ماہرین کا کہنا ہے کہ کہانیاں سنانے اور سننے کا عمل نہ صرف جذبات کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے بلکہ مریضوں کی بہتر دیکھ بھال میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ طبی ماہرین اس طریقۂ علاج کو ’نیریٹو میڈیسن کا نام دیتے ہیں، جو مریض کی زندگی کی کہانی اور بیماری کے پس منظر کو سمجھ کر علاج کا معیار بلند کرنے کا ذریعہ بنتا ہے۔
نیریٹو میڈیسن کا آغاز تقریباً 20 سال قبل کولمبیا یونیورسٹی سے ہوا اور اب امریکا کی کئی جامعات، بشمول اسٹینفورڈ، یونیورسٹی آف شکاگو اور ہارورڈ میں اس کے کورسز دستیاب ہیں۔ ہارورڈ یونیورسٹی اس مقصد کے لیے 9 ماہ کا ماسٹرز پروگرام بھی پیش کرتی ہے، جس میں فلم، نان فکشن، پوڈکاسٹنگ یا گرافک ڈیزائن جیسے تخلیقی ذرائع سے عوامی صحت مہمات تیار کی جاتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کافی صحت کے لیے کسی طرح فائدہ مند ہوسکتی ہے؟
شکاگو کے قریب واقع ایک اسپتال کے ماہر امراضِ قلب ڈاکٹر ڈیوڈ جی تھولے نے اپنی بیٹی کی بیماری کے دوران یہ محسوس کیا کہ لکھنے اور کہانیاں سنانے سے نہ صرف ذہنی دباؤ کم ہوتا ہے بلکہ مریض اور معالج کے درمیان بہتر رابطہ بھی قائم ہوتا ہے۔ انہوں نے ’تھری منٹ مینٹل میک اوور‘ (3MMM) کے نام سے ایک مختصر تحریری مشق متعارف کرائی، جس میں مریض اور ڈاکٹر تین کام کرتے ہیں۔
شکرگزاری کا اظہار، دن کا خلاصہ چھ الفاظ میں اور اپنی خواہشات کا اندراج۔ تحقیق کے مطابق یہ مشق فوری طور پر ذہنی دباؤ میں کمی، بہتر گفتگو اور علاج کے مثبت نتائج لاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاؤنڈیشن کا خواتین کی صحت کے لیے 2.5 ارب ڈالر امداد کا اعلان
ماہرین کا کہنا ہے کہ کہانیاں سننے سے ہمدردی کا جذبہ بڑھتا ہے، جو انسانی دماغ میں محبت کے ہارمون آکسیٹوسن کی سطح بلند ہونے سے پیدا ہوتا ہے۔ امریکی نیوروسائنس دان پال جے زیک کی تحقیق کے مطابق اگر کوئی کہانی قاری یا سامع کو جذباتی طور پر جکڑ لے تو اس کا اثر ایسے ہوتا ہے جیسے وہ خود اس واقعے میں موجود ہو۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ نیریٹو میڈیسن صحت کی دیکھ بھال کو زیادہ انسانی پہلوؤں سے جوڑتی ہے اور مریض کی کہانی سن کر علاج کو زیادہ مؤثر بنایا جاسکتا ہے۔