پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بانی چیئرمین عمران خان کی ہدایت پر 14 اگست کو ملک گیر احتجاج کی تیاریوں کا آغاز کردیا ہے۔ اڈیالہ جیل میں وکلا اور اہلِ خانہ سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا تھا کہ 5 اگست سے تحریک کا آغاز ہو چکا ہے اور اگلا مرحلہ یومِ آزادی کے دن ہوگا۔
عمران خان کے مطابق 14 اگست وہ دن ہے جب ہمارے آباؤ اجداد نے انگریزوں سے آزادی حاصل کی تھی، لیکن آج بھی قوم حقیقی آزادی سے محروم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی احتجاج: کارکنوں نے علی امین گنڈاپور کے سامنے ڈی چوک جانے کے نعرے لگا دیے
انہوں نے کہاکہ جب تک ملک میں آئین و قانون کی بالادستی قائم نہیں ہو گی، اس وقت تک آزادی مکمل نہیں ہو سکتی۔ عمران خان نے عوام سے اپیل کی کہ وہ 14 اگست کو ملک میں جاری فسطائیت کے خلاف بھرپور طریقے سے سڑکوں پر نکلیں۔
یومِ آزادی پر احتجاج کی تیاریاں
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے 5 اگست کو احتجاجی ریلی کے اختتام پر اعلان کیا تھا کہ یہ تحریک ابھی ختم نہیں ہوئی بلکہ اس کا باقاعدہ آغاز ہوا ہے۔
انہوں نے کارکنوں سے اپیل کی کہ وہ گھروں سے نکلیں اور احتجاجی تحریک میں بھرپور حصہ لیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس تحریک کا اگلا مرحلہ 14 اگست سے شروع ہوگا۔
ریلی کے بعد پارٹی کی جانب سے باقاعدہ تیاریاں شروع کردی گئی ہیں۔ کارکنوں سے رابطے، کارنر میٹنگز اور احتجاجی مہم کو مؤثر بنانے کے لیے ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ مرکزی قیادت کی جانب سے کارکنان کو ہدایت دی گئی ہے کہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں لوگوں کو نکالا جائے اور اس کی ویڈیوز بنا کر قیادت سے شیئر کی جائیں۔
احتجاج کا باضابطہ اعلان؟
پی ٹی آئی کے ایک سینیئر رہنما نے بتایا کہ پارٹی کی جانب سے 14 اگست کے احتجاج کو کامیاب بنانے کے لیے بھرپور تیاریاں جاری ہیں، تاہم اب تک اس حوالے سے کوئی باضابطہ اعلان سامنے نہیں آیا۔
ان کے مطابق عمران خان کی بہن علیمہ خان نے 14 اگست کے احتجاج کی تصدیق کی ہے، لیکن ابھی تک چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر یا صوبائی صدر جنید اکبر کی جانب سے کوئی باقاعدہ ہدایت جاری نہیں کی گئی۔
رہنما نے بتایا کہ 5 اگست سے پہلے ہی منتخب نمائندوں کو سختی سے ہدایت دی گئی تھی کہ وہ کارکنان کو متحرک کریں اور احتجاج کے انتظامات مکمل کریں۔
یومِ آزادی یا یومِ احتجاج؟
پی ٹی آئی کے مطابق یومِ آزادی کو ’یومِ احتجاج‘ کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سینیئر رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اس دن پارٹی ’حقیقی آزادی‘ کے مطالبے کے ساتھ احتجاج کرےگی۔ عمران خان کی رہائی، عدلیہ کی آزادی اور آئین کی بالادستی پارٹی کے اہم مطالبات ہوں گے۔
پارٹی ذرائع کے مطابق 14 اگست کو کسی قسم کا جشن یا سرکاری تقریب میں شرکت نہیں کی جائےگی، بلکہ پورے ملک میں احتجاج کیا جائے گا۔
کہاں کہاں اور کیسے احتجاج ہوگا؟
پی ٹی آئی کے ایک اور سینیئر رہنما نے بتایا کہ 14 اگست کے احتجاج کو ابھی حتمی شکل نہیں دی گئی، اور پارٹی کے کچھ مرکزی قائدین اس پر اعتراض بھی کرچکے ہیں، بعض رہنماؤں کا مشورہ ہے کہ احتجاج کے لیے کوئی اور دن چنا جائے۔
تاہم عمران خان کی ہدایت کے مطابق احتجاج 14 اگست کو ہی ہوگا اور یہ احتجاج ملک گیر سطح پر ہوگا، کسی ریلی یا لانگ مارچ کا فی الحال کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ پارٹی کی کوشش ہوگی کہ احتجاج پُرامن ہو تاکہ کسی قسم کی توڑ پھوڑ کے الزامات سامنے نہ آئیں اور ایف آئی آرز نہ ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: پارٹی ارکان نے بھاری آفرز ٹھکرائیں، کمپرومائزڈ کا لفظ ہماری ڈکشنری میں نہیں، بیرسٹر گوہر
پی ٹی آئی رہنما کے مطابق 14 اگست کو بھی 5 اگست کی طرز پر پرچموں کے ساتھ پُرامن احتجاج کیا جائے گا اور عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کیا جائےگا، ہر کارکن جس مقام پر ہو، وہیں احتجاج کرےگا۔ احتجاج ضلع، تحصیل اور یونین کونسل کی سطح پر منظم ہوگا۔