پنجاب اسمبلی: ایک سال کے اندر 17 پرائیویٹ یونیوسٹیز کے بل کیسے منظور ہوئے؟

اتوار 3 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان میں اس وقت پبلک سیکٹر کی 160 یو نیورسٹیز بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کر رہی ہیں۔ اور 109 پرائیویٹ یونیورسٹیز  الگ سے تعلیم کے میدان میں کام کر رہی ہیں۔

پرائیویٹ سیکٹر کی یونیورسٹیز  بنانے کے لیے پنجاب حکومت نے رولز میں بھی نرمی کر رکھی ہے، پرائیویٹ سیکٹر کی یونیورسٹی کے لیے سب سے اہم شرط تھی کہ جہاں بھی یونیورسٹی بنے گی اس کی کم سے کم جگہ 10 ایکڑ مختص کی جائے گئی۔ اور وہ 10 ایکڑ جگہ ایک ہی جگہ پر ہو، مگر اب رولز کو تبدیل کردیا گیا ہے۔ پرائیویٹ سیکٹر میں اگر 3 ایکڑ زمین شہر میں موجود ہے اور 70 ایکٹر زمین کسی اور جگہ پر یو نیورسٹی کے نام پر رکھی ہوئی ہے تو نئی یونیورسٹی بن  سکتی ہے۔ ایک ہی جگہ پر 10 ایکڑ زمین ہونا لازمی شرط اب نہیں رہی۔ اگر کسی کے پاس اپنی زمین نہیں ہے تو وہ لیز پر زمین لے کر بھی یونیورسٹی بنا سکتا ہے۔ جس کے بعد پنجاب اسمبلی میں 2024 سے لے کر جولائی 2025 تک 17 پرائیویٹ یونیورسٹیوں کے بل ایوان سے منظور کروائے گئے ہیں۔ 2024 میں 3 پرائیویٹ سیکٹر کی یونیورسٹیز کے ترمیمی چارٹر منظور کیے گئے مگر 2025 میں 7 ماہ کے اندر  14 نئی یونیورسٹیوں کے قیام اور  بعض ترمیمی بل منظور کیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے پنجاب اسمبلی: لیگی ایم پی اے نے اپنے ہی وزیر کیخلاف تحریک استحقاق جمع کردی، وجہ کیا بنی؟

2024 میں پرائیویٹ سیکٹر کی لاہور لیڈز یونیورسٹی (ترمیمی) بل، سینیٹ ہل یونیورسٹی بل۔ انسٹی ٹیوٹ آف سدرن پنجاب ملتان (ترمیمی) بل۔ 2025 میں  اے جی این یونیورسٹی بل، ایشین یونیورسٹی فار ریسرچ اینڈ اڈوانسمنٹ بل ، مصرت انسٹیوٹ آف ٹیکنالوجی بل، دی ٹائمز انسٹیوٹ ملتان بل،  مکبر یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، گجرات بل، رائت بہرہ پروفیشنل یونیورسٹی، ہوشیارپور بل، گلوبس یونیورسٹی کمالیہ بل سمیت دیگر یونیورسٹیوں کے بل منظور کیے گئے۔

یہ تمام بلز پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں پرائیویٹ ممبرز ڈے پر پیش ہوئے اور ان کو منظور کر لیا گیا۔

پنجاب میں تعلیم نعروں کی حدد تک نظر آتی ہے

ماہر تعلیم پروفیسر ڈاکٹر امجد مگسی کا وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پنجاب حکومت  کی طرف سے پہلے ہی پبلک سیکٹر کی یونیورسٹیز کو مالی مشکلات کا سامنا ہے، ان کی فنڈنگ کم کر دی گئی ہیں جبکہ بعض یونیورسٹیوں کے فنڈز روک دئیے گئے ہیں۔ پہلے اضلاع کی سطح پر یونیورسٹیز بنائی گئیں۔ اب تحصیل لیول تک یونیورسٹیز بنائی جارہی ہیں۔ اور پرائیویٹ یونیورسٹیز کے چارٹر بڑی تعداد میں منظور کروائے جارہے ہیں۔ پیسے والے لوگ اسمبلیوں سے چارٹر منظور کروا لیتے ہیں اور یونیورسٹیز بناتے نہیں ہیں۔ پھر وہ چارٹر کسی کو بیچ دیتے ہیں۔ حکومت کا کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں ہے۔ پنجاب میں تعلیم کے فروغ سے زیادہ یونیورسٹیوں کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ معیار تعلیم کو یکسر نظر انداز کر دیا گیا ہے۔

