پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی شہریار خان آفریدی نے کہا ہے کہ ہمیں جب روکا جائے گا تو ہم اڈیالہ کیسے پہنچیں گے؟
وی نیوز کو ایک خصوصی انٹرویو کے دوران شہریار آفریدی نے کہا کہ ہم سب اپنے اضلاع میں تھے۔ بہت آسان تھا کہ ہم اپنے ضلعوں میں احتجاج کی قیادت کرتے، وہاں تقاریر کرتے۔ لیکن تمام تر مقدمات کے باوجود ہم اسلام آباد آئے حالانکہ یہاں دفعہ 144 لگی ہوئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ہم پارٹی پالیسی کی وجہ سے اسلام آباد آئے، یہاں میاں محمد اظہر کے حوالے سے ایک تعزیتی ریفرنس میں شرکت کی، اس کے بعد ہمیں کہا گیا کہ 5 اگست کو کے پی ہاؤس سے سارے ارکان قومی اسمبلی اڈیالہ جیل جائیں گے۔ رات کو سیاسی کمیٹی کی میٹنگ ہوئی۔ تحریک تحفظ آئین کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سے درخواست کی کہ ہم پارلیمنٹ جائیں گے اور وہاں تقریر کریں گے۔ اس کے بعد ہم سب ایم این ایز اڈیالہ جائیں گے۔ چنانچہ پارلیمنٹ میں تقریریں ہوئیں، اس کے بعد جب ہم باہر نکلنے لگے تو ایم این ایز کو بتایا گیا کہ گیٹ بند ہے۔ چنانچہ بعض ایم این ایز پچھلے گیٹ سے نکل گئے۔
شہریار آفریدی نے کہا کہ ہماری پلاننگ تھی کہ ہم ایک ٹیم کی صورت میں یہاں سے جائیں گے لیکن انہوں نے پارلیمنٹ کو محصور کرلیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ لوگ ہیں جن پر مقدمات ہیں، جن کے گھروں کی عزتوں کے جنازے نکلے، جن کی تذلیل ہورہی ہے، ہم ہی سے الٹا سوال ہورہا ہے کہ آپ لوگ اڈیالہ کیوں نہیں پہنچے۔ کوئی اس پر بات نہیں کررہا ہے کہ گیٹ کیوں بند کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے بہت آسان تھا کہ ہم اپنے اضلاع میں بیٹھے رہتے، اسلام آباد ہی نہ آتے، کوئی بہانہ کرلیتے۔ لیکن ہم یہاں آئے، جب ہم نے اڈیالہ جانے کی کوشش کی تو ہمارے راستے روکے گئے۔ تحریک انصاف کے رہنما نے بتایا کہ ہم 23، 24 ایم این ایز تھے۔ ہم نے طے کیا تھا کہ ہم نے مل کے جانا ہے لیکن ہمیں روک دیا گیا۔
عمران خان 2 سال سے قید میں ہیں، آپ لوگ آخر انہیں کیوں رہا نہیں کرا سکے؟ اس سوال کے جواب میں شہریار آفریدی نے کہا کہ کچھ بھی ہوجائے، جیت عمران خان کی ہوگی۔ وہ جیل سے نکلے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سیاسی جدوجہد کرسکتے ہیں۔ ہم گوریلا جنگ کے ماہر نہیں ہیں، نہ ہم کسی اور سوچ والے ہیں۔ ہم آئین اور قانون کے دائرے کے اندر رہتے ہوئے احتجاج کرسکتے ہیں۔ اپنا مقدمہ مختلف فورمز پر لڑتے ہیں۔ چاہے وہ سینیٹ ہوں یا قومی و صوبائی اسمبلیاں ہوں۔ چاہے وہ عدالتیں ہوں یا عوام کے درمیان چوک چوراہے ہوں۔
’ہم پر پابندیاں لگی ہوئی ہیں، ہم پر دہشتگردی کے مقدمات ہیں۔ ہمارے بندے شہید ہوئے، ہمارے ساتھ کیا کچھ نہیں ہوا۔‘
بیرسٹر گوہر خان سے متعلق ایک اور سوال کے جواب میں شہریار آفریدی نے کہا کہ میرے لیڈر نے جس کو ذمہ داری دی ہے، اس کی عزت مجھ پر فرض ہے۔