بی آر ٹی پشاور منصوبے میں اربوں روپوں کی بے قاعدگیوں کی نشاندہی

جمعرات 7 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

خیبرپختونخواحکومت کےفیلگ شپ منصوبے بی آرٹی پشاورمیں اڈیٹرجنرل آف پاکستان نے 28 ارب روپے کی بے قاعدگیوں کی نشاندہی کردی۔

یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا حکومت کی نااہلی: بی آر ٹی کے لاکھوں مسافر اہم ترین سہولت سے محروم

سنہ 2019سے سنہ 2022 تک بی آرٹی کے مالی معاملات کے متعلق اڈیٹرجنرل آف پاکستان نے درجنوں بدعنوانیوں اوربے قاعدگیوں کی نشاندہی کی۔

آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بی آرٹی کی 5بسوں میں فنی خرابی کے باعث مختلف اوقات میں آگ لگی۔ بسوں کی تمام تر مرمت کی ذمہ داری بس فراہم کرنے والوں کی تھی، لیکن اس مد میں بی آرٹی کوچلانے والی کمپنی ٹرانس پشاورکمپنی نے 11کروڑ روپے کی مرمت کی۔

رپورٹ کے مطابق 220 بسوں کےلیے حکومت نے ایڈوانس ادائیگی کی لیکن ان میں سےصرف 94بسیں مقرر وقت کے دوران پہنچیں اگرحکومت یہ رقم بینک میں رکھتی توحکومت کومنافع کی مد میں 6ارب 26 کروڑ روپے کامنافع ہوتا۔

آئین کےتحت ہر10 ارب روپے سے زائد کے منصوبےکےلیے ایکنیک سےمنظوری لینی پڑتی ہے لیکن ٹرانس پشاورنےایکنیک سے منظوری لیے بغیر 11 ارب 32 کروڑ روپے کابی ارٹی انٹیلیجینس ٹرانسپورٹ سسٹم ایل این کےار نامی کےحوالے کیا۔

مزید پڑھیے: پشاور: اسٹریٹ کرائم میں ملوث ملزمان کا ڈیٹا بی آر ٹی اسٹیشنز کی اسکرینوں پر جاری

یہ بہت بڑی بےضابطگی ہے، بی ارٹی بسوں کوچلانےکےلیے جس کمپنی ایم ایس نارتھ، ساوتھ ٹریول نامی کمپنی کو دیا گیا۔ اس نے بی ارٹی بسوں کی بولی میں سرے سے حصہ نہیں لیاتھا یہ 3 ارب 76 کروڑ روپے کی بےضابطگی ہے۔ بی ارٹی پشاورکے لیے 3 بزنس ٹاور چمکنی، ڈبگری گارڈ اورحیات آباد میں تعمیرنہ کرنےسے اربوں روپےکانقصان ہواہے۔

ٹرانس پشاور نے مختلف کمپنیوں کو ٹھیکے دیے لیکن ان سے انکم ٹیکس اورٹیکس ان سروس وصولی نہ کرنے سے 6 کروڑ 94 لاکھ کاخسارا ہوا۔

ٹرانس پشاورکی امدنی کےدستاویزات میں 2 کروڑ 43 لاکھ روپے کا تفاوت ہے۔ بی ارٹی پشاورکےپی سی ون میں سبسڈی کا کوئی ذکر نہیں کیاگیا لیکن سنہ 2022 تک حکومت نے 4 ارب 40 کروڑ روپے کی سبسڈی دی۔

اسی طرح اڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مختلف کمپنیوں کوٹھیکے دینے کے بعد بی ار ٹی کےمختلف اسٹیشن سے1197 میٹربجلی تارچوری کی چوری ہوئی جس کی دوبارہ تنصیب کی ذمہ داری ٹھیکہ دارکی تھی لیکن ٹرانس پشاورنے34لاکھ روپے لگا کربے ضابطگی ہے۔

مزید پڑھیں: ایکشن ان ایڈ آف سول پاور آرڈینس کیا ہے، پی ٹی آئی کی قانون سازی پر علی امین گنڈاپور کو تحفظات کیوں؟

آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹرانس پشاورکے کمپنی کےلیے جس چیف ایگزیکٹوکا انتخاب کیا گیا تھا اس کی تعلیمی قابلیت اورتجربہ مطلوبہ معیار کانہیں تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

لاہور میں ہیوی وہیکلز ڈرائیونگ ٹریننگ اسکول کا قیام، وزیر اعلیٰ پنجاب کا محفوظ سفر یقینی بنانے کا وژن

ملک کے شمال مشرق میں زلزلے کے جھٹکے، لوگ گھروں سے باہر نکل آئے

ڈیرہ اسماعیل خان: داناسر میں المناک ٹریفک حادثہ، ایک ہی خاندان کے 11 افراد جاں بحق

ایشیا کپ، 41 سال بعد پاک-بھارت فائنل ہونے کو تیار، ٹورنامنٹ فائنلز میں پاکستان کا پلڑا بھاری

پی ٹی سی ایل گروپ اور مرکنٹائل نے پاکستان میں آئی فون 17 کی لانچ کا اعلان کردیا

ویڈیو

’میڈن اِن پاکستان‘: 100 پاکستانی کمپنیوں نے بنگلہ دیشی مارکیٹ میں قدم جمالیے

پولیو سے متاثرہ شہاب الدین کی تیار کردہ الیکٹرک شٹلز چینی سواریوں سے 3 گنا سستی

وائٹ ہاؤس: وزیراعظم اور امریکی صدر کے درمیان اہم ملاقات ختم، فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی شریک تھے

کالم / تجزیہ

بگرام کا ٹرکٖ

مریم نواز یا علی امین گنڈا پور

پاکستان کی بڑی آبادی کو چھوٹی سوچ کے ساتھ ترقی نہیں دی جا سکتی