محکمہ تعلیم کا موقف کیا ہے؟

وی نیوز نے اس حوالے سے صوبائی وزیر تعلیم پنجاب رانا سکندر حیات سے رابط کیا، انہیں سوالنامہ بھیجا گیا مگر ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں دیا گیا، مگر کچھ عرصہ قبل ہائر ایجوکیشن کی اسٹیڈنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ دوران اجلاس صوبائی وزیر تعلیم رانا سکندر نے اسٹینڈنگ کمیٹی کے عہدیداروں سے کہا کہ پنجاب اسمبلی میں ایک ماہ میں 25، 25 پرائیویٹ یونیورسٹیوں کے بل پاس ہوتے ہیں۔ یہ دنیا میں کہیں نہیں ہوتا۔ اب تو صوبہ کے لوگ چوک چوراہوں میں باتیں کر رہے ہیں کہ اسمبلی میں 2، 2 کروڑ روپے لے کر یونیورسٹیوں کے بل پاس کروائے جاتے ہیں۔ بل آنے سے قبل طے ہوتا ہے کہ بل آئے گا اور پاس ہو جائے گا۔

وزیر تعلیم نے کہا کہ پرائیویٹ ممبر بل کا روٹ کیوں لیا جارہا ہے۔ ہم یونیورسٹی مالکان سے رابطے میں ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ بل کہاں سے آ رہے ہیں۔ 32 پبلک سیکٹر کی یونیورسٹیوں کے بل 3 ہفتوں میں منظور کروائے گئے۔ پاکستان کو بنے 77 سال ہو گئے ہیں اتنے بل تاریخ میں کبھی منظور نہیں ہوئے جتنے 3 ہفتوں میں ہوئے ہیں۔

صوبائی وزیر تعلیم کے اس بیان کے بعد اراکین نے پنجاب اسمبلی میں اپنے ہی وزیر کے خلاف تحریک استحقاق جمع کروا دی۔

یہ بھی پڑھیے فروغ تعلیم کے لیے وزیراعلیٰ پنجاب نے کیا انقلابی فیصلے کیے ہیں؟

صوبائی وزیر تعلیم کے اس خطاب کے خلاف مسلم لیگ ن کے ایم پی اے امجد علی جاوید نے تحریک استحقاق جمع کروا رکھی ہے جس میں کہا گیا ہے پنجاب اسمبلی کے معزز اراکین کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے اور ان کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ یہ خطاب ایوان کی حرمت، وقار  اور استحقاق کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ اراکین اسمبلی پر بدعنوانی کا عمومی الزام لگایا ہے اور الزام لگانے سے پہلے کوئی ثبوت بھی نہیں دیا گیا۔ اس خطاب سے ہمارا عوامی اعتماد مجروح ہوا اور ایوان کی ساکھ کو دھچکا پہنچا ہے۔

 ذرائع کے مطابق تحریک استحقاق آنے کے بعد صوبائی وزیر تعلیم رانا سکندر حیات پرائیویٹ سیکٹر یونیورسٹیز کے بل منظور ہونے پر خاموش ہوگئے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

واٹس ایپ گروپس چھوڑنے اور ڈیلیٹ کرنے کا صحیح طریقہ کیا ہے؟

پاکستان میں پہلی بار بغیر ڈرائیور کے کار کی کامیاب ٹیسٹ ڈرائیو

پاکستان مخالف پروپیگنڈا پھیلانے پر بالی ووڈ فلم ’دھُرندھر‘ کو بڑا دھچکا

عمران خان اور ان کی اہلیہ مسلسل آئسولیشن میں رکھا جا رہا ہے، سہیل آفریدی

سپریم کورٹ کے استقبالیہ پر دل کا دورہ، راولپنڈی کے رہائشی عابد حسین چل بسا

ویڈیو

پاکستان میں کون سی سولر ٹیکنالوجی سب سے کارآمد؟

پنجاب یونیورسٹی کا پی سی ڈھابہ، جس کی دال بھی بےمثال

خیبر پختونخوا: پی ٹی آئی سے دوری، کیا علی امین گنڈاپور پارٹی چھوڑ رہے ہیں؟

کالم / تجزیہ

افغان علما کا فتویٰ: ایک خوشگوار اور اہم پیشرفت

ٹرمپ کی نیشنل سیکیورٹی اسٹریٹجی کا تاریخی تناظر

سیٹھ، سیاسی کارکن اور یوتھ کو ساتھ لیں اور میلہ لگائیں