کیا ویڈیو گیمز فالج کے شکار افراد کو بازو اور ہاتھ کی حرکت دوبارہ حاصل کرنے میں مدد دے سکتی ہیں؟ شمالی آئرلینڈ کی کوئینز یونیورسٹی بیلفاسٹ (کیو اے بی) میں جاری ایک منفرد تحقیق اسی سوال کا جواب تلاش کر رہی ہے جس کے ابتدائی نتائج امید افزا ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایلون مسک کی چپ سے فالج کا مریض شطرنج کھیلنے لگا
بی بی سی کے مطابق67 سالہ راڈنی ہیملٹن، جو کبھی ایک پرجوش گٹارسٹ تھے، کو 46 سال کی عمر میں فالج ہوا جس سے ان کا بازو اور ہاتھ مفلوج ہو گئے۔ آج وہ کیو اے بی کی نئی تحقیق میں شامل ہیں اور ویڈیو گیمز کے ذریعے بازو کی حرکت واپس پانے کی اُمید رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے موسیقی کی بہت یاد آتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ویڈیو گیمز والا تجربہ میرے لیے خوشگوار رہا ہے اور میں چاہوں گا کہ مزید لوگ اس تحقیق میں شامل ہوں۔
تحقیق کا مقصد اور طریقۂ کار
اس تحقیق کی قیادت نیورو سائنسدان ڈاکٹر کیتھی روڈی کر رہی ہیں جن کا کہنا ہے کہ یہ مطالعہ جانچنے کی کوشش ہے کہ آیا دماغ کی سرگرمی پر مبنی ایک خاص ویڈیو گیم فالج کے مریضوں کی بحالی میں مدد دے سکتی ہے۔
مزید پڑھیے: فالج کے حملے سے کیسے نمٹا جائے؟
مریضوں کو ایک سادہ ہیڈ سیٹ پہنایا جاتا ہے جو دماغی لہروں کو پڑھتا ہے۔ پھر ان سے کہا جاتا ہے کہ وہ اپنے مفلوج بازو کو حرکت دینے کا تصور کریں۔ اس ’موٹر امیجری‘ کے عمل میں دماغ کی وہی حصے متحرک ہوتے ہیں جو حقیقی حرکت کے دوران فعال ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر کیتھی کا کہنا ہے کہ گیمز دماغ کے ان حصوں کو زندہ اور متحرک رکھ سکتے ہیں جو فالج کے بعد غیر فعال ہو چکے ہوتے ہیں، یہاں تک کہ جب جسمانی حرکت ممکن نہ ہو۔
فالج: ایک بڑا چیلنج
شمالی آئرلینڈ میں فالج بالغوں میں معذوری کی بڑی وجوہات میں سے ایک ہے۔ ہر سال تقریباً 3 ہزار افراد فالج کے باعث اسپتال داخل ہوتے ہیں، اور 39 ہزار سے زائد متاثرہ افراد گھروں میں بحالی کے مراحل سے گزر رہے ہوتے ہیں۔ ان میں سے تقریباً 80 فیصد بازو یا ہاتھ کی کمزوری کا شکار ہوتے ہیں۔
مزید پڑھیں: باتھ روم میں فالج ہونے کی وجہ کیا ہے؟
روزمرہ کے معمولات جیسے کپڑے پہننا، کھانا پکانا یا لکھنا فالج کے بعد شدید متاثر ہو سکتے ہیں۔
دماغی لچک اور بحالی
تحقیق نیوروپلاسٹیسٹی کے اصول پر مبنی ہے جس کے مطابق دماغ خود کو دوبارہ ترتیب دے کر کھوئے ہوئے افعال کو بحال کر سکتا ہے۔
ڈاکٹر رڈی کہتی ہیں کہ ہم دماغی سگنلز کو براہ راست ویڈیو گیم کنٹرول کے لیے استعمال کر رہے ہیں تاکہ مریضوں کی مخصوص دماغی سرگرمیوں کو بہتر بنایا جا سکے۔
اس تحقیق کے لیے ٹیم تقریباً 50 فالج سے متاثرہ افراد کی تلاش میں ہے جو اس تجربے کا حصہ بن سکیں۔
علاج یا تفریح؟ دونوں!
اس طرح کے ویڈیو گیمز نہ صرف جسمانی بحالی میں مدد دے سکتے ہیں بلکہ مریضوں کو خوشی، تحریک اور مقصد کا احساس بھی دلاتی ہیں جو ذہنی صحت کے لیے بے حد ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیے: فالج کے خطرے کو کیسے کم کیا جائے؟
یہ تحقیق صرف سائنس نہیں بلکہ امید، بحالی اور نئی زندگی کی طرف پہلا قدم ہے۔
جیسا کہ راڈنی ہیملٹن نے کہا کہ ’یہ واقعی بہت بہتری کی طرف ایک قدم ہے‘۔