آئس کریم اکثر تیز دھوپ میں جلد ہی پگھل جاتی ہے اور ہاتھوں پر بہتی رہتی ہے لیکن کیا کوئی ایسا جادوئی نسخہ تلاش کیا جا سکتا ہے جو اسے گرم موسم میں بھی ٹھنڈا اور مکمل برقرار رکھے؟
یہ بھی پڑھیں: گھر میں مزیدار آئس کریم کیک خود بنائیں، دوستوں کو بھی ساتھ شامل کریں
بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق جاپان کی ایک کمپنی Kanazawa Ice نے کچھ سال پہلے ایسی آئس کریم بنائی جو دھوپ اور گرمی کی شدت کے باوجود پگھلتی نہیں تھی۔ یہ آئس کریم خاص طور پر پھلوں میں پائے جانے والے انٹی آکسیڈنٹ مالیکیولز یعنی پولی فینولز سے بھرپور تھی۔ اس کی خاص بات یہ تھی کہ یہ ہاتھوں پر رگڑتے ہوئے نہیں پگھلتی تھی بلکہ اپنی شکل قائم رکھتی تھی۔
آئس کریم کی بنیادی اجزا کریم اور چینی ہوتی ہے جسے ٹھنڈے ڈھول میں اچھی طرح گھمایا جاتا ہے تاکہ برف کے ذرات چھوٹے رہیں اور ذائقہ خوشگوار بنے۔ لیکن اگر آئس کریم کسی وجہ سے پگھلے اور دوبارہ جما دی جائے تو اس میں بڑے بڑے بے ترتیب کرسٹل بن جاتے ہیں جو کھانے میں اچھے نہیں لگتے۔
ایک فوڈ سائنسدان کیمرون وکس، جو یونیورسٹی آف وسکونسن میں پڑھ رہی تھیں اور اب General Mills میں کام کر رہی ہیں، نے اس آئس کریم کی خاصیت کو سمجھنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کریم میں مختلف مقدار میں ٹینک ایسڈ نامی پولی فینول ملایا اور دیکھا کہ جتنا زیادہ ٹینک ایسڈ شامل کیا گیا اتنی زیادہ کریم گاڑھی اور جمی ہوئی سی ہو گئی یہاں تک کہ اسے چاقو سے کاٹا جا سکتا تھا یا کپ کو الٹایا جا سکتا تھا اور آئس کریم گرتی بھی نہیں تھی۔
مزید پڑھیے: آئس کریم کے نام پر دھوکے سے منجمد میٹھا بیچنے پر والز اور اومور پر بھاری جرمانہ
مائیکرواسکوپ سے مشاہدہ کرنے پر معلوم ہوا کہ یہ پولی فینولز کریم میں موجود چربی کے ذرات کو ایک دوسرے سے جُڑنے سے روک رہے ہیں، جو آئس کریم کو پگھلنے سے بچاتا ہے۔
یعنی یہ پولی فینولز آئس کریم کے ذرات کو اس طرح باندھ دیتے ہیں کہ پگھلنے کے باوجود چکنائی باہر نہیں نکل پاتی۔ وقت گزرنے کے ساتھ آئس کریم کا ذائقہ تھوڑا پڈنگ جیسا ہو جاتا ہے مگر وہ شکل میں تقریباً ویسی ہی رہتی ہے۔
مزید پڑھیں: بریانی آئس کریم کی ویڈیو وائرل: ’یہ آئس کریم بنانے والے کو جیل بھیج دینا چاہیے‘
اگرچہ یہ ٹیکنالوجی ابھی بازار میں عام نہیں لیکن یہ آئس کریم کے سفر اور گرم موسم میں لمبے عرصے تک خوش ذائقہ اور ’شیپ‘ میں رکھنے میں مدد دیتی ہے۔