عمران خان کی گرفتاری پر امریکی ردعمل، مختلف امریکی شہروں میں مظاہرے

بدھ 10 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امریکا نے عمران خان کی گرفتاری پر کوئی واضح پوزیشن اختیار کرنے سے گریز کیا ہے ۔

وائٹ ہاؤس کی پریس بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں ترجمان کیرن جین پیئر کا کہنا تھا کہ سابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کی خبروں سے آگاہ ہیں ۔ امریکہ پہلے بھی یہ واضح کر چکا ہے کہ کسی ایک یا دوسرے سیاسی رہنما یا جماعت کے حوالے سے کوئی ترجیحی پالیسی نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ عمومی طور پر دنیا بھر قانون کی سربلندی اور جمہوری اصولوں کی پارسائی کی تلقین کرتا ہے۔ اسی لیے اس گرفتاری کے حوالے سے مزید تفصیلات کے لیے حکومتِ پاکستان سے رابطہ کیا جانا چاہیے ۔

دوسری جانب امریکہ کے مختلف شہروں میں پی ٹی آئی کے حامیوں نے عمران خان کی گرفتاری کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے۔ امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں پاکستانی سفیر مسعود خان کی سرکاری رہائش گاہ کے باہر بھی مظاہرہ کیا گیا۔

اس موقع پر موجود دو تین درجن مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، جنہوں نے پاکستانی فوج اور حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی اور عمران خان کی گرفتاری کو آئین اور قانون کی صریحاً خلاف ورزی قرار دیا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ شرکا نے امریکی حکومت کے خلاف نہ کوئی نعرہ لگایا نہ کوئی احتجاجی بینر اٹھایا حالانکہ عمران خان اور ان کے حامی مسلسل امریکہ پر ان کی حکومت ختم کرنے کی سازش کا الزام لگاتے رہے ہیں ۔

دوسری جانب کیلیفورنیا سے ڈیموکریٹک پارٹی کے ممبر کانگریس براڈ شرمن نے ایک بیان میں عمران خان کی گرفتاری کے بعد مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کوپاکستان جیسے جوہری ہتھیار رکھنے والے ملک میں امن و امان کے لیے نیا خطرہ قرار دیا ۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو لائیو سٹریم کیا جانا چاہیے تاکہ عوام کو ان کی خیریت سے آگاہی ملے ۔ انہیں وکیل اور اپنے خاندان سے ملاقات کی سہولت بھی ملنی چاہیے۔

براڈ شرمن نے کہا کہ ان کے مشیر ڈاکٹر آصف محمود نے انہیں آگاہ کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنوں کو پاکستان میں گرفتار کیا جا رہا ہے۔ ایسے واقعات سے یہ ظاہر نہیں ہوتا کہ یہ صرف ایک کرپشن کیس سے متعلق ہے۔ ایک جمہوریت میں انتخابات وقت پر ہونے چاہییں اور جیتنے والے کو حق حکمرانی ملنا چاہیے۔

واضح رہے کہ گزشتہ کچھ عرصہ سے امریکہ میں پی ٹی آئی کے لیے لابنگ کی کوششوں میں ڈاکٹر آصف محمود کا کلیدی کردار ہے ۔ وہ خود بھی کانگریس کے آئندہ انتخابات میں کیلیفورنیا سے ڈیموکریٹک پارٹی کے ٹکٹ کے امیدوار ہیں ۔

براڈ شرمن  نے مزید کہا کہ امریکہ دنیا بھر میں جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے لیے آواز اٹھاتا رہتا ہے۔ ’ہم کسی انفرادی سیاستدان کے ساتھ نہیں بلکہ انسانی حقوق اور آزادی اظہار رائے کے ساتھ ہیں۔‘

ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق امریکی سفیر زلمے خلیل زاد نے بھی اردو میں لکھے اپنے ایک طویل ٹوئیٹ میں عمران خان کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس کے بہت دور رس نتائج ہوں گے۔

انہوں نے پاکستان کے ساتھ تعلقات رکھنے والے ممالک پر زور دیا کہ وہ پاکستانی رہنماؤں کو ’ایک ایسے معاہدے تک پہنچنے میں مدد کریں جو آنے والے بحران کو روکے۔‘

اپنے ٹوئیٹ میں سوال اٹھاتے ہوئے زلمے خلیل زاد نے کہا کہ چینی وزیر خارجہ دو روز قبل اسلام آباد میں تھے۔ کیا انہوں نے گرفتاری کے لیے آشیرواد دیا یا ان کے استحکام کے مطالبے کو نظر انداز کر دیا گیا؟

’سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور دیگر اہم خلیجی ریاستوں کا پاکستانی اسٹیبلشمنٹ پر خاصا اثر و رسوخ ہے۔ سعودیوں نے شہزادہ مقرن کی براہ راست ثالثی سے 1999/2000 کے بحران کو ختم کرنے میں مدد کی۔ کیا وہ دوبارہ مدد کر سکتے ہیں؟ مجھے امید ہے کہ زیادہ دیر نہیں ہوئی ہے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp