اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے آپریشن سندور کے دوران بھارت کو دی جانے والی فوجی مدد کی تصدیق کر دی ہے۔ یہ آپریشن مئی میں اس وقت ہوا جب بھارت نے پاکستان پر دہشتگردی کا الزام لگا کر کنٹرول لائن کے پار حملے کیے، جس پر دونوں جوہری قوتوں کے درمیان 4 روزہ کشیدگی پیدا ہوئی تھی۔
نیتن یاہو نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر بتایا کہ انہوں نے یروشلم میں بھارت کے سفیر جے پی سنگھ سے ملاقات کی، جس میں سیکیورٹی اور اقتصادی میدانوں میں تعاون بڑھانے پر گفتگو ہوئی۔ بعدازاں انہوں نے بھارتی صحافیوں کے ایک وفد سے بھی ملاقات کی اور ان کے سوالات کے جوابات دیے۔
مزید پڑھیں: بالی ووڈ فلمسازوں کی ’آپریشن سندور‘ پر فلمیں بنانے کی دوڑ، ‘حب الوطنی کو کاروبار بنایا جارہا ہے’
بھارتی میڈیا ادارے NDTV کے مطابق، نیتن یاہو نے تصدیق کی کہ بھارت نے HARPY ڈرونز اور بارک-8 میزائل جو بھارت اور اسرائیل نے مشترکہ طور پر تیار کیے آپریشن سندور کے دوران استعمال کیے۔
נפגשתי היום בלשכתי בירושלים עם שגריר הודו בישראל, ג׳יי. פי. סינג. 🇮🇱🇮🇳
שוחחנו על חיזוק והרחבת שיתוף הפעולה בין ישראל להודו, במיוחד בתחומים הביטחוניים והכלכליים – שותפות חשובה שמבוססת על ערכים ואינטרסים משותפים.
לאחר מכן קיימתי מפגש עם קבוצת עיתונאים בכירים מהודו והשבתי… pic.twitter.com/zbI33qd7ts
— Benjamin Netanyahu – בנימין נתניהו (@netanyahu) August 7, 2025
نیتن یاہو نے NDTV کو بتایا کہ جو چیزیں ہم نے پہلے فراہم کی تھیں، وہ میدان میں بہت مؤثر ثابت ہوئیں، ہمارے ہتھیار میدان جنگ میں آزمائے جاتے ہیں اور مؤثر ثابت ہوتے ہیں۔
ممبئی میں اسرائیلی قونصل جنرل کوبی شوشانی نے کہا کہ دہشتگردوں کو مضبوط پیغام دینا ضروری تھا۔ آپریشن سندور کو دفاعی اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس کارروائی پر فخر محسوس کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: مودی کی لوک سبھا میں ’آپریشن سندور‘ پر تقریر جھوٹ کا پلندہ قرار، عالمی میڈیا
بھارتی چینل نیوز 18 کے مطابق، بھارت نے اس آپریشن سندور میں HARPY اور SkyStriker جیسے جدید اسرائیلی ساختہ ہتھیار استعمال کیے، جنہیں پاکستانی فضائی دفاعی اور نگرانی نظام کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔
گزشتہ دہائی میں بھارت نے اسرائیل سے 2.9 ارب امریکی ڈالر کا فوجی ساز و سامان خریدا، جس میں ریڈار، جاسوس اور جنگی ڈرونز، میزائل سسٹمز شامل ہیں۔