سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری پر امریکی محکمہ خارجہ اور یورپی یونین کا رد عمل سامنے آگیا۔
امریکی محکمہ خارجہ اور یورپی یونین نے پاکستان کے موجودہ حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے قانون اور آئین کے دائرے کے اندر رہتے ہوئے ہونا چاہیے اور فیصلے عوام کی امنگوں کے مطابق ہونے چاہئیں۔
امریکی محکمہ خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ سابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بارے میں جانتے ہیں، پہلے بھی کہہ چکے ہیں امریکا کسی ایک سیاسی امیدوار یا جماعت کی طرف داری نہیں کرتا ہے بلکہ پوری دنیا میں جمہوری اقدار کی عزت اور قانون کی حکمرانی کا مطالبہ کرتا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے یہ بھی کہا گیا، ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ تمام مظاہرین پر امن طریقے سے احتجاج کریں اور اپنے مطالبات اور شکایات کا اظہار کریں۔ اعلیٰ حکام کو بھی چاہیے کہ جمہوری عمل کو اپناتے ہوئے صبر اور تحمل سے عوام کے رد عمل کا جواب دیں۔
امریکی وزیر خارجہ ٹونی بلنکن نے بھی ایک بیان میں کہا کہ ہم صرف یہ چاہتے ہیں، پاکستان میں جو کچھ بھی ہو وہ قانون کی حکمرانی اور آئین کے مطابق ہو۔
دوسری جانب یورپی یونین نے پاکستان کے حوالے سے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اس مشکل اور تناؤ کے ماحول میں سب کو تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے، پاکستان کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے پاکستانی عوام ہی بہترین راستے کا تعین کر سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم چاہتے ہیں پاکستان میں قانون کی حکمرانی پر قائم ہو۔ پاکستانی حکام کو مل کر ایک دوسرے سے ایماندارانہ مذاکرات اور عوام کی امنگوں کے مطابق فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روزعمران خان اپنے خلاف مختلف مقدمات میں ضمانت حاصل کرنے کے لیے وہیل چیئر پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے جہاں سے انہیں نیب نے رینجرز کی مدد سے گرفتار کرکے نیب راولپنڈی آفس منتقل کردیا تھا۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے تمام قیادت اور اسلام آباد اور راولپنڈی کے کارکنان کو آج صبح 9 بجے نیب عدالت راولپنڈی پہنچنے کی ہدایت کر رکھی ہے اور کہا ہے کہ کارکنان اپنے لیڈرکی رہائی تک پرامن احتجاج جاری رکھیں۔