں کیا جاتا وہ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا کریں گے؟ جس طرح جمشید دستی کے مقدمے میں ہوا کہ الیکشن کمیشن نے اُس کے حلقے میں مظفر گڑھ میں انتخابی شیڈول کا بھی اعلان کر دیا، جس کو جمشید دستی نے چیلنج کیا تو لاہور ہائیکورٹ نے اُس پر حکم امتناع جاری کر دیا۔

ایڈووکیٹ میاں رؤوف عطاء

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے موجود صدر میاں رؤوف عطاء ایڈووکیٹ نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان اراکین اسمبلی کے پاس 30 دن کا وقت ہے۔ 30 دن کے اندر انہیں اپیلیں دائر کرنی ہیں جس کے لیے ان کی گرفتاری ضروری ہے، غیر حاضری میں اپیلیں دائر نہیں کی جا سکتیں۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی آئینی ذمے داری ہے کہ جب کسی بھی رُکنِ اسمبلی کے خلاف کوئی عدالتی حکمنامہ آ جائے اُس کو فوراً ڈی سیٹ کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کرے کیونکہ جب کوئی سزا یافتہ ہو جاتا ہے تو اُس کے وہ حقوق نہیں رہتے جو عام آدمی کے ہوتے ہیں، اُس کے پاس سے لوگوں کی نمائندگی کرنے کا حق چِھن جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی رہنماؤں کو سزائیں، سینیٹ اور قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کی کتنی نشستیں رہ گئی ہیں؟

میاں رؤوف عطاء نے بتایا کہ جس جُرم کی نوعیت اخلاقی ہو یا معاشرے کے خلاف جُرم ہو تو اُس میں عدالتی حکمنامے کے بعد فوراً نااہلی ہو جاتی ہے۔ جیسے یوسف رضا گیلانی کے بارے میں ہم نے دیکھا کہ ایک ڈیڑھ منٹ کی سزا کے بعد وہ نااہل ہو گئے تھے۔ لیکن کئی ایسے انفرادی نوعیت کے جرائم ہوتے ہیں جیسے کسی بینک کے ساتھ کوئی معاملہ یا قرض کی ادائیگی وغیرہ نہ کی ہو تو ایسی صورت میں اگر سزا 2 سال سے کم ہے تو اپیلوں کے فیصلے تک ڈی سیٹ نہیں کیا جاتا۔

ایڈووکیٹ عمران شفیق

سپریم کورٹ کے سینئر وکیل عمران شفیق ایڈووکیٹ نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی آرڈر کے بعد نااہلی فوراً ہو جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہائیکورٹ میں اپیل بھی جائے گی تو فوری طور پر ہائیکورٹ سزا کو معطل کر سکتی ہے ختم نہیں کر سکتی اور جب تک سزا ختم نہ ہو جائے نااہلی برقرار رہتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: آج جمہوریت کے لیے ایک افسوس ناک دن ہے، تحریک انصاف کا پارٹی رہنماؤں کو سزاؤں پر ردعمل

عمران شفیق نے کہا کہ جمشید دستی کا معاملہ الیکشن کمیشن سے نااہلی تھا لیکن اس بار پی ٹی آئی اراکینِ اسمبلی کے خلاف جو فیصلے آئے ہیں وہ عدالتی فورم سے آئے ہیں جن کے فوراً بعد نااہلی خود بخود ہو جاتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp