بیجنگ میں روبوٹ مال کھل گیا، انواع و اقسام کی مشینی پروڈکٹس دستیاب

جمعہ 8 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

چین نے مصنوعی ذہانت اور روبوٹک ٹیکنالوجی کی دوڑ میں ایک اور اہم قدم اٹھاتے ہوئے دارالحکومت بیجنگ میں ’روبوٹ مال‘ کے نام سے ایک منفرد اسٹور کھول دیا ہے جہاں عام عوام کے لیے ہیومینائیڈ روبوٹس، مکینیکل بٹلرز اور مشہور شخصیات کی مشینی نقلیں دستیاب ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: روبوٹس کو کھا کر طاقت بڑھانے والا نیا روبوٹ، کہیں اس کا اگلا شکار انسان تو نہیں؟

یہ اسٹور ملک کے ان اولین مراکز میں شامل ہے جہاں انسان نما اور صارفین کے لیے تیار کردہ روبوٹس کو براہ راست فروخت کیا جا رہا ہے۔ اس منفرد مال میں 100 سے زائد اقسام کے روبوٹس رکھے گئے ہیں جن میں مختلف قیمتوں اور صلاحیتوں کے ماڈلز شامل ہیں۔

اس منصوبے کے نگران وانگ یفان کا کہنا ہے کہ روبوٹس کو عام گھروں تک پہنچانے کے لیے صرف روبوٹ بنانے والی کمپنیوں پر انحصار کافی نہیں۔ ان کے مطابق، روبوٹس کو روزمرہ زندگی کا حصہ بنانے کے لیے ضروری ہے کہ انہیں صارفین کی براہ راست دسترس میں لایا جائے۔

مزید پڑھیے: انسان نما روبوٹ کا کمال، ملکہ الزبتھ کے بعد شاہ چارلس کی بھی تصویر بنا ڈالی

روبوٹ مال کو ایک کار شوروم کی طرز پر ڈیزائن کیا گیا ہے جہاں صرف فروخت ہی نہیں، بلکہ پرزہ جات کی دستیابی، مرمت اور تکنیکی معاونت بھی فراہم کی جا رہی ہے۔ اس میں ایک علیحدہ سیکشن مخصوص طور پر اسپیئر پارٹس اور سروسز کے لیے مختص کیا گیا ہے۔

اس جدید اسٹور میں دستیاب روبوٹس کی قیمتیں 2 ہزار یوآن (تقریباً 278 امریکی ڈالر) سے شروع ہو کر کئی ملین یوآن تک پہنچتی ہیں۔ صارفین یہاں مختلف اقسام کے روبوٹس سے براہ راست گفتگو اور تعامل کر سکتے ہیں جن میں شطرنج کھیلنے والے روبوٹس، کتے جیسے روبوٹ، اور آئن اسٹائن جیسے دکھنے والے ہیومینائیڈ شامل ہیں۔

روبوٹس والا ریستوران

اس مال کے ساتھ ایک تھیمڈ ریستوران بھی قائم کیا گیا ہے جہاں کھانے کی تیاری سے لے کر پیش کرنے تک کا تمام عمل روبوٹس انجام دیتے ہیں۔ باورچی خانے میں مشینی شیف کام کرتے ہیں جبکہ روبوٹس ہی ویٹرز کے طور پر خدمات انجام دیتے ہیں جو اس تجربے کو مزید منفرد بناتے ہیں۔

چین حالیہ برسوں میں روبوٹکس اور مصنوعی ذہانت کے شعبے میں بھرپور سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ صرف گزشتہ سال حکومت نے روبوٹک صنعت کو فروغ دینے کے لیے 20 ارب ڈالر سے زائد کی سبسڈی دی اور اب ایک ٹریلین یوآن کا خصوصی فنڈ قائم کرنے کا منصوبہ بھی سامنے آ چکا ہے جو کہ نئی روبوٹک اور اے آئی کمپنیوں کو سہارا دینے کے لیے استعمال ہوگا۔

چین کے سامنے سست معاشی ترقی اور عمر رسیدہ آبادی جیسے بڑے چیلنجز موجود ہیں، اور ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے حکومت نے ٹیکنالوجی کو بطور حل اپنا لیا ہے۔ بیجنگ کا یہ روبوٹ مال اس سمت میں ایک اہم علامتی قدم تصور کیا جا رہا ہے جو ممکنہ طور پر مستقبل کی زندگی کا عملی آغاز ثابت ہو سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp