وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے۔ حالانکہ عالمی سطح پر کاربن گیسز کے اخراج میں ہمارا حصہ انتہائی کم ہے۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے گلگت بلتستان میں بارشوں اور سیلابی صورت حال کے حوالے سے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان میں حالیہ بارشوں سے بہت نقصانات ہوئے۔ وفاقی ادارے یہاں کی حکومت سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ میں بھی سیلاب اور کلاؤڈ برسٹ سے ہونے والے ان نقصانات کا جائزہ لینے آیا ہوں۔ بارشوں کی وجہ سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات پر افسوس ہے۔
یہ بھی پڑھیے گلگت بلتستان کو آفت زدہ قرار دیا جائے، وزیراعلیٰ حاجی گلبر کا امداد کے لیے وزیراعظم پاکستان کو خط
انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے۔ ہرسال ہم موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہورہے ہیں۔ 2022 میں بھی بارشوں اور سیلاب نے بہت تباہی مچائی۔ عالمی سطح پر کاربن گیسز کے اخراج میں ہمارا حصہ انتہائی کم ہے۔ درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے وزارت موسمیاتی تبدیلی کو ہدایات دی گئی ہیں۔
قبل ازیں وزیراعظم محمد شہباز شریف سے وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے ملاقات کی۔ انہوں نے حالیہ بارشوں اور سیلابی صورت حال پر بریفنگ دی۔
’گلگت بلتستان کو آفت زدہ قرار دیا جائے‘
وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے گزشتہ دنوں گلگت میں پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ حالیہ سیلاب اور شدید بارشوں کے باعث علاقے کو 20 ارب روپے کا نقصان پہنچا ہے، اور حکومت کو فوری طور پر 7 ارب روپے کی ضرورت ہے۔ ہمارے پاس اتنے وسائل نہیں، سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے وزیراعظم پاکستان کو خط لکھ دیا ہے۔
وزیراعلیٰ حاجی گلبر خان نے بتایا کہ قدرتی آفات کے نتیجے میں 10 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جبکہ واٹر سپلائی اور واٹر چینلز مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ٹیلی مواصلات کا نظام بھی درہم برہم ہو گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے گلگت بلتستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں: 9 افراد جاں بحق، درجنوں لاپتا
حاجی گلبر خان کا کہنا تھا کہ سیلابی ریلوں اور موسلادھار بارشوں کے باعث 22 کلومیٹر طویل سڑکیں تباہ ہو گئی ہیں، موجودہ صورت حال کے پیشِ نظر گلگت بلتستان کو فوری طور پر آفت زدہ علاقہ قرار دیا جانا چاہیے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ وفاقی حکومت سے امداد کی اپیل کرتے ہوئے وزیراعظم کو خط بھی لکھا گیا ہے، جبکہ متاثرہ علاقوں میں ریلیف آپریشن تیزی سے جاری ہے۔














