میزائلوں میں بارود کی جگہ پھول بھرنے والے امن کے پیامبر

جمعہ 8 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سنہ 1979 میں شروع ہونے والی افغان سویت وار میں جہاں وقت کی سپر پاور نے 10 برسوں پر محیط اس جنگ میں افغانستان کے بیشتر علاقوں پر میزائل اور مارٹر گولے برسائے وہیں اس آتشیں ’بارش‘ کے کچھ قطرے پاکستان پر بھی برسے۔

افغانستان سے ملحقہ پاکستان کے سرحدی ضلع خیبر کی تحصیل لنڈی کوتل میں بھی بیشتر میزائل شلمان، طورخم، باچہ مینا، اشخیل اور دیگر علاقوں پر آگرتے جن سے جانی نقصان تو نہیں ہوا البتہ کچھ مکانات کو ضرور نقصان پہنچا تھا۔

ان میزائلوں کو قبائلی علاقوں میں لوگ کباڑ کے طور پر بیچتے یا ان سے چارپائی کے پاؤں بناتے تھے۔ روسی ساختہ ان میزائلوں میں 2 بڑے میزائلوں کے خالی ڈھانچوں سے  قبائلی مشر ملک ماصل خان شینواری نے اپنے حجرے کے لان کے لیے گملے بنائے ہیں جن میں انہوں نے پھول اگائے ہیں۔

ملک ماصل خان شینواری کہتے ہیں کہ ان کا یہ مقصد دنیا کو قبائلی عوام کی امن  پسندی دکھانا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ان کے پاس ایسے مزید ڈھانچے تھے جو ان کے دوست لے گئے۔

ماصل خان شینواری کہتے ہیں کہ باہر سے جو لوگ  ان کی رہائش گاہ اور حجرے آکر دیکھتے ہیں تو وہ بہت خوش ہو جاتے ہیں اور ان کے ساتھ تصاویر بھی بنواتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ دنیا امن کا گہوارہ بن جائے اور عالمی قوتیں جنگ کی بجائے امن کو ترجیح دیں۔

ماصل خان شینواری کے بقول وہ پھولوں اور درختوں کا بے پناہ شوق رکھتے ہیں اور ان 2 گملوں کی بھی بہت حفاظت کرتے ہیں کیونکہ یہ عام نہیں بلکہ وہ گملے ہیں جن کو بارود کی بجائے پھولوں سے بھردیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان گملوں میں انہوں نے بہترین پھول اگائے ہیں جو ماحول دوستی اور امن کا ثبوت پیش کرتے ہیں۔ دیکھیے یہ انوکھا پیغام دیتی ویڈیو رپورٹ۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp